صحيح البخاري
كِتَاب الْفِتَنِ -- کتاب: فتنوں کے بیان میں
26. بَابُ ذِكْرِ الدَّجَّالِ:
باب: دجال کا بیان۔
حدیث نمبر: 7128
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ يَنْطُفُ أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟، قَالُوا: ابْنُ مَرْيَمَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ جَسِيمٌ أَحْمَرُ، جَعْدُ الرَّأْسِ، أَعْوَرُ الْعَيْنِ كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، قَالُوا: هَذَا الدَّجَّالُ، أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ، رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا (خواب میں) کعبہ کا طواف کر رہا تھا کہ ایک صاحب جو گندم گوں تھے اور ان کے سر کے بال سیدھے تھے اور سر سے پانی ٹپک رہا تھا (ان پر میری نظر پڑی) میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ میرے ساتھ کے لوگوں نے بتایا کہ یہ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام ہیں پھر میں نے مڑ کر دیکھا تو موٹے شخص پر نظر پڑی جو سرخ تھا اس کے بال گھونگھریالے تھے، ایک آنکھ کا کانا تھا، اس کی ایک آنکھ انگور کی طرح اٹھی ہوئی تھی۔ لوگوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ اس کی صورت عبدالعزیٰ بن قطن سے بہت ملتی تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7128  
7128. سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ نیند میں دیکھا کہ میں کعبہ کا طواف کر رہا ہوں۔ اچانک ایک گندمی رنگ والا آدمی میرے سامنے آیا جس کے بال سیدھے تھے اور اس کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ ابن مریم ہیں۔ پھر میں اچانک ایک طرف التافات کیا تو ایک سرخ جسم آدمی دیکھا جس کے سر کے بال سخت گھنگھریالے تھے اور وہ آنکھ سے کانا تھا، گویا اس کی آنکھ ابھرے ہوئے انگور کی طرح تھی۔ لوگوں نے کہا: وہ لوگوں میں ابن قطن کے بہت مشابہ تھا۔ یہ قبیلہ خزاعہ کا ایک آدمی تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7128]
حدیث حاشیہ:
یہ ایک شخص تھا جو عہد جاہلیت میں مر گیا تھا اور قبیلہ خزاعہ سے تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7128   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7128  
7128. سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے ایک دفعہ نیند میں دیکھا کہ میں کعبہ کا طواف کر رہا ہوں۔ اچانک ایک گندمی رنگ والا آدمی میرے سامنے آیا جس کے بال سیدھے تھے اور اس کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ ابن مریم ہیں۔ پھر میں اچانک ایک طرف التافات کیا تو ایک سرخ جسم آدمی دیکھا جس کے سر کے بال سخت گھنگھریالے تھے اور وہ آنکھ سے کانا تھا، گویا اس کی آنکھ ابھرے ہوئے انگور کی طرح تھی۔ لوگوں نے کہا: وہ لوگوں میں ابن قطن کے بہت مشابہ تھا۔ یہ قبیلہ خزاعہ کا ایک آدمی تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7128]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال ملعون اور ابن مریم علیہ السلام کو بیک وقت دیکھا حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر دجال یوں پگھل جائے گا جس طرح پانی میں نمک پگھل جاتا ہے۔
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیت اللہ میں دیکھا جبکہ وہ مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔
محدثین نے اس کا دو طرح سے جواب دیا ہے۔
(ا)
یہ ایک خواب کا معاملہ ہے اور خواب میں ایک ناممکن چیز کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، (ب)
دجال کے ظاہر ہونے سے پہلے کا معاملہ ہے۔
ظاہر ہونے کے بعد وہ عیسیٰ علیہ السلام کا سامنا نہیں کر سکے گا۔
اور نہ وہ حرمین میں داخل ہی ہو سکے گا۔
(فتح الباري: 123/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7128