مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13538
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ، أَوْ: مِنْ أَعْلَمْ النَّاسِ بِآيَةِ الْحِجَابِ، تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ ابْنَةَ جَحْشٍ، فَذَبَحَ شَاةً، فَدَعَا أَصْحَابَهُ، فَأَكَلُوا وَقَعَدُوا يَتَحَدَّثُونَ، وَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ وَيَدْخُلُ وَهُمْ قُعُودٌ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَيَمْكُثُ مَا شَاءَ اللَّهُ، وَيَرْجِعُ وَهُمْ قُعُودٌ، وَزَيْنَبُ قَاعِدَةٌ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ، وَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَحْيِي مِنْهُمْ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ شَيْئًا، فَنَزَلَتْ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا سورة الأحزاب آية 53 الْآيَاتُ إِلَى قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ سورة الأحزاب آية 53، قَالَ:" فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِجَابٍ مَكَانَهُ، فَضُرِبَ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ پردہ کا جب حکم نازل ہوا، اس وقت کی کیفیت تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے۔ اس رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہ کے ساتھ خلوت فرمائی تھی اور صبح کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم دولہا تھے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دعوت دی، انہوں نے آکر کھانا کھایا اور چلے گئے، لیکن کچھ لوگ وہیں بیٹھ رہے اور کافی دیر تک بیٹھے رہے حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی اٹھ کر باہر چلے گئے، میں بھی باہر چلا گیا تاکہ وہ بھی چلے جائیں، لیکن وہ بیٹھے رہے بار بار ایسا ہی ہوا، ادھر حضرت زینب رضی اللہ عنہ ایک کونے میں بیٹھی ہوئی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے کچھ کہتے ہوئے حجاب محسوس ہوا، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " اے اہل ایمان! پیغمبر کے گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہوا کرو جب تک تمہیں کھانے کے لئے بلایا نہ جائے "، نیز اس کے پکنے کا انتظار نہ کیا کرو، البتہ جب تمہیں بلایا جائے تو چلے جاؤ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر پردہ گرا دیا گیا۔