صحيح البخاري
كِتَاب التَّعْبِيرِ -- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
46. بَابُ إِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلاَ يُخْبِرْ بِهَا وَلاَ يَذْكُرْهَا:
باب: جب کوئی برا خواب دیکھے تو اس کی کسی کو خبر نہ دے اور نہ اس کا کسی سے ذکر کرے۔
حدیث نمبر: 7044
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ: لَقَدْ كُنْتُ أَرَى الرُّؤْيَا فَتُمْرِضُنِي، حَتَّى سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ: وَأَنَا كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا تُمْرِضُنِي، حَتَّى سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ فَلَا يُحَدِّثْ بِهِ إِلَّا مَنْ يُحِبُّ، وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ، فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَلْيَتْفِلْ ثَلَاثًا وَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا، فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ".
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدربہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں (برے) خواب دیکھتا تھا اور اس کی وجہ سے بیمار پڑ جاتا تھا۔ آخر میں نے قتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی خواب دیکھتا اور میں بھی بیمار پڑ جاتا۔ آخر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں پس جب کوئی اچھے خواب دیکھے تو اس کا ذکر صرف اسی سے کرے جو اسے عزیز ہو اور جب برا خواب دیکھے تو اللہ کی اس کے شر سے پناہ مانگے اور شیطان کے شر سے اور تین مرتبہ تھوتھو کر دے اور اس کا کسی سے ذکر نہ کرے پس وہ اسے ہرگز کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6986  
´اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے`
«. . . عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْهُ، وَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ . . .»
. . . ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہئیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ: 6986]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6986 کا باب: «بَابُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ:»

باب اورحدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب نیک خواب کا نبوت کے چھیالیس حصوں میں ایک حصہ ہے، اس پر مقرر فرمایا ہے، جبکہ تحت الباب جو حدیث سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی درج فرمائی ہے اس میں نبوت کے چھیالیس حصوں کا کوئی ذکر نہیں ہے، اسی وجہ سے علامہ اسماعیلی اور امام زرکشی نے باب پر اعتراض وارد کیا ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
«و قد اعترضه الاسماعيلى فقال: ليس هذا الحديث من هذا الباب فى شيئي.»
یعنی اسماعیلی نے باب پر اعتراض وارد کیا ہے کہ جو حدیث تحت الباب امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل فرمائی ہے، اس کا کچھ بھی باب سے تعلق نہیں ہے۔
علامہ زرکشی کہتے ہیں:
«إدخاله فى هذا الباب لا وجه له بل هو ملحق بالذي قبله.» [فتح الباري لابن حجر: 320/13]
اس باب کے تحت جو حدیث پیش فرمائی ہے اس کا تعلق اس باب سے نہیں بلکہ اس سے قبل باب کے ساتھ ہے۔
حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ ان دونوں بزرگوں کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے رقمطراز ہیں:
«قلت و قد وقع ذالك فى رواية النسفي كما أشرت إليه، و يجاب عن صنيع الأكثر بأن وجه دخوله فى هذه الترجمة الإشارة إلى أن الرؤيا الصالحة إنما كانت جزءًا من أجزاء النبوة لكونها من الله تعالي بخلاف التى من الشيطان فإنها ليست من أجزاء النبوة، و أشار البخاري مع ذالك إلى ما وقع فى بعض الطرق . . . . . عن أبى قتادة فى هذا الحديث من الزيادة و رؤيا المؤمن جزء من ستة و أربعين جزءًا من النبوة.» [فتح الباري لابن حجر: 320/13]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں: نسفی کے نسخے میں ایسا ہی ہے، اکثر کو اس صنع کے متعلق جواب دیا گیا ہے کہ اس باب میں اس حدیث کو ذکر کرنے کا یہ اشارہ ہے کہ رویائے صالحہ اس لیے نبوت کے اجزاء میں سے ایک جزء ہے کیوں کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے (الہام) ہیں، بخلاف ان خوابوں کے جو شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور وہ نبوت کے جزء میں سے نہیں ہوتے، اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کی طرف بھی اشارہ فرمایا ہے جو بعض طرق سے بطریق (حدیث عبداللہ بن یحیی بن ابی کثیر . . . . . عن ابی قتادۃ) سے مروی ہے جس میں یہ زیادتی ہے کہ مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں کا ایک حصہ ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ان گزارشات سے باب اور حدیث میں مناسبت کی بہترین توجیہ سامنے آئی، آپ کا مقصد یہ ہے کہ جو مومن کا نیک خواب ہو گا وہی نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہو گا، اور جو شیطان کی طرف سے ہو گا وہ نبوت کے چھالیس حصوں میں سے کوئی حصہ نہ ہو گا، پس یہ بتلانا مقصود ہے امام بخاری رحمہ اللہ کا۔
محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«وجه دخول هذا الحديث فى هذا الباب الإشارة إلى أن الرؤيا إنما كانت جزءا من أجزاء النبوة لكونها من الله تعالي بخلاف التى من الشيطان فإنها ليست من أجزاء النبوة.» [الابواب والتراجم: 651/6]
یعنی اس حدیث کا تعلق اس باب سے یوں ہے کہ اس میں اشارہ ہے کہ جو خواب اللہ تعالی کی طرف سے ہو گا وہ نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہو گا، اور جو شیطان کی طرف سے ہو گا تو وہ اس کے خلاف ہو گا۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 275   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7044  
7044. حضرت ابو سلمہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں ایسے خوفناک خواب دیکھتا تھا جو مجھے بیمار کر دیتے یہاں تک کہ میں نے حضرت ابو قتادہ ؓ کو فرماتے سنا: میں ایسے خواب دیکھتا جو مجھے بیمار کر دیتے حتیٰ کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے سنا: اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، اس لیے جب تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو وہ صرف اس سے بیان کرے جس سے وہ محبت کرتا ہے اور جب کوئی ناپسند خواب دیکھے تو اس کے شر اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے، تین بار تھو تھو کرے اور کسی سے بیان نہ کرے۔ ایسا کرنے سے وہ اسے کوئی نقصان نہیں دے سکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7044]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت کے مطابق ابو سلمہ کہتے ہیں کہ میں ایسے خواب دیکھتا جو مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ گراں ہوتے۔
(صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5900۔
(2261)
ایک روایت میں ہے کہ جب کوئی اچھا خواب دیکھے تو اسے کسی عالم یا خیرخواہ ہی سے بیان کرے۔
(جامع الترمذي، الرؤیا، حدیث: 2278)

احادیث کی روشنی میں اچھا خواب درج ذیل افراد کو بیان کرنا چاہیے۔
ماہر عالم دین جو اس کی مناسب تعبیر کر سکے۔
پھر اس کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کیا جائےگا۔
قریبی دوست:
جو اس خواب کے پیش نظر اس کی حوصلہ افزائی کرے اور ہمت بندھائے۔
خیر خواہ:
اپنا خواب اپنے کسی انتہائی خیر خواہ سے بیان کیا جائے تاکہ بدخواہ انسان اسے پریشان نہ کرے۔
اگر کسی ناپسندیدہ شخص سے بیان کرے گا تو وہ بغض یا حسد کی وجہ سے اس کی بڑی تعبیر کرے گا جو خواب دیکھنے والے کی دل آزاری کا باعث ہوگا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7044