مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13575
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ، وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتِ الشَّمْسُ، وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ وَخَرَجُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَكَاتِلِهِمْ وَمُرُورِهِمْ، فَقَالُوا: مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ، فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ، قَالَ: فَهَزَمَهُمْ اللَّهُ، قَالَ: وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ، فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ، ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تُصْلِحُهَا وَتُهَيِّئُهَا، وَهِيَ صَفِيَّةُ ابْنَةُ حُيَيٍّ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ، وَالْأَقِطَ، وَالسَّمْنَ، قَالَ: فُحِصَتْ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ، قَالَ: وَجِيءَ بِالْأَنْطَاعِ، فَوُضِعَتْ فِيهَا، ثُمَّ جِيءَ بِالْأَقِطِ وَالتَّمْرِ وَالسَّمْنِ، فَشَبِعَ النَّاسُ، قَالَ: وَقَالَ النَّاسُ: مَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا، أَمِ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ! فَقَالُوا: إِنْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْكَبَ، حَجَبَهَا حَتَّى قَعَدَتْ عَلَى عَجُزِ الْبَعِيرِ، فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ دَفَعَ وَدَفَعْنَا، قَالَ: فَعَثَرَتْ النَّاقَةُ الْعَضْبَاءُ، قَالَ: فَنَدَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَدَرَتْ، قَالَ: فَقَامَ فَسَتَرَهَا، قَالَ: وَقَدْ أَشْرَفَتِ النِّسَاءُ، فَقُلْنَ: أَبْعَدَ اللَّهُ الْيَهُودِيَّةَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، أَوَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِي وَاللَّهِ، لَقَدْ وَقَعَ، وَشَهِدْتُ وَلِيمَةَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَأَشْبَعَ النَّاسَ خُبْزًا وَلَحْمًا، وَكَانَ يَبْعَثُنِي، فَأَدْعُو النَّاسَ، فَلَمَّا فَرَغَ قَامَ وَتَبِعْتُهُ، وَتَخَلَّفَ رَجُلَانِ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ، لَمْ يَخْرُجَا، فَجَعَلَ يَمُرُّ بِنِسَائِهِ، يُسَلِّمُ عَلَى كُلِّ وَاحِدَةٍ: سَلَامٌ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْبَيْتِ، كَيْفَ أَصْبَحْتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: بِخَيْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ؟ فَيَقُولُ: بِخَيْرٍ، فَلَمَّا رَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ إِذَا هُوَ بِالرَّجُلَيْنِ قَدْ اسْتَأْنَسَ بِهِمَا الْحَدِيثُ، فَلَمَّا رَأَيَاهُ قَدْ رَجَعَ قَامَا فَخَرَجَا، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَا أَخْبَرْتُهُ، أَوْ نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ بِأَنَّهُمَا قَدْ خَرَجَا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي أُسْكُفَّةِ الْبَابِ، أَرْخَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ الْحِجَابَ هَذِهِ الْآيَاتِ: لا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ سورة الأحزاب آية 53 حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے دن میں حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا اور میرے پاؤں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کو چھو رہے تھے، ہم وہاں پہنچے تو سورج نکل چکا تھا اور اہل خیبر اپنے مویشیوں کو نکال کر کلہاڑیاں اور کدالیں لے کر نکل چکے تھے، ہمیں دیکھ کر کہنے لگے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور لشکر آگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کہ خیبر برباد برباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے صحن میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بڑی بدترین ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے انہیں شکست سے دوچار کردیا، وہ مزید کہتے ہیں کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ جو بہت خوبصورت تھیں، حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سات افراد کے عوض انہیں خرید لیا اور خرید کر انہیں حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، تاکہ وہ انہیں بنا سنوار کر دلہن بنائیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ولیمے کے لئے کھجوریں، پنیر اور گھی جمع کیا، اس کا حلوہ تیار کیا گیا اور دستر خوان بچھا کر اسے دستر خوان پر رکھا گیا، لوگوں نے سیراب ہو کر اسے کھایا، اس دوران لوگ یہ سوچنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے نکاح فرمائیں گے یا انہیں باندی بنائیں گے؟ لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سواری پر بٹھا کر پردہ کرایا اور انہیں اپنے پیچھے بٹھا لیا تو لوگ سمجھ گئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح فرما لیا ہے۔ مدینہ منورہ کے قریب پہنچ کر لوگ اپنے رواج کے مطابق سواریوں سے کود کر اترنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح اترنے لگے لیکن اونٹنی پھسل گئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر گرگئے، حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ بھی گرگئیں، دیگر ازواج مطہرات دیکھ رہی تھیں، وہ کہنے لگیں کہ اللہ اس یہودیہ کو دو کرے اور اس کے ساتھ ایسا ایسا کرے، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور انہیں پردہ کرایا، پھر اپنے پیچھے بٹھا لیا، میں نے پوچھا اے ابوحمزہ! کیا واقعی نبی صلی اللہ علیہ وسلم گرگئے تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! اللہ کی قسم! گرگئے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حضرت زینب رضی اللہ عنہ کے ولیمے میں بھی موجود تھا اور اس نکاح کے ولیمے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خوب پیٹ بھر کر روٹی اور گوشت کھلایا، باقی تو سب کھاپی کر چلے گئے، لیکن دو آدمی کھانے کے بعد وہیں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے، یہ دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی گھر سے باہر چلے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے میں بھی نکل آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم وقت گذارنے کے لئے باری باری اپنی ازواج مطہرات کے حجروں میں جاتے اور انہیں سلام کرتے، وہ پوچھتیں کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے بیوی کو کیسا پایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے بہت اچھا، پھر جب اپنے گھر کے دروازے پر پہنچے تو وہ بیٹھے ہوئے اسی طرح باتیں کر رہے تھے، انہوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو واپس آتے ہوئے دیکھا تو کھڑے ہوگئے اور چلے گئے۔ اب مجھے یاد نہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے جانے کی خبر دی یا کسی اور نے بہرحال! نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلتے ہوئے اپنے گھر میں داخل ہوگئے، میں نے بھی داخل ہونا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ لٹکا دیا اور آیت حجاب نازل ہوگئی۔