مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13025
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَحَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنِ ثَابِتٍ ، عَنِ أَنَسٍ ، قَالَ: لَمَّا انْقَضَتْ عِدَّةُ زَيْنَبَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِزَيْدٍ:" اذْهَبْ فَاذْكُرْهَا عَلَيَّ" قَالَ: فَانْطَلَقَ حَتَّى أَتَاهَا، قَالَ: وَهِيَ تُخَمِّرُ عَجِينَهَا، فَلَمَّا رَأَيْتُهَا عَظُمَتْ فِي صَدْرِي حَتَّى مَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَنْظُرَ إِلَيْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَهَا قال هاشم: حينَ عرفتُ أن النبي صلى الله عليه وسلم خَطَبَها فَوَلَّيْتُهَا ظَهْرِي، وَرَكَضْتُ عَلَى عَقِبَيَّ، فَقُلْتُ: يَا زَيْنَبُ أَبْشِرِي، أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُكِ، قَالَتْ: مَا أَنَا بِصَانِعَةٍ شَيْئًا حَتَّى أُؤَامِرَ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، فَقَامَتْ إِلَى مَسْجِدِهَا، وَنَزَلَ يَعْنِي الْقُرْآنَ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيْهَا بِغَيْرِ إِذْنٍ، قَالَ: وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَنَا الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ، قَالَ هَاشِمٌ فِي حَدِيثِهِ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا حِينَ أُدْخِلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُطْعِمْنَا الْخُبْزَ وَاللَّحْمَ فَخَرَجَ النَّاسُ وَبَقِيَ رِجَالٌ يَتَحَدَّثُونَ فِي الْبَيْتِ بَعْدَ الطَّعَامِ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّبَعْتُهُ، فَجَعَلَ يَتَتَبَّعُ حُجَرَ نِسَائِهِ، فَجَعَلَ يُسَلِّمُ عَلَيْهِنَّ وَيَقُلْنَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ؟ قَالَ: فَمَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ أَنَّ الْقَوْمَ قَدْ خَرَجُوا أَوْ أُخْبِرَ، قَالَ: فَانْطَلَقَ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ مَعَهُ، فَأَلْقَى السِّتْرَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَنَزَلَ الْحِجَابُ، قَالَ وَوُعِظَ الْقَوْمُ بِمَا وُعِظُوا بِهِ، قَالَ هَاشِمٌ فِي حَدِيثِهِ لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ... وَلا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ سورة الأحزاب آية 53.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ کی عدت پوری ہوگئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ زینب کے پاس جا کر میرا ذکر کرو، وہ چلے گئے جب ان کے پاس پہنچے تو خود کہتے ہیں کہ وہ آٹا گوندھ رہی تھیں، جب میں نے انہیں دیکھا تو میرے دل میں ان کی اتنی عظمت پیدا ہوئی کہ میں ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھ بھی نہ سکا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا تذکرہ کیا تھا، چنانچہ میں نے اپنی پشت پھیری اور الٹے پاؤں لوٹ گیا اور ان سے کہہ دیا کہ زینب! خوشخبری ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تمہارے پاس بھیجا ہے، وہ تمہارا ذکر کر رہے تھے، انہوں نے جواب دیا کہ میں جب تک اپنے رب سے مشورہ نہ کرلوں کچھ نہ کروں گی، یہ کہہ کر وہ اپنی جائے نماز کی طرف بڑھ گئیں اور اسی دوران قرآن کریم کی آیت نازل ہوگئی۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے اور ان سے اجازت لئے بغیر اندر تشریف لے گئے اور اس نکاح کے ولیمے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا، باقی تو سب لوگ کھا پی کر چلے گئے، لیکن کچھ لوگ کھانے کے بعد وہیں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے، یہ دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی گھر سے باہر چلے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے میں بھی نکل آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم وقت گذارنے کے لئے باری باری اپنی ازواج مطہرات کے حجروں میں جاتے اور انہیں سلام کرتے، وہ پوچھتیں کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے اپنی بیوی کو کیسا پایا؟ اب مجھے یاد نہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کے جانے کی خبر دی یا کسی اور نے بہرحال! نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلتے ہوئے اپنے گھر میں داخل ہوگئے، میں نے بھی داخل ہونا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ لٹکا لیا اور آیت حجاب نازل ہوگئی اور لوگوں کو اس کے ذریعے نصیحت کی گئی۔