صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
43. بَابُ الْمَرْأَةِ الثَّائِرَةِ الرَّأْسِ:
باب: پراگندہ بال عورت خواب میں دیکھنا۔
حدیث نمبر: 7040
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى قَامَتْ بِمَهْيَعَةَ، فَأَوَّلْتُ أَنَّ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ نُقِلَ إِلَى مَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ".
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابوبکر بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے سالم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ایک پراگندہ بال، کالی عورت دیکھی جو مدینہ سے نکلی اور مہیعہ میں جا کر ٹھہر گئی۔ میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ مدینہ کی وبا مہیعہ یعنی منتقل ہو گئی۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3924  
´خواب کی تعبیر کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک کالی عورت جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، مدینہ سے نکلی یہاں تک کہ مقام مہیعہ آ کر رکی، اور وہ جحفہ ہے، پھر میں نے اس کی تعبیر مدینے کی وبا سے کی جسے جحفہ منتقل کر دیا گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3924]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شروع میں مدینہ کی آب و ہوا اچھی نہ تھی۔
اللہ تعالی نے خواب کے ذریعے سےا پنے نبی ﷺ کو خوشخبری دی کہ مدینہ سے وبا ختم ہوجائے گی چنانچہ ایسا ہی ہوا۔

(2)
خواب میں بد صورت انسان سے مراد بیماری یا مصیبت اور خوبصورت انسان سے مراد راحت و نعمت ہوتی ہے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3924   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7040  
7040. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے خواب میں ایک کالی عورت کو دیکھا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے۔ وہ مدینہ طیبہ سے نکلی اور مہیعہ میں جا کر ٹھہر گئی۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ مدینہ طیبہ کی وبا مہیعہ یعنی حجفہ منتقل کر دی گئی جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7040]
حدیث حاشیہ:
قال المھلب ھذہ الرؤیا المعبرة وھي مما ضرب المثیل ووجه التمثیل أنه شق من اسم السوداء و الداء فتاول خروجھا بما جمع اسمھا (فتح الباري)
یعنی مہلب نے کہا کہ خواب خود تعبیر کردہ شدہ ہے۔
اس میں سوداء نامی سیاہ عورت کو دیکھا گیا جو لفظ سوء یعنی برائی اور داء بمعنی بیماری ہے پس اس کا نام ہی ایسا ہے جس سے خود تعبیر ظاہر ہے۔
بری بیماری مدینہ سے نکل کر حجفہ نامی بستی میں چلی گئی جو مدینہ سے چھ میل دور ہے اس بستی کی آب وہوا آج تک خراب اور مرطوب ہے اور الحمد اللہ مدینہ منورہ کی آب وہوا بہت عمدہ اور صحت بخش ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7040   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7040  
7040. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: میں نے خواب میں ایک کالی عورت کو دیکھا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے۔ وہ مدینہ طیبہ سے نکلی اور مہیعہ میں جا کر ٹھہر گئی۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ مدینہ طیبہ کی وبا مہیعہ یعنی حجفہ منتقل کر دی گئی جائے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7040]
حدیث حاشیہ:

اہل تعبیر نے کہا کہ خواب میں ایسی چیز دیکھنا جو ہر طرف سے سیاہ ہوا انتہائی مکروہ ہے اور بالوں کی پراگندگی سے بخار کی کیفیت مراد ہے کیونکہ اس سے بدن میں کپکپی پیدا ہو جاتی ہے بالخصوص سیاہ عورت کے پراگندہ بال تو انتہائی وحشت ناک ہوتے ہیں۔
(فتح الباري: 532/12)

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم جب ہجرت کر کے مدینہ طیبہ آئے تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سخت بخار ہوا۔
اس وقت وادی بطحان مین ایک گندا بودار نالہ بہتا تھا جس کی بنا پر مدینہ طیبہ ان دنوں وبائی امراض کی لپیٹ میں تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تو اس کی فضا مرطوب اور خوشگوار ہو گئی اور وبائی امراض اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے حجفہ منتقل ہو گئیں۔
(صحیح البخاري، فضائل المدینة، حدیث: 1889)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7040