مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11285
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ شُمَيْخٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَلَفَ وَاجْتَهَدَ فِي الْيَمِينِ، قَالَ:" لَا وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الْقَاسِمِ بِيَدِهِ، لَيَخْرُجَنَّ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي، تُحَقِّرُونَ أَعْمَالَكُمْ مَعَ أَعْمَالِهِمْ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ، كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ" قَالُوا: فَهَلْ مِنْ عَلَامَةٍ يُعْرَفُونَ بِهَا، قَالَ:" فِيهِمْ رَجُلٌ ذُو يُدَيَّةٍ أَوْ ثُدَيَّةٍ مُحَلِّقِي رُءُوسِهِمْ" قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَحَدَّثَنِي عِشْرُونَ أَوْ بِضْعٌ وَعِشْرُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ وَلِيَ قَتْلَهُمْ، قَالَ: فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ بَعْدَمَا كَبِرَ، وَيَدَاهُ تَرْتَعِشُ، يَقُولُ: قِتَالُهُمْ أَحَلُّ عِنْدِي مِنْ قِتَالِ عِدَّتِهِمْ مِنَ التُّرْكِ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بات پر بڑی پختہ قسم کھاتے تو یوں کہتے " لا والذی نفس ابی القاسم بیدہ " ایک مرتبہ یہی قسم کھا کر فرمایا میری امت میں ایک ایسی قوم ضرور ظاہر ہوگی جن کے اعمال کے سامنے تم اپنے اعمال کو حقیر سمجھو گے، وہ لوگ قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ لوگ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے، صحابہ پوچھا کہ ان کی کوئی علامت بھی ہے جس سے انہیں پہچانا جاسکے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں ایک آدمی ہوگا جس کے ہاتھ پر عورت کی چھاتی کا نشان ہوگا اور ان لوگوں کے سر منڈے ہوئے ہوں گے۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس سے بھی زیادہ صحابہ نے بتایا ہے کہ ان لوگوں کو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے تہہ تیغ کیا تھا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے بڑھاپے میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو اس وقت دیکھا تھا جب ان کے ہاتھوں پر بھی رعشہ طاری تھا، وہ فرما رہے تھے کہ میرے نزدیک اتنی تعداد میں ترکوں کو قتل کرنے سے ان لوگوں کو قتل کرنا زیادہ حلال تھا۔