صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
42. بَابُ الْمَرْأَةِ السَّوْدَاءِ:
باب: سیاہ عورت کو خواب میں دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7039
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَدِينَةِ" رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى نَزَلَتْ بِمَهْيَعَةَ، فَتَأَوَّلْتُهَا أَنَّ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ نُقِلَ إِلَى مَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ".
ہم سے ابوبکر المقدمی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ میں خواب کے سلسلے میں کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) میں نے ایک پراگندہ بال، سیاہ عورت دیکھی کہ وہ مدینہ سے نکل کر مہیعہ چلی گئی۔ میں نے اس کی تعبیر لی کہ مدینہ کی وبا مهيعۃ منتقل ہو گئی ہے۔ مہیعہ یعنی الجحفۃ کو کہتے ہیں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3924  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک کالی عورت جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، مدینہ سے نکلی یہاں تک کہ مقام مہیعہ آ کر رکی، اور وہ جحفہ ہے، پھر میں نے اس کی تعبیر مدینے کی وبا سے کی جسے جحفہ منتقل کر دیا گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3924]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شروع میں مدینہ کی آب و ہوا اچھی نہ تھی۔
اللہ تعالی نے خواب کے ذریعے سےا پنے نبی ﷺ کو خوشخبری دی کہ مدینہ سے وبا ختم ہوجائے گی چنانچہ ایسا ہی ہوا۔

(2)
خواب میں بد صورت انسان سے مراد بیماری یا مصیبت اور خوبصورت انسان سے مراد راحت و نعمت ہوتی ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3924   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7039  
7039. حضرت سالم بن عبداللہ بن حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے مدینہ کے متعلق آپ ﷺ کا خواب بیان کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے ایک پراگندہ بالوں والی کالی عورت دیکھی جو مدینہ طیبہ سے نکلی اور مہیعہ میں جاکر ٹھہر گئی۔ میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ مدینہ طیبہ کی وبا مہیعہ یعنی حجفہ منتقل ہوگئی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7039]
حدیث حاشیہ:

مہلب نے کہا ہے کہ یہ خواب خود تعبیر شدہ ہے کیونکہ لفظ سوداء سے اس کی تعبیر ماخوذ ہے یعنی لفظ سوراء اور داء بری بیماری کی طرف واضح اشارہ ہے۔
اس لفظ سے خواب کی تعبیر ظاہر ہو رہی ہے۔
بری بیماری مدینہ طیبہ سے نکل کر جحفہ نامی بستی میں چلی گئی۔
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی:
اے اللہ!مدینہ ہمارے لیے خوشگوار اور محبوب بنا دے اور اس کے وبائی امراض جحفہ منتقل کر دے۔
(صحیح البخاري، فضائل المدینة، حدیث: 1889)

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ ان دنوں مدینہ طیبہ وبائی امراض کی لپیٹ میں تھا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے بعد مدینہ طیبہ کی آب و ہوا خوشگوار ہو گئی۔
(فتح الباري: 532/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7039