صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
39. بَابُ إِذَا رَأَى بَقَرًا تُنْحَرُ:
باب: جب گائے کو خواب میں ذبح ہوتے دیکھے۔
حدیث نمبر: 7035
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرٌ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَإِذَا هُمُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ مِنَ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بِهِ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ".
مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے بریدہ نے، ان سے ان کے دادا ابوبردہ نے، ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے میرا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجوریں ہیں۔ میرا ذہن اس طرف گیا کہ یہ جگہ یمامہ ہے یا ہجر۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ مدینہ یعنی یثرب ہے اور میں نے خواب میں گائے دیکھی (زبح کی ہوئی) اور یہ آواز سنی کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ اور اللہ کے یہاں ہی خیر ہے تو اس کی تعبیر ان مسلمانوں کی صورت میں آئی جو جنگ احد میں شہید ہوئے اور خیر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے خیر اور سچائی کے ثواب کی صورت میں دیا یعنی وہ جو ہمیں اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر کے بعد (دوسری فتوحات کی صورت میں) دی۔
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7035  
´جب گائے کو خواب میں ذبح ہوتے دیکھے`
«. . . عَنْ أَبِي مُوسَى، أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ، فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرٌ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ، وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا وَاللَّهِ خَيْرٌ فَإِذَا هُمُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللَّهُ مِنَ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللَّهُ بِهِ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ . . .»
. . . ابوبردہ نے، ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے میرا خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجوریں ہیں۔ میرا ذہن اس طرف گیا کہ یہ جگہ یمامہ ہے یا ہجر۔ لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ مدینہ یعنی یثرب ہے اور میں نے خواب میں گائے دیکھی (زبح کی ہوئی) اور یہ آواز سنی کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ اور اللہ کے یہاں ہی خیر ہے تو اس کی تعبیر ان مسلمانوں کی صورت میں آئی جو جنگ احد میں شہید ہوئے اور خیر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے خیر اور سچائی کے ثواب کی صورت میں دیا یعنی وہ جو ہمیں اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر کے بعد (دوسری فتوحات کی صورت میں) دی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ: 7035]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7035 کا باب: «بَابُ إِذَا رَأَى بَقَرًا تُنْحَرُ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے «بقرًا تنحر» یعنی گائے ذبح ہوتے ہوئے دیکھی، کے الفاظ منعقد فرمائے ہیں، جبکہ حدیث میں گائے کا ذکر موجود ہے مگر اس کے ذبح ہونے کا ذکر موجود نہیں ہے، دراصل امام بخاری رحمہ اللہ یہاں پر اس روایت کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں جس میں واضح طور پر گائے کے ذبح کا ذکر موجود ہے۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«كذا ترجم بقيد النحر، ولم يقع ذالك فى الحديث الذى ذكره عن أبى موسى، وكأنه أشار بذالك إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث كما سأبينه.» [فتح الباري لابن حجر: 360/13]
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب نحر کی قید کے ساتھ قائم فرمایا ہے جبکہ تحت الباب حدیث میں اس کا ذکر نہیں ہے، گویا امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کے بعض طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں نحر کے الفاظ ہیں، جس کی وضاحت میں آگے کروں گا۔

علامہ عبدالحق الہاشمی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
«ذكر البخاري فى الباب حديث أبى موسى، و ليس فيه قيد النحر، فكأن البخاري أشار إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث.» [لب اللباب: 140/5]
اس باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی حدیث ذکر فرمائی ہے جس میں «نحر» کے الفاظ نہیں ہیں گویا کہ امام بخاری رحمہ اللہ اس کے بعض دیگر طرق کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں (جس میں نحر کے الفاظ موجود ہیں)۔

علامہ محمد التاودی رحمہ اللہ صحیح بخاری کے حاشیہ میں فرماتے ہیں:
«لم يذكر النحر فى حديث أبى موسى الذى أورده لكنه وارد فى بعض طرق الحديث.» [حاشية التاودي بن سودة: 337/6]
یعنی امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث میں «نحر» کا ذکر نہیں فرمایا لیکن یہاں پر بعض طرق کی طرف اشارہ ہے (جس میں نحر کا ذکر موجود ہے)۔

امام کرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یقینا بعض روایات میں «بقر تنحر» کے الفاظ وارد ہیں اور اس کی تفسیر یہ ہے کہ احد کے دن ایمان والے شہید ہوئے۔ [الكواكب الدراري: 101/24]

