صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
27. بَابُ الْعَيْنِ الْجَارِيَةِ فِي الْمَنَامِ:
باب: خواب میں پانی کا بہتا چشمہ دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7018
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ، وَهِيَ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِمْ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" طَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فِي السُّكْنَى حِينَ اقْتَرَعَتِ الْأَنْصَارُ عَلَى سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ، فَاشْتَكَى، فَمَرَّضْنَاهُ حَتَّى تُوُفِّيَ، ثُمَّ جَعَلْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ، فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ، قَالَ وَمَا يُدْرِيكِ؟، قُلْتُ: لَا أَدْرِي وَاللَّهِ، قَالَ: أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ مِنَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ، قَالَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ: فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ، قَالَتْ: وَرَأَيْتُ لِعُثْمَانَ فِي النَّوْمِ عَيْنًا تَجْرِي، فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: ذَاكِ عَمَلُهُ يَجْرِي لَهُ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے اور ان سے ام علاء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا جو انہیں کی ایک خاتون ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا نام ہمارے یہاں ٹھہرنے کے لیے نکلا۔ پھر وہ بیمار پڑ گئے، ہم نے ان کی تیمارداری کی لیکن ان کی وفات ہو گئی۔ پھر ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں لپیٹ دیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا: ابوالسائب! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں، میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے عزت بخشی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟ میں نے عرض کیا: اللہ کی قسم مجھے معلوم نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی بات (موت) ان تک پہنچ چکی ہے اور میں اللہ سے ان کے لیے خیر کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہوں اور اس کے باوجود مجھے معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا۔ ام العلاء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ واللہ! اس کے بعد میں کسی انسان کی پاکی نہیں بیان کروں گی۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے خواب میں ایک جاری چشمہ دیکھا تھا۔ چنانچہ میں نے حاضر ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کا نیک عمل ہے جس کا ثواب ان کے لیے جاری ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7018  
7018. حضرت ام العلاء ؓ سے روایت ہے جو انصار کی عورتوں سے ہیں اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی فرماتی ہیں: جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو حضرت عثمان بن مظعون ؓ کا قرعہ ہمارے نام نکلا۔ وہ ہمارے ہاں آکر بیمار ہوگئے۔ ہم نے ان کی تیمارداری کی لیکن وہ اس بیماری میں وفات پا گئے۔ ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں کفن دیا۔ جب رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا: ابو سائب! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں۔ میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ نے عزت بخشی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے معلوم نہیں۔ آپ نے فرمایا: بلاشبہ اسے موت آ چکی ہے اور میں اس کے لیے خیر وبرکت کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود نہیں جانتا کہ خود میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا سلوک ہوگا؟ سیدہ ام العلاء‬ ؓ ن‬ے کہا: اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7018]
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں کہ یہ عثمان بہت مالدار آدمی تھے‘ خواب میں جو دیکھا اس سے ان کے صدقہ جاریہ مراد ہیں۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں یہ بتلایا کہ چشمہ سے نیک عمل کی تعبیر ہوتی ہے جس طرح لوگ حتیٰ کہ جانور بھی چشمہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں اسی طرح سے ایک مسلمان کا نیک عمل بہت سے مخلوق کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
خیر الناس من ینفع الناس کا یہی مطلب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7018   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7018  
7018. حضرت ام العلاء ؓ سے روایت ہے جو انصار کی عورتوں سے ہیں اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی فرماتی ہیں: جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو حضرت عثمان بن مظعون ؓ کا قرعہ ہمارے نام نکلا۔ وہ ہمارے ہاں آکر بیمار ہوگئے۔ ہم نے ان کی تیمارداری کی لیکن وہ اس بیماری میں وفات پا گئے۔ ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں کفن دیا۔ جب رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا: ابو سائب! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں۔ میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ نے عزت بخشی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے معلوم نہیں۔ آپ نے فرمایا: بلاشبہ اسے موت آ چکی ہے اور میں اس کے لیے خیر وبرکت کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود نہیں جانتا کہ خود میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا سلوک ہوگا؟ سیدہ ام العلاء‬ ؓ ن‬ے کہا: اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7018]
حدیث حاشیہ:
ممکن ہے کہ حضرت عثمان بن مظمعون رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی زندگی میں صدقہ جاریہ کی حیثیت رکھنے والے کام کیے ہوں جو خواب میں چشمہ جاری کی صورت میں دکھائے گئے ہوں۔
مثلاً:
ان کا ایک بیٹا حضرت سائب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھا جس نے غزوہ بدر اور اس کے علاوہ غزوات میں شرکت کی اور وہ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں فوت ہوا۔
وہ اہل قریش میں سے مالدار آدمی تھے بعید نہیں کہ انھوں نے اپنا مال ایسی جگہ خرچ کیا ہو جو صدقہ جاری کی حیثیت رکھتا ہو۔
اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہتھیار بند رہنے والے کا عمل بھی مرنے کے بعد جاری رہتا ہے ممکن ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں ہر وقت مرابط کی حیثیت سے رہتے ہوں۔
(فتح الباري: 514/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7018