صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
38. بَابُ إِذَا طَارَ الشَّيْءُ فِي الْمَنَامِ:
باب: جب خواب میں کوئی چیز اڑتی ہوئی نظر آئے۔
حدیث نمبر: 7034
فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: ذُكِرَ لِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ أَنَّهُ وُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَفُظِعْتُهُمَا وَكَرِهْتُهُمَا، فَأُذِنَ لِي، فَنَفَخْتُهُمَا فَطَارَا، فَأَوَّلْتُهُمَا كَذَّابَيْنِ يَخْرُجَانِ"، فَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: أَحَدُهُمَا الْعَنْسِيُّ الَّذِي قَتَلَهُ فَيْرُوزٌ بِالْيَمَنِ، وَالْآخَرُ مُسَيْلِمَةُ.
تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھ سے کہا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ دو سونے کے کنگن میرے ہاتھ میں رکھے گئے ہیں تو مجھے اس سے تکلیف پہنچی اور ناگوار ہوئی پھر مجھے اجازت دی گئی اور میں نے ان پر پھونک ماری اور وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر لی کہ دو جھوٹے پیدا ہوں گے۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ ان میں سے ایک تو العنسی تھا جسے یمن میں فیروز نے قتل کیا اور دوسرا مسیلمہ۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7034  
7034. حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: میرے پاس اس بات کا تذکرہ کیا گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں ایک دفعہ سویا ہوا تھا، اس دوران میں میں نے دیکھا کہ میرے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن رکھے گئے ہیں تو مجھے ان سے تکلیف پہنچی اور انتہائی ناگواری محسوس ہوئی۔ پھر مجھے اجازت دی گئی تو میں نے ان کو پھونک ماری، چنانچہ وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیروں کی کہ دو کذاب ظاہر ہوں گے۔ (راوی حدیث) عبیداللہ نے کہا: ان میں سے ایک تو اسود عنسی تھا جسے یمن فیروز نے قتل کیا تھا اور دوسرا مسلیمہ کذاب تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7034]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کے کنگنوں کی تعبیر دو انتہائی جھوٹے کذابوں سے فرمائی ہے کیونکہ جھوٹ، خلاف واقعہ خبر دینا اور کلام کو غیر محل میں رکھنا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سونے کے کنگن اپنے ہاتھوں میں دیکھے جو اپنی جگہ میں نہ تھے کیونکہ یہ مردوں کا زیور نہیں بلکہ اسے عورتیں پہنچتی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نتیجے پر پہنچے کہ عنقریب دو ایسے کذاب ظاہر ہوں گے جن کا دعویٰ مبنی برحقیقت نہیں ہوگا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پھونک مارنے کی اجازت دی گئی اور وہ پھونک سے غائب ہو گئے تو اس سے بھی معلوم ہوا کہ انھیں استقرار نہیں ہوگا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین تھا کہ ان دونوں کا معاملہ محض باطل ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً تعبیر کر دی۔
(فتح الباري: 526/12)

اہل تعبیر نے لکھا ہے کہ جو شخص خواب میں خود کو اُڑتا ہوا دیکھے تو اگرسیدھا آسمان کی طرف اُڑے تو اسے کوئی نقصان پہنچے گا۔
اگرآسمان سے غائب ہو جائے اور واپس نہ آئے تو اسے جلد موت آ جائے گی، اگر لوٹ آئے تو بیماری سے افاقہ ہوگا، اگر عرض کے بل اُڑے تو سفر درپیش ہوگا، پھر اپنی اُڑان کی مقدار سے رفعت وبلندی حاصل ہوگی۔
(فتح الباري: 525/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7034