صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ -- کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
32. بَابُ بَيْعِ الإِمَامِ عَلَى النَّاسِ أَمْوَالَهُمْ وَضِيَاعَهُمْ:
باب: حکم (بیوقوف اور غائب لوگوں کی جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ دونوں کو بیچ سکتا ہے۔
وَقَدْ بَاعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدَبَّرًا مِنْ نُعَيْمِ بْنِ النَّحَّامِ
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مدبر غلام نعیم بن نحام کے ہاتھ بیچ ڈالا۔
حدیث نمبر: 7186
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُ، فَبَاعَهُ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، ثُمَّ أَرْسَلَ بِثَمَنِهِ إِلَيْهِ".
ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن بشر نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ آپ کے صحابہ میں سے ایک نے اپنے غلام کو مدبر بنا دیا ہے (کہ ان کی موت کے بعد وہ آزاد ہو جائے گا) چونکہ ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہیں تھا اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو آٹھ سو درہم میں بیچ دیا اور اس کی قیمت انہیں بھیج دی۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2513  
´مدبر غلام کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص نے غلام کو مدبر بنا دیا، اس کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی مال نہ تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچ دیا، اور قبیلہ بنی عدی کے شخص ابن نحام نے اسے خریدا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2513]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مدبر سے مراد وہ غلام ہے جسے اس کا مالک یہ کہہ دے تو میرے مرنے کے بعد آزاد ہے۔ (فتح الباری: 531/4)

(2)
جب تک آقا زندہ ہے مدبر غلام ہی رہتا ہے اور اس پر غلاموں والے سب احکام لاگو ہوتے ہیں۔

(2)
مجبوری کی حالت مدبر غلام کی اس مشروط آزادی کو کالعدم قراردیا جا سکتا ہےجیسا کہ اس حدیث میں ہےکہ آزاد کرنے والے کے پاس کوئی مال نہیں تھا۔
صیحح بخاری میں ہے وہ محتاج تھا۔ (صیحح البخاري، البیوع، باب بیع المزايدۃ، حدیث: 2141)
  اس کے علاوہ مقروض بھی تھا۔ (فتح الباري، البیوع، باب بیع المدبر بحواله اسما عیلیي)

(4)
آزاد کرنے والے صحابی کا نام ابو مذکور بیان کیا جاتا ہے۔ (سنن أبي داود، العتق، باب فی بیع المدبر، حدیث: 3955)

(5)
خریدنے والے صحابی کا نام حضرت نعیم بن عبداللہ تھا۔ (صیحح البخاري، البیوع، باب بیع المزايدۃ حدیث: 2141)
انھی کو ابن نحام بھی کہاجاتا ہے کیونکہ رسول اللہﷺنے جنت میں ان کے کھنکھارنے کی آواز سنی تھی۔ (حاشہ صیحح المسلم از محمد فواد عبدالباقی الایمان باب جوازبیع المدبر)

(6)
اس غلام کا نام یعقوب تھا۔ (سنن أبي داود، العتق باب فی بیع المدبرۃ، حدیث: 997)

