مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11399
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَوْا عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَلَمْ يَقْرُوهُمْ، فَبَيْنَا هُمْ كَذَلِكَ، إِذْ لُدِغَ سَيِّدُ أُولَئِكَ، فَقَالُوا هَلْ فِيكُمْ دَوَاءٌ أَوْ رَاقٍ؟، فَقَالُوا: إِنَّكُمْ لَمْ تَقْرُونَا، وَلَا نَفْعَلُ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا، فَجَعَلُوا لَهُمْ قَطِيعًا مِنْ شَاءٍ، قَالَ: فَجَعَلَ يَقْرَأُ أُمَّ الْقُرْآنِ، وَيَجْمَعُ بُزَاقَهُ، وَيَتْفُلُ، فَبَرَأَ الرَّجُلُ، فَأَتَوْهُمْ بِالشَّاءِ، فَقَالُوا: لَا نَأْخُذُهَا حَتَّى نَسْأَلَ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَضَحِكَ، وَقَالَ:" مَا أَدْرَاكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟! خُذُوهَا وَاضْرِبُوا لِي فِيهَا بِسَهْمٍ".
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ (ایک سفر میں تھے، دورانِ سفر ان) کا گذر عرب کے کسی قبیلے پر ہوا، صحابہ رضی اللہ عنہ نے اہل قبیلہ سے مہمان نوازی کی درخواست کی لیکن انہوں نے مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا، اتفاقاً ان کے سردار کو کسی زہریلی چیز نے ڈس لیا، وہ لوگ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس آکر کہنے لگے کہ کیا آپ میں کوئی جھاڑ پھونک جانتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ چونکہ تم نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی لہٰذا ہم یہ کام اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک تم اس کی اجرت مقرر نہیں کرتے، انہوں نے بکریوں کا ایک ریوڑ مقرر کردیا، تو ایک آدمی نے اس آدمی کے پاس جا کر سورت فاتحہ پڑھ کر دم کردیا، وہ تندرست ہوگیا، ان لوگوں نے انہیں بکریوں کا ریوڑ پیش کیا لیکن انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا، تاآنکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لیں، چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا تمہیں کیسے پتہ چلا کہ وہ منتر ہے، پھر فرمایا کہ بکریوں کا وہ ریوڑ لے لو اور اپنے ساتھ میرا حصہ بھی شامل کردو۔