مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11595
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سَلَّامٍ الْحُبْشِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، يَقُولُ: جَاءَ بِلَالٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَقَالَ:" مِنْ أَيْنَ لَكَ هَذَا؟" , فَقَالَ: كَانَ عِنْدِي تَمْرٌ رَدِيءٌ، فَبِعْتُهُ بِهَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّهْ , عَيْنُ الرِّبَا، عَيْنُ الرِّبَا، فَلَا تَقْرَبَنَّهُ، وَلَكِنْ بِعْ تَمْرَكَ بِمَا شِئْتَ، ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ مَا بَدَا لَكَ".
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ کھجوریں لے کر آئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ کچھ اوپرا سا معاملہ لگا، اس لئے اس سے پوچھا کہ یہ تم کہاں سے لائے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی دو صاع رومی کھجوریں دے کر ان عمدہ کھجوروں کا ایک صاع لے لیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اوہ! یہ تو عین سود ہے، اس کے قریب بھی مت جاؤ البتہ پہلے اپنی کھجوروں کو بیج لو، پھر اس قیمت کے ذریعے جو مرضی خریدو۔