صحيح البخاري
كِتَاب الْحِيَلِ -- کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
3. بَابٌ في الزَّكَاةِ وَأَنْ لاَ يُفَرَّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، وَلاَ يُجْمَعَ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ:
باب: زکوٰۃ میں حیلہ کرنے کا بیان۔ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) زکوٰۃ کے ڈر سے جو مال اکٹھا ہو اسے جدا جدا نہ کریں اور جو جدا جدا ہو اسے اکٹھا نہ کریں۔
حدیث نمبر: 6955
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَتَبَ لَهُ فَرِيضَةَ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ".
ہم سے محمد بن عبداللہ الانصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا، اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں (زکوٰۃ) کا حکم نامہ لکھ کر بھیجا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض قرار دیا تھا کہ متفرق صدقہ کو ایک جگہ جمع نہ کیا جائے اور نہ مجتمع صدقہ کو متفرق کیا جائے زکوٰۃ کے خوف سے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6955  
6955. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت ابو بکر ؓ نے انہیں زکاۃ کے متعلق ایک نامہ لکھ کر بھیجا جو رسول اللہ ﷺ نے فرض قرار دیا تھا: زکاۃ کے خوف سے متفرق چیزوں کو جمع نہ کیا جائے اور جمع شدہ چیزوں کو الگ الگ نہ کیا جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6955]
حدیث حاشیہ:
اس میں یہ بھی تھا کہ جو مال جدا جدا دو مالکوں کا ہو وہ اکٹھا نہ کریں اور جو مال اکٹھا ہو (ایک ہی مالک کا)
وہ جدا جدا نہ کیا جائے۔
تشریح:
بعض روایات میں ''غنم'' اور ''إبل'' کے لفظ بھی آتے ہیں یعنی بکری یا اونٹ میں سے زکوٰۃ لیتے وقت ان کی پرانی حالت کو باقی رکھا جائے اصل میں جس حساب سے زکوٰۃ لی جاتی ہے اس کے پیش نظر بعض اوقات اگر جانور مختلف لوگوں کے ہیں اور الگ الگ رہتے ہیں تو بعض صورتوں میں زکوٰۃ ان پر زیادہ ہو سکتی ہے اور انہیں اکٹھا کرنے سے زکوٰۃ میں کمی ہو سکتی ہے۔
اس کے برخلاف یکجا ہونے میں زکوٰۃ میں اضافہ ہو جاتا ہے اور متفرق کرنے میں کمی ہو سکتی ہے۔
اس حدیث میں اس کمی اور زیادہ کی بنا پر روکا گیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6955   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6955  
6955. حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: حضرت ابو بکر ؓ نے انہیں زکاۃ کے متعلق ایک نامہ لکھ کر بھیجا جو رسول اللہ ﷺ نے فرض قرار دیا تھا: زکاۃ کے خوف سے متفرق چیزوں کو جمع نہ کیا جائے اور جمع شدہ چیزوں کو الگ الگ نہ کیا جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6955]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت زکاۃ سے بچنے کے لیے ایک حیلہ سازی کو ذکر کیا ہے جس کی حدیث میں ممانعت ہے۔
حدیث کے مطابق مسئلہ یہ ہے کہ چالیس سے ایک سو بیس بکریوں تک ایک بکری بطور زکاۃ واجب ہے۔
(صحیح البخاري، الزکاة، حدیث: 1454)

حدیث میں ترک زکاۃ کے متعلق جس حیلہ سازی کی ممانعت ہے اس کی دو صورتیں حسب ذیل ہیں:
۔
دو آدمیوں میں سے ہر ایک کے پاس چالیس، چالیس بکریاں ہیں۔
ان دونوں میں سے ہرا یک پر ایک بکری زکاۃ واجب ہے۔
وہ دونوں شراکت کر لیں تو اس بہانے اسی (80)
بکریوں پر صرف ایک بکری زکاۃ میں دینی ہوگی۔
اس حیلہ گری سے منع کیا گیا ہے۔
۔
دو شریکوں کے پاس پچاس بکریاں ہیں اور اس تعداد پر ایک بکری زکاۃ واجب ہے۔
وہ زکاۃ سے بچنے کے لیے اپنی بکریاں الگ الگ کر لیں تو اس صورت میں کوئی زکاۃ نہیں ہوگی۔
اس قسم کی حیلہ سازی کی ممانعت ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی زکاۃ ساقط کرنے کے لیے حیلہ سازی نہ کرے کیونکہ شریعت نے فقراء کی حق تلفی سے بچنے کے لیے زکاۃ کے معاملے میں بہت تاکید کی ہے۔
علیحدہ علیحدہ کو جمع کرنا اور اکھٹے کو جدا جدا کرنا اسی بنا پر ناجائز قرار دیا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے زکاۃ میں کمی یا اسقاط زکاۃ لازم آتا ہے تو پھر اس شخص کا کیا حال ہے جو زکاۃ کے اسقاط کے متعلق حیلہ سازی کو جائز قراردیتا ہے اور لوگوں کو اس قسم کے طریقوں سے آگاہ کرتا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6955