مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
33. مسنَد اَبِی سَعِید الخدرِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 11898
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا خَلَصَ الْمُؤْمِنُونَ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَمِنُوا، فَمَا مُجَادَلَةُ أَحَدِكُمْ لِصَاحِبِهِ فِي الْحَقِّ، يَكُونُ لَهُ فِي الدُّنْيَا، بِأَشَدَّ مُجَادَلَةً لَهُ، مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لِرَبِّهِمْ فِي إِخْوَانِهِمْ الَّذِينَ أُدْخِلُوا النَّارَ، قَالَ: يَقُولُونَ: رَبَّنَا إِخْوَانُنَا كَانُوا يُصَلُّونَ مَعَنَا، وَيَصُومُونَ مَعَنَا، وَيَحُجُّونَ مَعَنَا، فَأَدْخَلْتَهُمْ النَّارَ، قَالَ: فَيَقُولُ: اذْهَبُوا فَأَخْرِجُوا مَنْ عَرَفْتُمْ، فَيَأْتُونَهُمْ فَيَعْرِفُونَهُمْ بِصُوَرِهِمْ، لَا تَأْكُلُ النَّارُ صُوَرَهُمْ، فَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ النَّارُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ إِلَى كَعْبَيْهِ، فَيُخْرِجُونَهُمْ، فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا أَخْرَجْنَا مَنْ أَمَرْتَنَا، ثُمَّ يَقُولُ: أَخْرِجُوا مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ دِينَارٍ مِنَ الْإِيمَانِ، ثُمَّ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ وَزْنُ نِصْفِ دِينَارٍ، حَتَّى يَقُولَ: مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَمَنْ لَمْ يُصَدِّقْ بِهَذَا، فَلْيَقْرَأْ هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّ اللَّهَ لا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا سورة النساء آية 40، قَالَ: فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا قَدْ أَخْرَجْنَا مَنْ أَمَرْتَنَا، فَلَمْ يَبْقَ فِي النَّارِ أَحَدٌ فِيهِ خَيْرٌ، قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ: شَفَعَتْ الْمَلَائِكَةُ، وَشَفَعَ الْأَنْبِيَاءُ، وَشَفَعَ الْمُؤْمِنُونَ، وَبَقِيَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ، قَالَ: فَيَقْبِضُ قَبْضَةً مِنَ النَّارِ، أَوْ قَالَ قَبْضَتَيْنِ، نَاسٌ لَمْ يَعْمَلُوا لِلَّهِ خَيْرًا قَطُّ، قَدْ احْتَرَقُوا حَتَّى صَارُوا حُمَمًا، قَالَ: فَيُؤْتَى بِهِمْ إِلَى مَاءٍ، يُقَالُ لَهُ: مَاءُ الْحَيَاةِ، فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ، فَيَخْرُجُونَ مِنْ أَجْسَادِهِمْ مِثْلَ اللُّؤْلُؤِ، فِي أَعْنَاقِهِمْ الْخَاتَمُ: عُتَقَاءُ اللَّهِ، قَالَ: فَيُقَالُ لَهُمْ: ادْخُلُوا الْجَنَّةَ، فَمَا تَمَنَّيْتُمْ أَوْ رَأَيْتُمْ مِنْ شَيْءٍ، فَهُوَ لَكُمْ عِنْدِي أَفْضَلُ مِنْ هَذَا، قَالَ: فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا، وَمَا أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَيَقُولُ: رِضَائِي عَلَيْكُمْ، فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ أَبَدًا.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مسلمان قیامت کے دن جہنم سے نجات پاجائیں گے اور مامون ہوجائیں گے تو دنیا میں تم میں سے کسی صاحب حق کا اتنا شدید جھگڑا نہیں ہوگا جتنا وہ اپنے رب کے سامنے اپنے ان بھائیوں کے متعلق اصرار کریں گے جنہیں جہنم میں داخل کردیا گیا ہوگا اور وہ کہیں گے کہ پروردگار! یہ ہمارے بھائی تھے، ہمارے ساتھ نماز پڑھتے، روزہ رکھتے اور حج کرتے تھے اور تو نے انہیں جہنم میں داخل کردیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم جاؤ اور جن لوگوں کو جانتے ہو انہیں جہنم سے نکال لو، چنانچہ وہ لوگ آئیں گے اور انہیں ان کی صورت سے پہچان لیں گے کیونکہ آگ نے ان کے چہرے کو نہیں کھایا ہوگا، کسی کو نصف پنڈلی تک آگ نے پکڑ رکھا ہوگا اور کسی کو گھٹنوں تک، انہیں نکال کر وہ کہیں گے کہ پروردگار! ہم نے ان لوگوں کو نکال لیا ہے، جنہیں نکالنے کا تو نے حکم دیا تھا۔ اللہ فرمائے گا کہ ان لوگوں کو بھی جہنم سے نکال لو جن کے دل میں ایک دینار کے برابر ایمان موجود ہو، پھر جس کے دل میں نصف دینار کے برابر ایمان ہو، یہاں تک کہ اللہ فرمائے گا جس کے دل میں ایک ذرے کے برابر ایمان ہو، اسے بھی نکال لو، حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص اس بات کو سچا نہ سمجھے اسے یہ آیت پڑھ لینی چاہئے " بیشک اللہ ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرے گا اور اگر کوئی نیکی ہوئی تو اسے دوگنا کر دے گا اور اپنے پاس سے اجر عظیم عطاء فرمائے گا " وہ کہیں گے کہ پروردگار! ہم نے ان تمام لوگوں کو نکال لیا ہے جنہیں نکالنے کا تو نے ہمیں حکم دیا تھا اور اب جہنم میں کوئی ایسا آدمی نہیں رہا جس میں کوئی خیر ہو۔ پھر اللہ فرمائے گا کہ فرشتوں نے سفارش کی، انبیاء نے سفارش کی اور مسلمانوں نے سفارش کی، اب ارحم الراحمین رہ گیا ہے۔ چنانچہ اللہ جہنم سے ایک یا دو مٹھیوں کے برابر آدمی نکالے گا، یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے کبھی نیکی کا کوئی کام نہ کیا ہوگا، وہ جل کر کوئلہ ہوچکے ہوں گے، انہیں " ماءِ حیات " نامی نہر پر لایا جائے گا ان پر پانی بہایا جائے گا اور وہ ایسے اگ آئیں گے جیسے پانی کے بہاؤ میں دانہ اگ آتا ہے اور ان کے جسم موتیوں کی طرح چمکدار ہو کر نکلیں گے، ان کی گردنوں پر " اللہ کے آزاد کردہ لوگوں " کی مہر ہوگی اور ان سے کہا جائے گا کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ تم جو تمنا کرو گے اس سے بہترین ملے گا، وہ کہیں گے کہ پروردگار! اس سے افضل اور کیا ہوگا؟ اللہ فرمائے گا میری رضا مندی، آج کے بعد میں تم سے کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