صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
3. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَلُّفِ مَا لاَ يَعْنِيهِ:
باب: بےفائدہ بہت سوالات کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 7296
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَنْ يَبْرَحَ النَّاسُ يَتَسَاءَلُونَ حَتَّى يَقُولُوا هَذَا اللَّهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ".
ہم سے حسن بن صباح نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شبابہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ورقاء نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان برابر سوال کرتا رہے گا، یہاں تک کہ سوال کرے گا کہ یہ تو اللہ ہے، ہر چیز کا پیدا کرنے والا لیکن اللہ کو کس نے پیدا کیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7296  
7296. سیدنا انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگ برابر سوالات کرتے رہیں حتی کہ یہ بھی کہہ دیں گے: یہ اللہ ہے جس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7296]
حدیث حاشیہ:
معاذ اللہ یہ شیطان ان کے دلوں میں وسوسہ ڈالے گا۔
دوسری روایت میں ہے کہ جب ایسا وسوسہ آئے تو أعوذ باللہ پڑھو یا آمنت باللہ کہو یا اللہ أحد اللہ الصمد اور بائیں طرف تھوکو اور أعوذ باللہ پڑھو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7296   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7296  
7296. سیدنا انس بن مالک ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگ برابر سوالات کرتے رہیں حتی کہ یہ بھی کہہ دیں گے: یہ اللہ ہے جس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے تو اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7296]
حدیث حاشیہ:

بے جا تکلفات اور کثرت سوالات کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان ایسے سوالات پر دلیر ہوجاتا ہے جن سے اس کا ایمان تباہ ہوسکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا غیر مخلوق ہونا ایک بدیہی امر ہے اور اس کے متعلق سوال کرنا ڈھٹائی ہے۔

ایک حدیث میں ہے کہ انسان جب اس حد تک پہنچ جائے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اور اس خیال سے خود کو روک لے۔
(صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث: 3276)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایسے شیطانی وسوسے کے وقت انسان کو چاہیے کہ اپنی بائیں جانب تین بارتھوک دے اور شیطان سے اللہ کی پ پناہ مانگے۔
(سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4722)
ایک روایت میں ہے کہ (آمنت بالله)
پڑھے۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 347 (134)
و سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4721)

نسائی کی روایت میں ہے کہ اس وقت (اللَّهُ أَحَدٌ۔
اللَّهُ الصَّمَدُ)

پڑھے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی یہ تینوں صفات انسان کو متنبہ کرتی ہیں کہ اللہ مخلوق نہیں ہے۔
(السنن الکبریٰ للنسائي، حدیث: 10497 وفتح الباري: 334/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7296