مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13555
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، وَذَكَرَ رَجُلًا عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ:" اسْتَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ فِي الْأُسَارَى يَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَمْكَنَكُمْ مِنْهُمْ، قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اضْرِبْ أَعْنَاقَهُمْ، قَالَ: فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ عَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَمْكَنَكُمْ مِنْهُمْ، وَإِنَّمَا هُمْ إِخْوَانُكُمْ بِالْأَمْسِ، قَالَ: فَقَامَ عُمَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اضْرِبْ أَعْنَاقَهُمْ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ثُمَّ عَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلنَّاسِ مِثْلَ ذَلِكَ، فَقَامَ أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَرَى أَنْ تَعْفُوَ عَنْهُمْ، وَتَقْبَلَ مِنْهُمْ الْفِدَاءَ، قَالَ: فَذَهَبَ عَنْ وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا كَانَ فِيهِ مِنَ الْغَمِّ، قَالَ: فَعَفَا عَنْهُمْ، وَقَبِلَ مِنْهُمْ الْفِدَاءَ، قَالَ: وَأَنْزَلَ اللَّهُ: لَوْلا كِتَابٌ مِنَ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ سورة الأنفال آية 68".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے قیدیوں کے متعلق لوگوں سے مشورہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان پر قدرت عطاء فرمائی ہے (اب تمہاری کیا رائے ہے؟) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اجازت دیجئے کہ ان سب کی گردنیں اڑا دوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بات سے اعراض کر کے دوبارہ فرمایا لوگو! اللہ نے تمہیں ان پر قدرت عطاء فرمائی ہے، کل یہ تمہارے ہی بھائی تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دوبارہ کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اجازت دیجئے کہ ان سب کی گردنیں اڑا دوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بات سے اعراض کر کے تیسری مرتبہ پھر اپنی بات دہرائی، اس مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہماری رائے یہ ہے کہ آپ انہیں معاف کر کے ان سے فدیہ قبول کرلیں، یہ سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے غم کی کیفیت دور ہوگئی اور انہیں معاف کر کے ان سے فدیہ قبول کرلیا، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی " لَوْلَا كِتَابٌ مِنْ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ إِلَى آخِرِ الْآيَةَ ''