مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 14721
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَأَلَ جَابِرًا عَنِ الْوُرُودِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" نَحْنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى كَوْمٍ فَوْقَ النَّاسِ، فَيُدْعَى بِالْأُمَمِ وَبِأَوْثَانِهَا وَمَا كَانَتْ تَعْبُدُ، الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، ثُمَّ يَأْتِينَا رَبُّنَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَيَقُولُ مَا تَنْتَظِرُونَ؟، فَيَقُولُونَ: نَنْتَظِرُ رَبَّنَا، فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ، فَيَقُولُونَ: حَتَّى نَنْظُرَ إِلَيْهِ"، قَالَ:" فَيَتَجَلَّى لَهُمْ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ يَضْحَكُ، وَيُعْطِي كُلَّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ، مُنَافِقٍ وَمُؤْمِنٍ، نُورًا، وَتَغْشَاهُ ظُلْمَةٌ، ثُمَّ يَتَّبِعُونَهُ مَعَهُمْ الْمُنَافِقُونَ عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ، فِيهِ كَلَالِيبُ وَحَسَكٌ، يَأْخُذُونَ مَنْ شَاءَ، ثُمَّ يُطْفَأُ نُورُ الْمُنَافِقِينَ، وَيَنْجُو الْمُؤْمِنُونَ، فَتَنْجُو أَوَّلُ زُمْرَةٍ وُجُوهُهُمْ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، سَبْعُونَ أَلْفًا لَا يُحَاسَبُونَ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ كَأَضْوَإِ نَجْمٍ فِي السَّمَاءِ، ثُمَّ ذَلِكَ حَتَّى تَحِلَّ الشَّفَاعَةُ، فَيَشْفَعُونَ حَتَّى يُخْرَجَ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، مِمَّنْ فِي قَلْبِهِ مِيزَانُ شَعِيرَةٍ، فَيُجْعَلَ بِفِنَاءِ الْجَنَّةِ، وَيَجْعَلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ يُهْرِيقُونَ عَلَيْهِمْ مِنَ الْمَاءِ، حَتَّى يَنْبُتُونَ نَبَاتَ الشَّيْءِ فِي السَّيْلِ، وَيَذْهَبُ حَرَقُهُمْ، ثُمَّ يَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، حَتَّى يُجْعَلُ لَهُ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا".
ابوزبیر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ورود کے متعلق سوال کیا انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن ہم تمام لوگوں سے اوپر ایک ٹیلے پر ہوں گے درجہ بدرجہ تمام امتوں اور ان کے بتوں کو بلایا جائے گا پھر ہمارا پروردگار ہمارے پاس آ کر پوچھے گا کہ تم کس کا انتظار کر رہے ہو لوگ جواب دیں گے کہ ہم اپنے پروردگار کا انتظار کر رہے ہیں وہ کہے گا کہ میں ہی تمہارا رب ہوں لوگ کہیں گے کہ ہم اسے دیکھنے تک یہیں ہیں چنانچہ پروردگار ان کے سامنے اپنی ایک تجلی ظاہر فرمائے گا جس میں وہ مسکرا رہا ہو گا اور ہر انسان کو خواہ منافق ہو یا پکا مومن، ایک نور دیا جائے گا پھر اس پر اندھیرا چھا جائے گا پھر مسلمانوں کے ساتھ منافق کا نور بجھ جائے گا اور مسلمان اس پل صراط سے نجات پاجائیں گے۔ نجات پانے والے مسلمانوں کا پہلا گروہ اپنے چہروں میں چودہو یں رات کے چاند کی طرح ہو گا یہ لوگ ستر ہزار ہوں گے اور ان کا حساب نہ ہو گا دوسرے نمبر پر نجات پانے والے اس ستارے کی مانند ہو گے جو آسمان میں سب سے زیادہ روشن ہوں پھر درجہ بدرجہ یہاں تک کہ شفاعت کی اجازت دے دی جائے گی اور لوگ سفارش کر یں گے جس کی بناء وہ شخص جہنم سے نکال لیا جائے گا جس کے دل میں جو کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا اور اسے صحن جنت میں لے جایا جائے گا اور اہل جنت اس پر پانی بہانے لگیں گے حتی کہ وہ اس طرح اگ آئیں گے جیسے سیلاب میں خودرو پودے اگ آتے ہیں اور ان کے جسم کی جلن دور ہو جائے گی پھر اللہ ان سے پوچھے گا اور انہیں دنیا سے دس گنا زیادہ اجر عطا فرمائے گا۔