صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
36. بَابُ الأَخْذِ عَلَى الْيَمِينِ فِي النَّوْمِ:
باب: خواب میں دائیں طرف لے جاتے دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7031
فَزَعَمَتْ حَفْصَةُ أَنَّهَا قَصَّتْهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ لَوْ كَانَ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ مِنَ اللَّيْلِ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدَ ذَلِكَ يُكْثِرُ الصَّلَاةَ مِنَ اللَّيْلِ.
‏‏‏‏ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس خواب کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ نیک مرد ہے۔ کاش وہ رات میں نماز زیادہ پڑھا کرتا۔ زہری نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بعد وہ رات میں نفلی نماز زیادہ پڑھا کرتے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7031  
7031. ام المومنین سیدہ ٖحفصہ‬ ؓ ن‬ے نبی ﷺ سےاس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا: عبداللہ نیک آدمی ہے اگر وہ رات کو بکثرت نماز پڑھے۔ امام زہری نے کہا: (اس فرمان رسول) کے بعد حضرت عبداللہ بن عمر ؓ رات میں نفل نماز زیادہ پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7031]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نوجوانی کے نیک اعمال خدا وند قدوس کو بہت زیادہ پسند ہیں کیونکہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ ابھی نوجوان تھے اور فرشتے ان کو نیک اعمال یعنی نماز نفل وتہجد کی طرف ترغیب دے رہے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7031   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7031  
7031. ام المومنین سیدہ ٖحفصہ‬ ؓ ن‬ے نبی ﷺ سےاس کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا: عبداللہ نیک آدمی ہے اگر وہ رات کو بکثرت نماز پڑھے۔ امام زہری نے کہا: (اس فرمان رسول) کے بعد حضرت عبداللہ بن عمر ؓ رات میں نفل نماز زیادہ پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7031]
حدیث حاشیہ:

اس سے معلوم ہوا کہ اگربحالت خواب چلتے وقت دائیں جانب اختیار کرتاہے تو اس کی تعبیر یہ ہے کہ وہ قیامت کے دن اصحاب الیمین،یعنی اہل جنت میں سے ہوگا۔
(فتح الباري: 524/12)

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بحالت جوانی نیک اعمال اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں کیونکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی جوان تھے اور فرشتے انھیں نیک اعمال، یعنی تہجد ونوافل پڑھنے کی ترغیب دیتے تھے، پھر انھوں نے اس کا اہتمام کیا، رات بکثرت تہجد پڑھا کرتے تھے کسی نے خوب کہا ہے:
۔
درجوانی توبہ کردن شیوہ پیغمبری۔
۔
۔
وقت پیری گرگ ظالم مے شود پرہیز گار۔
۔
۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کنوارا آدمی مسجد میں سو سکتا ہے اور خواب بیان کرنے میں کسی کو نائب بنانا بھی جائز ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7031