صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
29. بَابُ نَزْعِ الذَّنُوبِ وَالذَّنُوبَيْنِ مِنَ الْبِئْرِ بِضَعْفٍ:
باب: کنویں سے ایک یا دو ڈول پانی کمزوری کے ساتھ کھینچا۔
حدیث نمبر: 7021
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ وَعَلَيْهَا دَلْوٌ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ مِنْهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا، فَأَخَذَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّى ضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سعید نے خبر دی، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا۔ اس پر ایک ڈول تھا۔ جتنا اللہ نے چاہا میں نے اس میں سے پانی کھینچا، پھر اس ڈول کو ابن ابی قحافہ نے لے لیا اور انہوں نے بھی ایک یا دو ڈول کھینچنے اور ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے پھر وہ بڑا ڈول بن گیا اور اسے عمر بن خطاب نے اٹھا لیا۔ میں نے کسی ماہر کو عمر بن خطاب کی طرح کھینچتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ انہوں نے لوگوں کے لیے اونٹوں کے حوض بھر دئیے۔ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو سیراب کر کے اپنے تھانوں پر لے جا کر بیٹھا دیا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7021  
7021. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں سو رہا تھا کہ اس دوران میں خود کو ایک کنویں پر دیکھا۔ وہاں ایک ڈول بھی تھا۔ جس قدر اللہ کو منظور تھا میں نے اس سے پانی نکالا۔ پھر اس ڈول کو ابن ابو قحافہ نے لے لیا۔ انہوں نے ایک یا ڈول نکالے اور ان کے پانی نکالنے میں کچھ کمزوری تھی اللہ تعالٰی ان کی بخشش کرے، پھر وہ بڑا ڈول بن گیا اور اسے عمر بن خطاب ؓ نے اٹھا لیا۔ میں نے کسی ماہر کو عمر کی طرح پانی کھینچتھے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ لوگوں نے اونٹوں کے پینے کے لیے حوض بھر لیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7021]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب حکومت سنبھالی تو انھیں کئی قسم کے فتنوں کا سامنا کرنا پڑا فتنہ مانعین زکاۃ فتنہ ارتداد اور فتنہ ختم نبوت ان میں برسر فہرست تھے۔
آپ ان کی سر کوبی کے لیے سر گرم رہے رفاہی اور سماجی کاموں کے لیے آپ کو وقت نہ مل سکا اور نہ آپ کے دور خلافت میں فتوحات ہی کا سلسلہ جاری ہوا۔

حدیث میں جس کمزوری کا ذکر ہے۔
اس سے مراد مدت خلافت کی کمی ہے۔
اس میں آپ کی مذمت یا آپ کو نیچا دکھانا۔
مقصود نہیں بلکہ حقیقت حال کو ظاہر کیا گیا ہے 3۔
"اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔
"یہ کلمات بھی عرب کے ہاں رائج اسلوب کے پیش نظر استعمال ہوئے ہیں۔
ایک دوسری روایت میں اس کی مزید وضاحت ہے۔
اس میں ایک دوسرا خواب بیان ہواہے۔
حضرت سمرہ جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے خواب میں آسمان سے پانی کا ایک ڈول اترتے دیکھا ہے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے اور انھوں نے اسے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور اس سے تھوڑا سا پانی پیا پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے اسے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا اور پیا اور خوب سیر ہو کر اس سے پانی پیا۔
ان کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پیٹ بھر کر پانی پیا۔
پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے انھوں نے اس کے دونوں کناروں سے پکڑا تو وہ (ڈول)
ہلا اور اس کے کچھ چھینٹےبھی ان پر پڑے۔
(سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4637 و مسند أحمد: 21/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7021