صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
60. بَابُ إِذَا طَوَّلَ الإِمَامُ وَكَانَ لِلرَّجُلِ حَاجَةٌ فَخَرَجَ فَصَلَّى:
باب: اگر امام لمبی سورۃ شروع کر دے اور کسی کو کام ہو وہ اکیلے نماز پڑھ کر چل دے تو یہ کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 700
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے جابر بن عبداللہ سے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے پھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کیا کرتے تھے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:700  
700. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبل ؓ نبی ﷺ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھتے، اس کے بعد واپس لوٹ کر اپنی قوم کو امامت کراتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:700]
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں اختصار ہے۔
اس کی تفصیل آئندہ روایت میں بیا ن ہوگی، البتہ اس روایت میں امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد مسلم بن ابراہیم اور شعبہ کے درمیان کوئی واسطہ نہیں، لہٰذا یہ سند عالی ہے اور دوسری حدیث میں امام بخاری اور امام شعبہ کے درمیان غندر کا واسطہ ہے۔
گویا پہلی روایت کے مقابلے میں اس کی سند سافل ہے۔
اس کے علاوہ اگلی روایت میں حضرت عمرو کے حضرت جابر ؓ سے سماع کی تصریح ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 700