صحيح البخاري
كِتَاب الْحُدُودِ -- کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
4. بَابُ الضَّرْبِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ:
باب: (شراب میں) چھڑی اور جوتے سے مارنا۔
حدیث نمبر: 6777
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ أَنَسٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ، قَالَ: اضْرِبُوهُ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ، وَالضَّارِبُ بِنَعْلِهِ، وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: أَخْزَاكَ اللَّهُ، قَالَ: لَا تَقُولُوا هَكَذَا، لَا تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے ابوضمرہ نے بیان کیا، ان سے انس نے بیان کیا، ان سے یزید بن الہاد نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جو شراب پیے ہوئے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مارو، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم میں بعض وہ تھے جنہوں نے اسے ہاتھ سے مارا، بعض نے جوتے سے مارا اور بعض نے اپنے کپڑے سے مارا۔ جب مار چکے تو کسی نے کہا کہ اللہ تجھے رسوا کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کے جملے نہ کہو، اس کے معاملہ میں شیطان کی مدد نہ کر۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4477  
´شراب کی حد کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی، تو آپ نے فرمایا: اسے مارو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم میں سے کسی نے ہاتھ سے، کسی نے جوتے سے، اور کسی نے کپڑے سے، اسے مارا، پھر جب فارغ ہوئے تو کسی نے کہا: اللہ تجھے رسوا کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کہو اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4477]
فوائد ومسائل:
انسان خطا کا پتلا ہے چاہئے کہ خطاکار کو احسن انداز سے نصیحت کی جائے۔
اس انداز کی ڈانٹ ڈپٹ کہ اس کے منفی جذبات کو ابھارے مناسب نہیں، اس سے گویا شیطان کی مدد ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4477   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6777  
6777. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جس نے ابھی ابھی شراب نوشی کی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اسے مارو حضرت ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں: ہم میں سے بعض نے اسے مکوں سے مارا۔ کچھ نے جوتوں اور کچھ نے کپڑوں سے اس کی مرمت کی۔ جب وہ جانے لگا تو کسی نے کہا: اللہ تجھے رسوا کرے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ایسا مت کہو اور اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6777]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ گناہ گار کی مذمت میں حد سے آگے بڑھنا معیوب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6777   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6777  
6777. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جس نے ابھی ابھی شراب نوشی کی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اسے مارو حضرت ابو ہریرہ ؓ کہتے ہیں: ہم میں سے بعض نے اسے مکوں سے مارا۔ کچھ نے جوتوں اور کچھ نے کپڑوں سے اس کی مرمت کی۔ جب وہ جانے لگا تو کسی نے کہا: اللہ تجھے رسوا کرے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ایسا مت کہو اور اس کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6777]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں شرابی کو مارنے کے لیے تعداد کا تعین نہیں ہے کیونکہ شروع اسلام میں اس کی تعداد مقرر نہ تھی، البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر رسوائی کی بددعا کرنے کو شیطان کی مدد قرار دیا ہے۔
اس طرح شیطان کو وسوسہ اندازی کا موقع ملے گا۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ایسا کرنا یہ تأثر دینا ہے کہ وہ بددعا کا مستحق ہے تو شیطان اس کے دل میں گندے خیالات پیدا کرے گا، اس لیے آپ نے اس سے منع فرمایا۔
(2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوڑے نہیں لگوائے تھے بلکہ جوتوں، مکوں اور کپڑے کے سونٹوں کو کافی خیال کیا تھا۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا اس حدیث سے یہی مقصود ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6777