صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
30. بَابُ الاِسْتِرَاحَةِ فِي الْمَنَامِ:
باب: خواب میں آرام کرنا۔
حدیث نمبر: 7022
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ أَنِّي عَلَى حَوْضٍ أَسْقِي النَّاسَ، فَأَتَانِي أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرِيحَنِي، فَنَزَعَ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، فَأَتَى ابْنُ الْخَطَّابِ، فَأَخَذَ مِنْهُ فَلَمْ يَزَلْ يَنْزِعُ حَتَّى تَوَلَّى النَّاسُ وَالْحَوْضُ يَتَفَجَّرُ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہمیں عبدالرزاق نے خبر دی، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں حوض پر ہوں اور لوگوں کو سیراب کر رہا ہوں پھر میرے پاس ابوبکر آئے اور مجھے آرام دینے کے لیے ڈول میرے ہاتھ سے لے لیا پھر انہوں نے دو ڈول کھینچے ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر عمر بن خطاب آئے اور ان سے ڈول لے لیا اور برابر کھینچے رہے یہاں تک کہ لوگ سیراب ہو کر چل دئیے اور حوض سے پانی لبالب ابل رہا تھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7022  
7022. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا، اس دوران میں خواب میں دیکھا کہ میں حوض پر ہوں اور لوگوں کو سیراب کر رہا ہوں پھر میرے پاس ابو بکر ؓ آئے اور مجھے آرام دینے کے لیے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا، تاہم انہوں نے دو ڈول کھنچنے اور ان کے کھنچنے میں کچھ کمزوری تھی، اللہ تعالیٰ انہیں معاف کرے، پھر عمر بن خطاب آئے اور ان سے ڈول لے لیا اور وہ دیر تک ڈول نکالتے رہے یہاں تک کہ لوگ سیراب ہو کر چلے گئے جبکہ حوض برابر جوش مار رہا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7022]
حدیث حاشیہ:
وہ حضرات بہت ہی قابل تعریف ہیں جو خواب میں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آرام و راحت پہنچائیں وہ ہر دو بزرگ کتنے خوش نصیب ہیں کہ قیامت تک کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں آرام فرما رہے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7022   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7022  
7022. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا، اس دوران میں خواب میں دیکھا کہ میں حوض پر ہوں اور لوگوں کو سیراب کر رہا ہوں پھر میرے پاس ابو بکر ؓ آئے اور مجھے آرام دینے کے لیے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا، تاہم انہوں نے دو ڈول کھنچنے اور ان کے کھنچنے میں کچھ کمزوری تھی، اللہ تعالیٰ انہیں معاف کرے، پھر عمر بن خطاب آئے اور ان سے ڈول لے لیا اور وہ دیر تک ڈول نکالتے رہے یہاں تک کہ لوگ سیراب ہو کر چلے گئے جبکہ حوض برابر جوش مار رہا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7022]
حدیث حاشیہ:

اہل تعبیر کا کہنا ہے کہ اگر انسان خواب میں چت لیٹا ہے تو اس کی تعبیر اس کے معاملات کی مضبوطی ہے۔
نیز دنیا اس کے ہاتھ میں ہو گی کیونکہ سب سے قوی اور مضبوط سہارا زمین پر ٹیک لگانا ہے اور اگر منہ کے بل لیٹ کر آرام کرتا ہے تو معاملہ بر عکس ہوگا کیونکہ اس طرح لپیٹنے والا کچھ نہیں جانتا کہ کیا ہو رہا ہے۔
(فتح الباري: 518/12)

بہرحال یہ حضرات قابل تعریف ہیں۔
جو خواب میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آرام پہنچانے کی فکر میں ہیں۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں بزرگ کتنے خوش نصیب ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آرام دینے کے صلے میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں قیامت تک محو استرحت ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7022