صحيح البخاري
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
3. بَابُ مَنْ أَمَرَ بِضَرْبِ الْحَدِّ فِي الْبَيْتِ:
باب: جس نے گھر میں حد مارنے کا حکم دیا۔
حدیث نمبر: 6774
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ:" جِيءَ بِالنُّعَيْمَانِ أَوْ بِابْنِ النُّعَيْمَانِ شَارِبًا، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ بِالْبَيْتِ أَنْ يَضْرِبُوهُ، قَالَ: فَضَرَبُوهُ، فَكُنْتُ أَنَا فِيمَنْ ضَرَبَهُ بِالنِّعَالِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نعیمان یا ابن نعیمان کو شراب کے نشہ میں لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں موجود لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں ماریں، انہوں نے مارا عقبہ کہتے ہیں میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اس کو جوتوں سے مارا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6774  
6774. حضرت عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نعیمان کو نشے کی حالت میں لایا گیا تو نبی ﷺ نے گھر میں موجود لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس کو ماریں،چنانچہ لوگوں نے اسے مارا۔ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے اسے جوتوں سے مارا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6774]
حدیث حاشیہ:
شرابی کے لیے یہی سزا کافی ہے کہ سب اہل خانہ اسے ماریں پھر بھی وہ باز نہ آئے تو اس کا معاملہ سنگین بن جاتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6774   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6774  
6774. حضرت عقبہ بن حارث ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نعیمان کو نشے کی حالت میں لایا گیا تو نبی ﷺ نے گھر میں موجود لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس کو ماریں،چنانچہ لوگوں نے اسے مارا۔ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا جنہوں نے اسے جوتوں سے مارا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6774]
حدیث حاشیہ:
(1)
کچھ حضرات کا موقف ہے کہ شرابی کو برسرعام سزا دینی چاہیے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔
وہ دلیل کے طور پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک عمل کا حوالہ دیتے ہیں کہ ان کے بیٹے ابو شحمہ نے مصر میں شراب نوشی کی تو وہاں کے حاکم حضرت عمروبن عاص رضی اللہ عنہ نے اسے گھر میں سزا دی۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو جب اس بات کا علم ہوا تو انھوں نے اسے مدینہ طیبہ طلب کیا اور برسرعام کوڑوں کی سزا دی، لیکن جمہور اہل علم کا موقف ہے کہ شرابی کو اگر گھر میں سزا دی جائے تو جائز ہے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اپنے بیٹے کو سزا دینے میں مبالغہ مقصود تھا، یہ مطلب نہیں کہ گھر میں سزا دینی جائز نہیں ہے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے جمہور اہل علم کی تائید میں یہ روایت پیش کی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ عمل ثابت ہے تو اس کے جواز میں کیا شبہ ہوسکتا ہے۔
(فتح الباري: 79/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6774