مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13291
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ جَعَلَ لَهُ، قَالَ عَفَّانُ: يَجْعَلُ لَهُ مِنْ مَالِهِ النَّخَلَاتِ، أَوْ كَمَا شَاءَ اللَّهُ، حَتَّى فُتِحَتْ عَلَيْهِ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ، قَالَ: فَجَعَلَ يَرُدُّ بَعْدَ ذَلِكَ، وَإِنَّ أَهْلِي أَمَرُونِي أَنْ آتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَسْأَلَهُ الَّذِي كَانَ أَهْلُهُ أَعْطَوْهُ، أَوْ بَعْضَهُ، وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْطَاهُ أُمَّ أَيْمَنَ، أَوْ كَمَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْطَانِيهِنَّ، فَجَاءَتْ أُمُّ أَيْمَنَ، فَجَعَلَتْ الثَّوْبَ فِي عُنُقِي، وَجَعَلَتْ تَقُولُ: كَلَّا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، لَا يُعْطِيكَهُنَّ وَقَدْ أَعْطَانِيهِنَّ، أَوْ كَمَا قَالَت، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَكِ كَذَا وَكَذَا، وَتَقُولُ: كَلَّا وَاللَّهِ. قَالَ: وَيَقُولُ لَكِ: كَذَا وَكَذَا. قَالَ: حَتَّى أَعْطَاهَا، فَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: عَشْرُ أَمْثَالِهَا، أَوْ قَالَ: قَرِيبًا مِنْ عَشْرَةِ أَمْثَالِهَا" أَوْ كَمَا قَالَ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری کے بعد لوگ اپنے مال میں سے کھجور کے درخت وغیرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتے تھے (اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں تقسیم کر دیتے حتیٰ کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر مفتوح ہوگئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ درخت ان کے مالکان کو واپس لوٹانا شروع کردیئے، یہ دیکھ کر میرے گھر والوں نے مجھے حکم دیا کہ میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دوں اور درخواست کروں کہ ان کے اہل خانہ نے دو درخت دیئے تھے، بہرحال! میری درخواست پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس دے دیئے، اسی اثناء میں حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہ بھی آگئیں اور میرے گلے میں کپڑا ڈال کر کہنے لگیں اس اللہ کی قسم! جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں یہ درخت ہرگز نہیں دے سکتے جب کہ یہ تو انہوں نے مجھے دیئے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ آپ اس کے بدلے میں اتنے درخت لے لیں لیکن وہ برابر انکار کرتی رہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم برابر درختوں کی تعداد میں اضافہ کرتے رہے، حتیٰ کہ دس گنا زائد درختوں پر وہ راضی ہوگئیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ انہیں عطاء کردیئے۔