صحيح البخاري
كِتَاب الْأَحْكَامِ -- کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
51. بَابُ الاِسْتِخْلاَفِ:
باب: ایک خلیفہ مرتے وقت کسی اور کو خلیفہ کر جائے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 7220
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ، فَكَلَّمَتْهُ فِي شَيْءٍ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَيْهِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ جِئْتُ وَلَمْ أَجِدْكَ، كَأَنَّهَا تُرِيدُ الْمَوْتَ، قَالَ: إِنْ لَمْ تَجِدِينِي فَأْتِي أَبَا بَكْرٍ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک خاتون آئیں اور کسی معاملہ میں آپ سے گفتگو کی، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ وہ دوبارہ آپ کے پاس آئیں۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں تو پھر آپ کیا فرماتے ہیں؟ جیسے ان کا اشارہ وفات کی طرف ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر کے پاس آئیو۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3676  
´باب`
جبیر بن مطعم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت نے آ کر کسی مسئلہ میں آپ سے بات کی اور آپ نے اسے کسی بات کا حکم دیا تو وہ بولی: مجھے بتائیے اللہ کے رسول! اگر میں آپ کو نہ پاؤں؟ (تو کس کے پاس جاؤں) آپ نے فرمایا: اگر تم مجھے نہ پانا تو ابوبکر کے پاس جانا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3676]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں آپﷺ کے بعد آپ کے جانشین ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہونے کی پیشین گوئی،
اور ان کو اپنا جانشین بنانے کا لوگوں کو اشارہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3676   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7220  
7220. سیدنا جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے پاس ایک خاتون آئی اور کسی معاملے کے متعلق آپ سے گفتگو کی۔ آپ ﷺ نے اس سے کہا کہ وہ دوبارہ آئے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں تو کیا کروں؟ اس کا اشارہ آپ کی وفات کی طرف تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر مجھے نہ پاؤ تو ابو بکر کے پاس چلی آنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7220]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث صاف دلیل ہے اس بات کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم تھا کہ آپ کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوں گے۔
دوسری روایت میں جسے طبرانی اور اسماعیلی نے نکالا یوں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گنوار نے بیعت کی‘ پوچھا اگر آپ کی وفات ہو جائے تو کس کے پاس آؤں؟ آپ نے فرمایا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آنا۔
پوچھا اگر وہ بھی گزر جائیں؟ فرما یا کہ پھر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس۔
تربیت خلافت کا یہ کھلا ثبوت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7220   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7220  
7220. سیدنا جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے پاس ایک خاتون آئی اور کسی معاملے کے متعلق آپ سے گفتگو کی۔ آپ ﷺ نے اس سے کہا کہ وہ دوبارہ آئے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں تو کیا کروں؟ اس کا اشارہ آپ کی وفات کی طرف تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر مجھے نہ پاؤ تو ابو بکر کے پاس چلی آنا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7220]
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت برحق تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم تھا کہ آپ کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ ہوں گے، لیکن اس حدیث میں صراحت نہیں بلکہ واضح اشارہ ہے۔
(فتح الباري: 407/13)
ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دیہاتی نے بیعت کی اور اس نے پوچھا:
اگر آپ کی وفات ہوجائے تو میں کس کے پاس آؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ابوبکرکے پاس آنا۔
اس نے پوچھا:
اگر وہ بھی فوت ہوجائیں تو؟ آپ نے فرمایا:
’‘پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس چلے آنا۔
اس سے بھی ترتیب خلافت معلوم ہوتی ہے۔
(فتح الباري: 31/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7220