صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
37. بَابُ فَضْلِ مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ وَمَنْ رَاحَ:
باب: مسجد میں صبح اور شام آنے جانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 662
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ وَرَاحَ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ نُزُلَهُ مِنَ الْجَنَّةِ كُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یزید بن ہارون واسطی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں محمد بن مطرف نے زید بن اسلم سے خبر دی، انہوں نے عطاء بن یسار سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مسجد میں صبح شام بار بار حاضری دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جنت میں اس کی مہمانی کا سامان کرے گا۔ وہ صبح شام جب بھی مسجد میں جائے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:662  
662. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: جو شخص مسجد کی طرف صبح و شام بار بار آتا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ جنت میں اس کی مہمانی تیار کرتا ہے، جب بھی وہ صبح اور شام (مسجد میں) آتا اور جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:662]
حدیث حاشیہ:
(1)
لغت کے اعتبار سے غَدَا کے معنی صبح کے وقت آنا اور رَاحَ کے معنی شام کے وقت آنا، ہیں لیکن عام طور پر یہ دونوں لفظ آمدورفت کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔
صحیح بخاری کے بعض نسخوں میں عنوان کی عبارت(فضل من خرج)
ہے، یعنی غَدَا کےبجائے خَرَجَ کا لفظ ہے جو صبح وشام دونوں وقت آنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اس لیے راح کے معنی لوٹنا اور واپس ہونا ہیں۔
اس وضاحت کے پیش نظر مسجد میں آنے اور پھر واپس ہونے، دونوں کا ثواب ملے گا۔
(2)
چونکہ الفاظ حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کی طرف جانے کا ثواب ہو کیونکہ عبادت کے لیے جانا ہے لیکن وہاں سے نکلنے اور واپس ہونے پر ثواب نہ ہو، امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان قائم کر کے تنبیہ فرمائی ہے کہ مسجد سے واپس ہونے پر بھی ثواب ہو گا، چنانچہ ایک حدیث سے اس کی تائید ہوتی ہے:
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک آدمی کا گھر مسجد نبوی سے کافی دور تھا اور وہ نماز باجماعت ادا کرنے کا موقع بھی ہاتھ سے نہیں جانے دیتا تھا۔
لوگوں نے اس سے کہا:
تم کوئی سواری خرید لو تاکہ تمھیں گرمی اور رات کے وقت آنے جانے میں سہولت رہے۔
اس نے جواب دیا کہ مسجد کے قریب قیام رکھنا مجھے پسند نہیں ہے۔
لوگوں نے اس بات کو برا محسوس کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی یہ بات بیان کی۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا تو اس نے عرض کیا:
میں چاہتا ہوں کہ دور سے میرا مسجد میں آنا اور مسجد سے واپس ہونا دونوں اللہ کے ہاں لکھے جائیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تجھے اللہ تعالیٰ نے یہ سب عطا فرمادیا ہے۔
جس اجرو ثواب کی تونے امید کی ہے، اللہ نے وہ سب عنایت فرما دیا ہے۔
(سنن أبي داود، الصلاۃ، حدیث: 557) (3)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عبادت کے لیے مسجد کی طرف آنا اور مسجد سے واپس لوٹ کر جانا دونوں باعث اجرو ثواب ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 662