صحيح البخاري
كِتَاب التَّمَنِّي -- کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں
7. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لَوْلاَ اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا:
باب: کسی شخص کا کہنا کہ اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم کو ہدایت نہ ہوتی۔
حدیث نمبر: 7236
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ بَطْنِهِ، يَقُولُ: لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا نَحْنُ وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا، فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا، إِنَّ الْأُلَى، وَرُبَّمَا قَالَ: الْمَلَا، قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا، إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا أَبَيْنَا"، يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو ہمارے والد عثمان بن جبلہ نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہ غزوہ خندق کے دن (خندق کھودتے ہوئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی خود ہمارے ساتھ مٹی اٹھایا کرتے تھے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں دیکھا کہ مٹی نے آپ کے پیٹ کی سفیدی کو چھپا دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اگر تو نہ ہوتا (اے اللہ!) تو ہم نہ ہدایت پاتے، نہ ہم صدقہ دیتے، نہ نماز پڑھتے۔ پس ہم پر دل جمعی نازل فرما۔ اس معاندین کی جمات نے ہمارے خلاف حد سے آگے بڑھ کر حملہ کیا ہے۔ جب یہ فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی بات نہیں مانتے، نہیں مانتے۔ اس پر آپ آواز کو بلند کر دیتے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7236  
7236. حضرت براء بن عازبؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے کہا: غزوۂ خندق کے دن خود نبیﷺ ہمارے ساتھ مٹی اُٹھا رہے تھے۔ میں نے آپ کو دیکھا کہ مٹی نے آپ کے پیٹ کی سفید کو چھپا رکھا تھا۔ آپ فرماتے تھے: اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے نہ صدقہ کرتے اور نہ نماز پڑھتے‘ لہذا تو ہم پر دلجمعی نازل فرما۔ ان (دشمنوں) کی جماعت نے ہم پر ظلم ڈھایا ہے۔ جب یہ فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کا انکار کرتے ہیں‘ ان کی بات نہیں مانتے اس کے ساتھ آپ اپنی آواز بلند کر دیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7236]
حدیث حاشیہ:
مولانا وحید الزماں کا منظوم ترجمہ یوں ہے اے خدا اگر تو نہ ہوتا تو کہاں ملتی نجات کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوٰۃ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات پاؤں جموا دے لڑائی میں تو دے ہم کو ثبات (یہ مصرعہ بارہویں پارے میں ہے یہاں مذکور نہیں ہے)
بے سبب ہم پر یہ دشمن ظلم سے چڑھ آئے ہیں جب وہ فتنہ چاہیں تو سنتے نہیں ہم ان کی بات۔
آپ بلند آواز سے یہ اشعار پڑھتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7236   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7236  
7236. حضرت براء بن عازبؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے کہا: غزوۂ خندق کے دن خود نبیﷺ ہمارے ساتھ مٹی اُٹھا رہے تھے۔ میں نے آپ کو دیکھا کہ مٹی نے آپ کے پیٹ کی سفید کو چھپا رکھا تھا۔ آپ فرماتے تھے: اے اللہ! اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے نہ صدقہ کرتے اور نہ نماز پڑھتے‘ لہذا تو ہم پر دلجمعی نازل فرما۔ ان (دشمنوں) کی جماعت نے ہم پر ظلم ڈھایا ہے۔ جب یہ فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کا انکار کرتے ہیں‘ ان کی بات نہیں مانتے اس کے ساتھ آپ اپنی آواز بلند کر دیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7236]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ عنوان کے ذریعے سے ایک دوسری روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:
اللہ کی قسم! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے، نہ ہم صدقہ کرتے اور نہ نماز پڑھتے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4104)

عربی زبان میں لفظ (لَوْلا)
ایک چیز کے وجود سے دوسری چیز کے امتناع کے لیے آتا ہے۔
اگر اس کے ذریعے سے حق کومعلق کیاجائے جیساکہ مذکورہ حدیث میں ہے تو جائز بصورت دیگر اگرکسی باطل یا ناجائز کو معلق کیاجائے توصحیح نہیں کیونکہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے مقدر کیا ہے وہ ہرحال ہرصورت میں ہوکر رہے گی یہ اسے کرے یا نہ کرے۔
لفظ (لَوْلا)
کے ذریعے سے ایک باطل چیز کومعلق کرنا اور اس کا عقیدہ رکھنا گویا تقدیر کی تکذیب کرناہے۔
(فتح الباري: 275/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7236