(7)
غلام کی قیمت آٹھ سو درہم ادا كى گئی۔ (صیحح البخاري، الأحکام، باب بیع الإمام علی الناس أموالھم وضیاعھم، حدیث: 7186)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2513   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 653  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے کہ ہم میں سے کسی شخص نے اپنا غلام مدبر کر دیا۔ اس غلام کے سوا اس کے پاس اور کوئی مال نہیں تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غلام کو بلوایا اور اسے فروخت کر دیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 653»
تخریج:
«أخرجه البخاري، البيوع، باب بيع المزايدة، حديث:2141، ومسلم، الأيمان، باب جواز بيع المدبر، حديث:997، بعد حديث:1668.»
تشریح:
1. صحیح بخاری وغیرہ میں ہے کہ آپ نے اسے آٹھ سو درہم میں فروخت کر دیا اور حضرت نعیم بن عبداللہ بن نحام نے اسے خرید لیا۔
دیکھیے: (صحیح البخاري‘ کفارات الأیمان‘ حدیث:۶۷۱۶) 2. سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ وہ مقروض تھا‘ اس لیے آپ نے اسے فروخت کیا تاکہ اس کا قرض اتار دیا جائے۔
دیکھیے: (سنن النسائي‘ آداب القضاء‘ حدیث:۵۴۲۰) 3.اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدبر غلام کو ضرورت و حاجت کے وقت فروخت کرنا جائز ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ ‘ اہل حدیث اور عام فقہاء اس کی مطلقاً فروخت کے قائل ہیں۔
4. حدیث سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ضرورت کے موقع پر فروخت کرنا جائز ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 653   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1219  
´مدبر غلام کے بیچنے کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے ایک شخص نے ۱؎ اپنے غلام کو مدبر ۲؎ بنا دیا (یعنی اس سے یہ کہہ دیا کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو)، پھر وہ مر گیا، اور اس غلام کے علاوہ اس نے کوئی اور مال نہیں چھوڑا۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیچ دیا ۳؎ اور نعیم بن عبداللہ بن نحام نے اسے خریدا۔ جابر کہتے ہیں: وہ ایک قبطی غلام تھا۔ عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما کی امارت کے پہلے سال وہ فوت ہوا۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1219]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس شخص کا نام ابومذکورانصاری تھا اورغلام کا نام یعقوب۔

2؎:
مدبروہ غلام ہے جس کا مالک اس سے یہ کہہ دے کہ میرے مرنے کے بعد تو آزاد ہے۔

3؎:
بعض روایات میں ہے کہ وہ مقروض تھا اس لیے آپ نے اسے بیچا تاکہ اس کے ذریعہ سے اس کے قرض کی ادائیگی کردی جائے اس حدیث سے معلوم ہواکہ مدبرغلام کوضرورت کے وقت بیچنا جائزہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1219   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3955  
´مدبر (یعنی وہ غلام جس کو مالک نے اپنی موت کے بعد آزاد کر دیا ہو) کو بیچنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے غلام کو اپنے مرنے کے بعد آزاد کر دیا اور اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہ تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بیچنے کا حکم دیا تو وہ سات سویا نو سو میں بیچا گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب العتق /حدیث: 3955]
فوائد ومسائل:
غلام کے بارے میں یہ وصیت کرنا کہ یہ میری وفات کے بعد آزاد ہوگا بالکل مباح اور جائز ہے۔
مگر وارثوں کے حالات کے پیش نظر اگر وہ بالکل ہی مفلوک الحال ہوں توایسی وصیت کو فسخ بھی کیا جاسکتا ہے۔
قاضی اور حاکم کو اختیار ہے کہ وہ اس کو فسخ کردیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3955   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7186  
7186. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ کو معلوم ہوا کہ آپ کے صحابہ کرام ؓ میں سے ایک آدمی اپنا نمائدہ بنادیا ہے اور اس کے پاس غلام کے علاوہ کوئی جائیداد بھی نہیِں۔ اس بنا پر آپ ﷺ نے اس غلام کو آٹھ سو درہم میں فروخت کرکے اس کی قیمت مالک کو بھجوا دی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7186]
حدیث حاشیہ:
حاکم وقت کو یہ اختیار ہے کہ بوقت ضرورت کسی کا مال فروخت کر دے تاکہ اس سے قرض وغیرہ ادا کرے یا دیگر حقوق کا تحفظ مقصود ہو جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کامدبر غلام فروخت کر دیا تھا کیونکہ اس کے پاس اس غلام کے علاوہ اور کوئی جائیداد نہ تھی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اقدام (مدبر کرنے)
کو ختم کر دیا لیکن ایک دوسرا شخص جسے عام طور پر خریدوفروخت میں دھوکا دیا جاتا تھا اس کا فعل ختم نہ کیا بلکہ اسے فرمایا:
جب خریدوفروخت کر ے تو (لاَخِلاَبَةَ)
کہہ دیا کرے کیونکہ اس کے خریدوفروخت کرنے سے اس کا سارا مال ختم نہیں ہوا تھا۔
(فتح الباري: 222/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7186