صحيح البخاري
كِتَاب أَخْبَارِ الْآحَادِ -- کتاب: خبر واحد کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الْوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالْفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ:
باب: ایک سچے شخص کی خبر پر اذان، نماز، روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا۔
حدیث نمبر: 7257
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ، جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا، فَأَوْقَدَ نَارًا، وَقَالَ: ادْخُلُوهَا فَأَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ آخَرُونَ: إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا: لَوْ دَخَلُوهَا لَمْ يَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَقَالَ لِلْآخَرِينَ: لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے زبید نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس کا امیر ایک صاحب عبداللہ بن حذافہ سہمی کو بنایا، پھر (اس نے کیا کیا کہ) آگ جلوائی اور (لشکریوں سے) کہا کہ اس میں داخل ہو جاؤ۔ جس پر بعض لوگوں نے داخل ہونا چاہا لیکن کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم آگ ہی سے بھاگ کر آئے ہیں۔ پھر اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جنہوں نے آگ میں داخل ہونے کا ارادہ کیا تھا کہ اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو اس میں قیامت تک رہتے۔ اور دوسرے لوگوں سے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت حلال نہیں ہے اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2625  
´امیر لشکر کی اطاعت کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، اور ایک آدمی ۱؎ کو اس کا امیر بنایا اور لشکر کو حکم دیا کہ اس کی بات سنیں، اور اس کی اطاعت کریں، اس آدمی نے آگ جلائی، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس میں کود پڑیں، لوگوں نے اس میں کودنے سے انکار کیا اور کہا: ہم تو آگ ہی سے بھاگے ہیں اور کچھ لوگوں نے اس میں کود جانا چاہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس میں داخل ہو گئے ہوتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے، اور فرمایا: اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت تو بس نیکی کے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2625]
فوائد ومسائل:
جو شخص شریعت کی مخالفت میں حکام وقت کی اطاعت کرے۔
وہ اللہ کا نا فرمان ہے۔
اور اللہ کے ہاں اس کا یہ عذر مقبول نہ ہوگا کہ حاکم کی اطاعت میں میں نے ایسے کیا تھا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2625   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7257  
7257. سیدنا علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر ایک آدمی کو امیر مقرر فرمایا۔ اس نے آگ کا الاؤ تیار کیا اور لشکریوں سے کہا: اس آگ میں کود پڑو۔ کچھ لوگوں نے اس میں کودنے کا ارادہ کیا تو دوسرے کہنے لگے: ہم آگ ہی سے بھاگ کر ادھر آئے ہیں۔ جب انہوں ںے اس بات کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے ان لوگوں سے فرمایا جنہوں نے کود جانے کا ارادہ کیا تھا: اگر یہ لوگ آگ میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اس میں رہتے۔ پھر دوسرے لوگوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت جائز نہیں۔ اطاعت صرف نیک کاموں میں ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7257]
حدیث حاشیہ:
باقی خدا اور رسول کے حکم کے خلاف کسی کا حکم نہ ماننا چاہئیے‘ بادشاہ ہو یا وزیر سب چھپر پر رہے ہمارا بادشاہ حقیقی اللہ ہے۔
یہ دنیا کے جھوٹے بادشاہ گویا گڑیوں کے بادشاہ ہیں یہ کیا کر سکتے ہیں بہت ہوا تو دنیا کی چند روزہ زندگی لے لیں گے وہ بھی بادشاہ حقیقی چاہے گا ورنہ ایک بال ان سے بیکا نہیں ہو سکتا۔
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں نکلتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جائز باتوں میں سردار کی اطاعت کا حکم دیا‘ حالانکہ وہ ایک شخص ہوتا ہے دوسرے یہ کہ بعضے صحابہ نے اس کی ایک بات سنی اورآگ میں بھی گھسنا چاہا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7257   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7257  
7257. سیدنا علی ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک لشکر بھیجا اور اس پر ایک آدمی کو امیر مقرر فرمایا۔ اس نے آگ کا الاؤ تیار کیا اور لشکریوں سے کہا: اس آگ میں کود پڑو۔ کچھ لوگوں نے اس میں کودنے کا ارادہ کیا تو دوسرے کہنے لگے: ہم آگ ہی سے بھاگ کر ادھر آئے ہیں۔ جب انہوں ںے اس بات کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے ان لوگوں سے فرمایا جنہوں نے کود جانے کا ارادہ کیا تھا: اگر یہ لوگ آگ میں داخل ہو جاتے تو قیامت تک اس میں رہتے۔ پھر دوسرے لوگوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت جائز نہیں۔ اطاعت صرف نیک کاموں میں ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7257]
حدیث حاشیہ:

اس لشکر کے امیر حضرت عبد اللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔
وہ کسی بات پر ان سے ناراض ہو گئے تو بطور سزا انھیں آگ میں کود جانے کا حکم دیا۔

امیر ایک آدمی یعنی فرد واحد ہوتا ہے اور اس کی بات مانی جاتی ہے۔
پھر آگ میں کود جانے کے لیے تیار ہونے والوں نے اس کی بات کو مانا اور انکار کرنے والے بھی اس کے علاوہ باتوں میں اس کے اطاعت گزار تھے۔
اس سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خبر واحد کی حجیت کو ثابت کیا ہے۔
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر کی اطاعت کا حکم دیا۔
حالانکہ وہ فرد واحد ہوتا ہے بہر حال خبر واحد حجت ہے اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7257