صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
32. بَابُ فَضْلِ التَّهْجِيرِ إِلَى الظُّهْرِ:
باب: ظہر کی نماز کے لیے سویرے جانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 653
ثُمَّ قَالَ: الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِيقُ وَصَاحِبُ الْهَدْمِ وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَالَ: لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ.
پھر آپ نے فرمایا کہ شہداء پانچ قسم کے ہوتے ہیں۔ طاعون میں مرنے والے، پیٹ کے عارضے (ہیضے وغیرہ) میں مرنے والے اور ڈوب کر مرنے والے اور جو دیوار وغیرہ کسی بھی چیز سے دب کر مر جائے اور اللہ کے راستے میں (جہاد کرتے ہوئے) شہید ہونے والے اور آپ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے اور پہلی صف میں شریک ہونے کا ثواب کتنا ہے اور پھر اس کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہو کہ قرعہ ڈالا جائے تو لوگ ان کے لیے قرعہ ہی ڈالا کریں۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:653  
653. پھر آپ ﷺ نے فرمایا: شہداء پانچ قسم کے ہیں: طاعون میں مرنے والے، پیٹ کے عارضے سے مرنے والے، ڈوب کر مرنے والے، دب کر مرنے والے اور اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے شہید ہونے والے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان اور صف اول میں کیا ثواب ہے تو پھر اپنے لیے قرعہ ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہ پائیں تو ضرور قرعہ اندازی کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:653]
حدیث حاشیہ:
اس حديث کے پہلے حصے کی وضاحت كتاب الجهاد حدیث: 2829 کے تحت کریں گے جبکہ آخری حصے کی وضاحت پہلے حدیث: 615 کے تحت ہوچکی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 653