مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
34. مسنَد اَنَسِ بنِ مَالِك رَضِیَ اللَّه عَنه
0
حدیث نمبر: 13703
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاوَرَ حَيْثُ بَلَغَهُ إِقْبَالُ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ عُمَرُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَقَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ: إِيَّانَا يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نُخِيضَهَا الْبِحَارَ، لَأَخَضْنَاهَا، وَلَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نَضْرِبَ أَكْبَادَهَا إِلَى بِرْكِ الْغِمَادِ، لَفَعَلْنَا، قَالَ عَفَّانٌ : قَالَ سُلَيْمَانٌ : عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ : الْغُمَادِ، فَنَدَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَانْطَلَقُوا حَتَّى نَزَلُوا بَدْرًا، وَوَرَدَتْ عَلَيْهِمْ رَوَايَا قُرَيْشٍ، وَفِيهِمْ غُلَامٌ أَسْوَدُ لِبَنِي الْحَجَّاجِ، فَأَخَذُوهُ، فَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ وَأَصْحَابِهِ، فَيَقُولُ: مَا لِي عِلْمٌ بِأَبِي سُفْيَانَ؟ وَلَكِنْ هَذَا أَبُو جَهْلِ بْنُ هِشَامٍ وَعُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَشَيْبَةُ وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، فَإِذَا قَالَ ذَاكَ، ضَرَبُوهُ، فَإِذَا ضَرَبُوهُ، قَالَ: نَعَمْ، أَنَا أُخْبِرُكُمْ، هَذَا أَبُو سُفْيَانَ، فَإِذَا تَرَكُوهُ، فَسَأَلُوهُ، قَالَ: مَا لِي بِأَبِي سُفْيَانَ عِلْمٌ، وَلَكِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ وَعُتْبَةُ وَشَيْبَةُ وَأُمَيَّةُ فِي النَّاسِ، قَالَ: فَإِذَا قَالَ هَذَا أَيْضًا، ضَرَبُوهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ، انْصَرَفَ، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّكُمْ لَتَضْرِبُونَهُ إِذَا صَدَقَكُمْ، وَتَتْرُكُونَهُ إِذَا كَذَبَكُمْ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بدر کی طرف روانہ ہوگئے تو لوگوں سے مشورہ کیا، اس کے جواب میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ایک مشورہ دیا، پھر دوبارہ مشورہ مانگا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مشورہ دیا، یہ دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے، انصار نے کہا کہ یا رسول اللہ! شاید آپ کی مراد ہم ہیں؟ حضرت مقداد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر آپ ہمیں حکم دیں تو سمندروں میں گھس پڑیں اور اگر آپ حکم دیں تو ہم برک الغماد تک اونٹوں کے جگر مارتے ہوئے چلے جائیں، لہٰذا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم معاملہ آپ کے ہاتھ میں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کو تیار کر کے روانہ ہوگئے اور بدر میں پڑاؤ کیا، قریش کے کچھ جاسوس آئے تو ان میں بنو حجاج کا ایک سیاہ فام غلام بھی تھا، صحابہ رضی اللہ عنہ نے اسے گرفتار کرلیا اور اس سے ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے متعلق پوچھا، وہ کہنے لگا کہ ابوسفیان کا تو مجھے علم نہیں ہے البتہ قریش، ابوجہل اور امیہ بن خلف آگئے ہیں، وہ لوگ جب اسے مارتے تو وہ ابوسفیان کے بارے بتانے لگتا اور جب چھوڑتے تو وہ کہتا کہ مجھے ابوسفیان کا کیا پتہ؟ البتہ قریش آگئے ہیں، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جب تم سے سچ بیان کرتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب یہ جھوٹ بولتا ہے تو تم اسے چھوڑ دیتے ہو، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ان شاء اللہ کل فلاں شخص یہاں گرے گا اور فلاں شخص یہاں، چنانچہ آمنا سامنا ہونے پر مشرکین کو اللہ نے شکست سے دو چار کردیا اور واللہ ایک آدمی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی جگہ سے نہیں ہلا تھا۔