صحيح البخاري
كتاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ -- کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
21. بَابُ إِنْ حَلَفَ أَنْ لاَ يَشْرَبَ نَبِيذًا فَشَرِبَ طِلاَءً أَوْ سَكَرًا أَوْ عَصِيرًا، لَمْ يَحْنَثْ فِي قَوْلِ بَعْضِ النَّاسِ، وَلَيْسَتْ هَذِهِ بِأَنْبِذَةٍ عِنْدَهُ:
باب: اگر کسی نے قسم کھائی کہ نبیذ نہیں پئے گا پھر قسم کے بعد اس نے انگور کا پکا ہوا یا میٹھا پانی یا کوئی نشہ آور چیز یا انگور سے نچوڑا ہوا پانی پیا تو بعض لوگوں کے قول کے مطابق اس کی قسم نہیں ٹوٹے گی، کیونکہ یہ چیزیں ان کے رائے میں نبیذ نہیں ہیں۔
حدیث نمبر: 6686
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنْ سَوْدَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" مَاتَتْ لَنَا شَاةٌ فَدَبَغْنَا مَسْكَهَا، ثُمَّ مَا زِلْنَا نَنْبِذُ فِيهِ حَتَّى صَارَ شَنًّا".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی، انہیں شعبی نے، انہیں عکرمہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی صاحبہ سودہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ان کی ایک بکری مر گئی تو اس کے چمڑے کو ہم نے دباغت دے دیا۔ پھر ہم اس کی مشک میں نبیذ بناتے رہے یہاں تک کہ وہ پرانی ہو گئی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6686  
6686. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ سودہ‬ ؓ س‬ے بیان کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: ہماری ایک بکری مر گئی تو اس کے چمڑے کو ہم نے دباغت دی، پھر ہم اس کی مشک میں نبیذ بناتے رہے حتیٰ کہ وہ پرانی ہو گئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6686]
حدیث حاشیہ:
بہرحال نبیذ کا استعمال ثابت ہوا۔
حضرت سودہ حضرت خدیجہ ؓ کی وفات کے بعد آپ کے نکاح میں آئیں۔
54ھ میں وفات ہوئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6686   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6686  
6686. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ سودہ‬ ؓ س‬ے بیان کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: ہماری ایک بکری مر گئی تو اس کے چمڑے کو ہم نے دباغت دی، پھر ہم اس کی مشک میں نبیذ بناتے رہے حتیٰ کہ وہ پرانی ہو گئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6686]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت سہل رضی اللہ عنہ کی حدیث میں نقیع اور حضرت سودہ رضی اللہ عنہما کی حدیث میں نبیذ کا ذکر ہے۔
نبیذ یا نقیع اس شربت کو کہتے ہیں جو کھجور یا انگور کو پانی میں بھگونے سے حاصل ہوتا ہے۔
اس طرح کا نبیذ پینا جائز ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کے وقت کھجوریں بھگوئی جاتی تھیں تو آپ ان کا شربت دن کے وقت پیتے تھے اور کھجوریں دن کو بھگوئی جاتیں، ان کا شربت رات کے وقت پیتے تھے۔
(2)
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ بھی کھجور کے پانی کو نبیذ ہی کہتے ہیں لیکن طلاء، سکر اور عصیر عرف میں علیحدہ ناموں سے موسوم ہو چکے ہیں، اس لیے عرف میں انہیں نبیذ نہیں کہا جاتا اور قسموں کا دارومدار بھی عرف پر ہوتا ہے، اس لیے نبیذ نہ پینے کی قسم اٹھانے کے بعد طلاء، سکر اور عصیر پینے سے قسم نہیں ٹوٹے گی۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ بھی احناف کی تائید فرما رہے ہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6686