مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11667
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وأبى هريرة , قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" آخِرُ مَنْ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ رَجُلَانِ، يَقُولُ اللَّهُ لِأَحَدِهِمَا: يَا ابْنَ آدَمَ، مَا أَعْدَدْتَ لِهَذَا الْيَوْمِ؟ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا أَوْ رَجَوْتَنِي؟ فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ، فَيُؤْمَرُ بِهِ إِلَى النَّارِ، وَهُوَ أَشَدُّ أَهْلِ النَّارِ حَسْرَةً , وَيَقُولُ لِلْآخَرِ: يَا ابْنَ آدَمَ، مَا أَعْدَدْتَ لِهَذَا الْيَوْمِ؟ هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا أَوْ رَجَوْتَنِي؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ يَا رَبِّ , قَدْ كُنْتُ أَرْجُو إِذْ أَخْرَجْتَنِي أَنْ لَا تُعِيدَنِي فِيهَا أَبَدًا , فَتُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، أَقِرَّنِي تَحْتَ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا، وَآكُلَ مِنْ ثَمَرِهَا، وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا، فَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا، فَيُدْنِيهِ مِنْهَا، ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُولَى، وَأَغْدَقُ مَاءً، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، أَقِرَّنِي تَحْتَهَا، فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا، وَآكُلَ مِنْ ثَمَرِهَا، وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا، فَيَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ، أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، فَيُقِرُّهُ تَحْتَهَا، وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا، ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ هِيَ أَحْسَنُ مِنَ الْأُولَيَيْنِ، وَأَغْدَقُ مَاءً , فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، فَأَقِرَّنِي تَحْتَهَا، فَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا، وَآكُلَ مِنْ ثَمَرِهَا، وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا، فَيَقُولُ ابْنَ آدَمَ، أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا؟ فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، هَذِهِ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا , فَيُقِرُّهُ تَحْتَهَا، وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا، فَيَسْمَعُ أَصْوَاتَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَلَا يَتَمَالَكُ , فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ. فَيَقُولُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: سَلْ وَتَمَنَّ، فَيَسْأَلْ وَيَتَمَنَّى، وَيُلَقِّنُهُ اللَّهُ مَا لَا عِلْمَ لَهُ بِهِ، فَيَسْأَلَ وَيَتَمَنَّى مِقْدَارَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: ابْنَ آدَمَ، لَكَ مَا سَأَلْتَ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ: وَمِثْلُهُ مَعَهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: حَدِّثْ بِمَا سَمِعْتَ، وَأُحَدِّثُ بِمَا سَمِعْتُ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم سے سب سے آخر میں دو آدمی نکلیں گے، ان میں سے ایک سے اللہ فرمائے گا کہ اے بنی آدم! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے؟ وہ کہے گا نہیں، چنانچہ اللہ کے حکم پر اسے دوبارہ جہنم میں داخل کردیا جائے گا اور وہ تمام اہل جہنم میں سب سے زیادہ حسرت کا شکار ہوگا، پھر دوسرے سے پوچھے گا کہ اے ابن آدم! تو نے آج کے دن کے لئے کیا تیاری کی ہے؟ کیا کوئی نیک عمل کیا ہے؟ یا مجھ سے کوئی امید رکھی ہے؟ وہ کہے گا جی پروردگار! مجھے امید تھی کہ اگر تو نے مجھے ایک مرتبہ جہنم سے نکالا تو دوبارہ اس میں داخل نہیں کرے گا۔ اسی اثناء میں وہ ایک درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس درخت کے پھل کھاؤں۔ اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ ایک اور درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، اچانک وہ اس سے بھی خوبصورت درخت دیکھے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے اس درخت کے قریب کر دے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کروں اور اس کے پھل کھاؤں، اللہ اس سے پھر وہی وعدہ لے گا، پھر وہ لوگوں کا سایہ دیکھے اور ان کی آوازیں سنے گا تو کہے گا کہ پروردگار! مجھے جنت میں داخل فرما۔ اس کے بعد حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان یہ اختلاف رائے ہے کہ ان میں سے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ کے مطابق اسے جنت میں داخل کر کے دنیا اور اس سے ایک گناہ مزید دیا جائے گا اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مطابق اسے دنیا اور اس سے دس گنا مزید دیا جائے گا، پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتے رہیں اور میں اپنی سنی ہوئی حدیث بیان کرتا رہتا ہوں۔