مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 12648
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ كَانَ اسْمُهُ زَاهِرًا، وكَانَ يُهْدِي رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْهَدِيَّةَ مِنَ الْبَادِيَةِ، فَيُجَهِّزُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ زَاهِرًا بَادِيَتُنَا، وَنَحْنُ حَاضِرُوهُ" وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّهُ، وَكَانَ رَجُلًا دَمِيمًا، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ يَبِيعُ مَتَاعَهُ، فَاحْتَضَنَهُ مِنْ خَلْفِهِ، وَهُوَ لَا يُبْصِرُهُ الرجلُ، فَقَالَ الرَّجُلُ أَرْسِلْنِي، مَنْ هَذَا؟ فَالْتَفَتَ، فَعَرَفَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ لَا يَأْلُو مَا أَلْصَقَ ظَهْرَهُ بِصَدْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عَرَفَهُ، وَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ يَشْتَرِي الْعَبْدَ؟" فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا وَاللَّهِ تَجِدُنِي كَاسِدًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَكِنْ عِنْدَ اللَّهِ لَسْتَ بِكَاسِدٍ" أَوْ قَالَ" لَكِنْ عِنْدَ اللَّهِ أَنْتَ غَالٍ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی "" جس کا نام زاہر تھا "" دیہات سے آتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کوئی نہ کوئی ہدیہ لے کر آتا تھا اور جب واپس جانے لگتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے بہت کچھ دے کر رخصت فرماتے تھے اور ارشاد فرماتے تھے کہ زاہر ہمارا دیہات ہے اور ہم اس کا شہر ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے محبت فرماتے تھے گو وہ رنگت کے اعتبار سے قابل صورت نہ تھا۔ ایک دن زاہر اپنے سامان کے پاس کھڑے اسے بیچ رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے آئے اور انہیں لپٹ کر ان کی آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیئے، وہ کہنے لگے کہ کون ہے، مجھے چھوڑ دو، انہوں نے ذرا غور کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان گئے اور اپنی پشت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے کے اور قریب کرنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم آواز لگانے لگے کہ اس غلام کو کون خریدے گا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھے کھوٹا سکہ پائیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن تم اللہ کے نزدیک کھوٹا سکہ نہیں ہو، بلکہ تمہاری بڑی قیمت ہے۔