صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
6. بَابُ رُؤْيَا يُوسُفَ:
باب: یوسف علیہ السلام کے خواب کا بیان۔
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ فَاطِرٌ وَالْبَدِيعُ وَالْمُبْدِعُ وَالْبَارِئُ وَالْخَالِقُ وَاحِدٌ مِنَ الْبَدْوِ بَادِيَةٍ
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ یوسف میں) فرمایا جب یوسف (علیہ السلام) نے اپنے والد سے کہا کہ اے میرے والد! میں نے گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو (خواب میں) دیکھا۔ دیکھتا ہوں کہ وہ میرے آگے سجدہ کر رہے ہیں۔ وہ بولے: میرے پیارے بیٹے! اپنے اس خواب کو اپنے بھائیوں کے سامنے بیان نہ کرنا ورنہ وہ تمہاری دشمنی میں تم کو تکلیف دینے کے لیے کوئی چال چل کر رہیں گے۔ بیشک شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے اور اسی طرح تمہارا پروردگار تمہیں میری اولاد میں سے چن لے گا اور تمہیں خوابوں کی تعبیر سکھائے گا اور جیسے اس نے اپنا احسان مجھ پر اور تیرے دادا پر پہلے پورا کیا اسی طرح تجھ پر اور یعقوب کی اولاد پر اپنا احسان پورا کرے گا (پیغمبری عطا کرے گا) بیشک تمہارا پروردگار بڑا علم والا ہے بڑا حکمت والا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ یوسف میں) فرمایا اور یوسف (علیہ السلام) نے کہا: اے میرے ابا جان! یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے اسے میرے پروردگار نے سچ کر دکھایا اور اسی نے میرے ساتھ کیسا احسان اس وقت کیا جب مجھے قید خانہ سے نکالا اور آپ سب کو جنگل سے لے آیا اور بعد اس کے کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈلوا دیا تھا بیشک میرا پروردگار جو چاہتا ہے اس کی عمدہ تدبیر کر دیتا ہے۔ بیشک وہی ہے علم والا، حکمت والا۔ اے رب! تو نے مجھے حکومت بھی دی اور خوابوں کی تعبیر کا علم بھی دیا۔ اے آسمانوں اور زمین کے خالق! تو ہی میرا کارساز دنیا و آخرت میں ہے۔ مجھے دنیا سے اپنا فرمانبردار بنا کر اٹھا اور مجھے صالحین سے ملا دے۔ «فاطر» «بديع»، «مبتدع»، «بارئ»، «خالق» ہم معنی ہیں۔ «بدء‏.‏»، «بادئة‏.‏» سے ہے یعنی جنگل اور دیہات۔