صحيح البخاري
كِتَاب الْفَرَائِضِ -- کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
30. بَابُ إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَةُ ابْنًا:
باب: کسی عورت کا دعویٰ کرنا کہ یہ بچہ میرا ہے۔
حدیث نمبر: 6769
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَتْ امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَاهُمَا جَاءَ الذِّئْبُ فَذَهَبَ بِابْنِ إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ لِصَاحِبَتِهَا: إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ، وَقَالَتِ الْأُخْرَى إِنَّمَا ذَهَبَ بِابْنِكِ، فَتَحَاكَمَتَا إِلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى، فَخَرَجَتَا عَلَى سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام فَأَخْبَرَتَاهُ، فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّهُ بَيْنَهُمَا، فَقَالَتِ الصُّغْرَى: لَا تَفْعَلْ يَرْحَمُكَ اللَّهُ هُوَ ابْنُهَا، فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى" قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنْ سَمِعْتُ بِالسِّكِّينِ قَطُّ إِلَّا يَوْمَئِذٍ وَمَا كُنَّا نَقُولُ إِلَّا الْمُدْيَةَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو عورتیں تھیں اور ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی تھے، پھر بھیڑیا آیا اور ایک بچے کو اٹھا کر لے گیا اس نے اپنی ساتھی عورت سے کہا کہ بھیڑیا تیرے بچے کو لے گیا ہے، دوسری عورت نے کہا کہ وہ تو تیرا بچہ لے گیا ہے۔ وہ دونوں عورتیں اپنا مقدمہ داؤد علیہ السلام کے پاس لائیں تو آپ نے فیصلہ بڑی کے حق میں کر دیا۔ وہ دونوں نکل کر سلیمان بن داؤد علیہما السلام کے پاس گئیں اور انہیں واقعہ کی اطلاع دی۔ سلیمان علیہ السلام نے کہا کہ چھری لاؤ میں لڑکے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں کو ایک ایک دوں گا۔ اس پر چھوٹی عورت بول اٹھی کہ ایسا نہ کیجئے آپ پر اللہ رحم کرے، یہ بڑی ہی کا لڑکا ہے لیکن آپ علیہ السلام نے فیصلہ چھوٹی عورت کے حق میں کیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ! میں نے «سكين» چھری کا لفظ سب سے پہلی مرتبہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے) اس دن سنا تھا اور ہم اس کے لیے (اپنے قبیلہ میں) «مدية‏.‏» کا لفظ بولتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6769  
6769. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو عورتیں تھیں۔ ان کے ساتھ ان کے دو بیٹے بھی تھے۔ بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک بیٹا اٹھا کر لے گیا۔ اس نے اپنی سہیلی سے کہا کہ بھیڑیا تیرا بیٹا لے گیا ہے۔ دوسری عورت نے کہا: وہ تو تیرا بیٹا لے گیا ہے۔ دونوں حضرت دادو ؑ کے پاس فیصلہ لے گئیں تو انہوں نے فیصلہ بڑی کے حق میں دے دیا۔ پھر وہ دونوں حضرت سلیمان ؑ کے پاس فیصلہ لے گئیں اور واقعہ سے انہیں آگاہ کیا تو انہوں نے فرمایا: میرے پاس چھری لاؤ، میں اس بچے کو تم دونوں کے درمیان تقسیم کر دیتا ہوں، چھوٹی عورت نے کہا: اللہ تعالٰی آپ پر رحم کرے! آپ ایسا نہ کریں، یہ اس (بڑی) کا ہی بیٹا ہے۔ اس كے بعد حضرت سلیمان ؑ نے چھوٹی کے متعلق کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ حضرت ابو ہریرہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اس دن سے پہلے کبھی سکین لفظ نہیں سنا تھا۔ ہم تو چھری کے لیے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6769]
حدیث حاشیہ:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قبیلہ میں چھری کے لیے ''سکین'' کا لفظ استعمال نہیں ہوتا تھا۔
حضرت سلیمان علیہ السلام کا فیصلہ تقاضہ فطرت کے مطابق تھا۔
بچہ درحقیقت چھوٹی ہی کا تھا تب ہی اس کے خون نے جوش مارا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6769   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6769  
6769. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو عورتیں تھیں۔ ان کے ساتھ ان کے دو بیٹے بھی تھے۔ بھیڑیا آیا اور ان میں سے ایک بیٹا اٹھا کر لے گیا۔ اس نے اپنی سہیلی سے کہا کہ بھیڑیا تیرا بیٹا لے گیا ہے۔ دوسری عورت نے کہا: وہ تو تیرا بیٹا لے گیا ہے۔ دونوں حضرت دادو ؑ کے پاس فیصلہ لے گئیں تو انہوں نے فیصلہ بڑی کے حق میں دے دیا۔ پھر وہ دونوں حضرت سلیمان ؑ کے پاس فیصلہ لے گئیں اور واقعہ سے انہیں آگاہ کیا تو انہوں نے فرمایا: میرے پاس چھری لاؤ، میں اس بچے کو تم دونوں کے درمیان تقسیم کر دیتا ہوں، چھوٹی عورت نے کہا: اللہ تعالٰی آپ پر رحم کرے! آپ ایسا نہ کریں، یہ اس (بڑی) کا ہی بیٹا ہے۔ اس كے بعد حضرت سلیمان ؑ نے چھوٹی کے متعلق کے حق میں فیصلہ کر دیا۔ حضرت ابو ہریرہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اس دن سے پہلے کبھی سکین لفظ نہیں سنا تھا۔ ہم تو چھری کے لیے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6769]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت سلیمان علیہ السلام نے عورت کے دعویٰ ہی سے بچہ اس کے حوالے نہیں کیا بلکہ آثار وقرائن دیکھ کر چھوٹی عورت کو دے دیا۔
انھوں نے چھوٹی عورت کی شفقت سے استدلال کیا کہ وہ اس کی ماں ہے، چنانچہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے بڑی عورت سے کہا:
اگر تیرا بیٹا ہوتا تو تو اسے دو لخت کرنے پر راضی نہ ہوتی۔
(2)
اس حدیث سے یہ حکم ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی عورت جس کا خاوند فوت ہوگیا ہو کسی غیر معروف نسب والے بچے کے متعلق دعویٰ کرے کہ یہ میرا بیٹا ہے اور کوئی دوسرا شخص اس دعوے کو مسترد نہ کرے تو اس کی بات اور دعویٰ تسلیم کیا جائے گا اور کسی ایک کے فوت ہونے پر دوسرا اس کا وارث ہوگا، نیز اس بچے کے مادری بھائی اس کے وارث ہوں گے۔
اگر اس کا شوہر زندہ ہو اور عورت اس کی موجودگی میں یہ دعویٰ کرے کہ فلاں بچہ اس کا بیٹا ہے لیکن شوہر اس کا انکار کرتا ہے تو عورت کا دعویٰ تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
ہاں، اگر وہ اس پر دو گواہ پیش کر دے تو اس کی بات مان لی جائے گی۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 68/12)
چھری کو مدية اس ليے کہا جاتا ہے کہ وہ حیوان کی زندگی کی مدت ختم کر دیتی ہے اور سکين اس لیے کہتے ہیں کہ یہ حیوان کی حرکت میں سکون پیدا کر دیتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6769