علامہ عینی رحمہ اللہ ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«مطابقة للترجمة فى قوله: ورأيت فيها بقرًا فان قلت: ترجم بقيد النحر، ولم يقع ذالك فى حديث الباب؟ قلت: كأنه أشار ذالك إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث و هو ما رواه أحمد من حديث جابر: أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: رأيت كأني فى درع حصينة و رأيت بقرًا تنحر . . . . .» [عمدة القاري للعيني: 236/24]
ترجمۃ الباب سے مطابقت اس قول میں ہے: «ورأيت فيها بقرًا» اگر آپ کہیں کہ باب میں «نحر» کی قید ہے جبکہ حدیث میں یہ الفاظ نہیں ہیں، میں (علامہ عینی) کہتا ہوں کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حدیث کے بعض طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جسے امام احمد رحمہ اللہ نے روایت فرمایا ہے، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: آج میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا میں ایک محفوظ زرہ میں ہوں اور میں نے ایک گائے دیکھی جسے ذبح کر دیا گیا ہے۔ [مسند احمد: 204/6، رقم الحديث: 14847 عن جابر رضي الله عنه]
ان تمام تفصیلات کا حاصل یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسری طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں واضح طور پر گائے (بقرہ) کو نحر کرنے کا ذکر موجود ہے، پس یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 280   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3921  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سر زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجور کے درخت (بہت) ہیں، پھر میرا خیال یمامہ (ریاض) یا ہجر (احساء) کی طرف گیا، لیکن وہ مدینہ (یثرب) نکلا، اور میں نے اسی خواب میں یہ بھی دیکھا کہ میں نے ایک تلوار ہلائی جس کا سرا ٹوٹ گیا، اس کی تعبیر وہ صدمہ ہے جو احد کے دن مسلمانوں کو لاحق ہوا، اس کے بعد میں نے پھر تلوار لہرائی تو وہ پہلے سے بھی بہتر ہو گئی، اس کی تعبیر وہ فتح اور وہ اجتماعیت ہے جو اللہ نے بعد میں مسلمانوں کو عطا کی، پھر میں نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3921]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  تلوار سے مراد مسلمانوں کی اجتماعی قوت تلوار ٹوٹنے سے مراد اس قوت میں کمی اور تلوار درست ہوجانے کا مطلب ہے اس نقصان کا ازالہ تھا۔

(2)
گائے کا ذبح ہونا ممکن کی شہادت کا اشارہ ہے۔

(3)
ہجرت والا خواب اس لحاظ سے سچ تھا کہ کھجوروں والے علاقے کی طرف ہجرت ہوئی البتہ اس علاقے کے تعین میں اشتباہ ہوا یعنی اصل تعبیر مدینہ منورہ ہی تھی۔

(4)
جاہلیت میں مدینہ شریف کا نام یثرب تھا۔
ہجرت نبوی کے بعد اس کا نام مدينة النبي نبی کا شہر ہوگیا۔
نبی ﷺ نے اس کا نام طیبہ اور طابہ (پاک زمین)
رکھا۔
اب اسے یثرب نہیں کہنا چاہیے۔
نبی ﷺ نے صرف وضا حت کے لیے یثرب کا لفظ فرمایا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3921   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7035  
7035. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ مکرمہ سے ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجوریں ہیں تو میرا ذہن اس طرف گیا کہ وہ مقام یمامہ یا ہجر ہے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ مدینہ یعنی یثرب ہے۔ اور میں ںے خواب میں گائے دیکھی، اور اللہ کے ہاں خیر ہی خیر ہے، تو اس کی تعبیر ان مسلمانوں کی صورت میں آئی جو جنگ اُحد میں شہید ہوئے، اور خیر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے مال وغیرہ دیا اور سچائی کا بدلہ وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے بدر کے بعد عنایت فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7035]
حدیث حاشیہ:
یمامہ مکہ اور یمن کے درمیان ایک بستی ہے۔
ہجر کا پایہ تخت تھا یا یمن کا ایک شہر اس روایت میں گائے کے ذبح ہونے کا ذکر نہیں ہے۔
حضرت امام بخاری نے اس کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا ہے جو مسند احمد میں ہے۔
اس میں صاف یوں ہے بقر النحر تو باب کی مطابقت حاصل ہو گئی۔
گائے کا اس حال میں خواب دیکھنا کہ کچھ بے گناہ لوگوں کا دکھ میں مبتلا ہونامراد ہے جیسا کہ جنگ احد میں ہوا۔
خیر سے مراد وہ فتوحات ہیں جو بعد میں مسلمانوں کو حاصل ہوئیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7035   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7035  
7035. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ مکرمہ سے ایسی زمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جہاں کھجوریں ہیں تو میرا ذہن اس طرف گیا کہ وہ مقام یمامہ یا ہجر ہے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ یہ مدینہ یعنی یثرب ہے۔ اور میں ںے خواب میں گائے دیکھی، اور اللہ کے ہاں خیر ہی خیر ہے، تو اس کی تعبیر ان مسلمانوں کی صورت میں آئی جو جنگ اُحد میں شہید ہوئے، اور خیر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے مال وغیرہ دیا اور سچائی کا بدلہ وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے بدر کے بعد عنایت فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7035]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں اگرچہ گائے کے متعلق ذبح ہونے کا ذکر نہیں ہے تاہم امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس طریق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:
میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں محفوظ قلعے میں ہوں اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ گائے کو ذبح کیا جا رہا ہے۔
(مسندأحمد: 351/3)
اس اضافے سے خواب کی تعبیر پوری ہو جاتی ہے کیونکہ محفوظ قلعے سے مراد مدینہ طیبہ تھا اور گائے کا ذبح ہونا، غزوہ اُحد میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا شہید ہونا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ آپ مدینہ طیبہ ہی میں دفاع کریں، کسی صورت میں باہر نہ نکلیں لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے اصرار پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پروگرام تبدیل کیا اور میدان اُحد میں جانے کی پالیسی اختیار کی، جس کا مذکورہ خواب میں ذکر ہے۔
(فتح الباري: 527/12)

واضح رہے کہ خواب میں "خیر" سے مراد وہ فتوحات ہیں جو مسلمانوں کو غزوہ اُحد کے بعد حاصل ہوئیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7035