صحيح البخاري
كِتَاب الْأَذَانِ -- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
73. بَابُ الصَّفِّ الأَوَّلِ:
باب: صف اول (کے ثواب کے بیان)۔
حدیث نمبر: 721
وَقَالَ: وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ لَاسْتَهَمُوا".
فرمایا کہ اگر لوگ جان لیں جو ثواب نماز کے لیے جلدی آنے میں ہے تو ایک دوسرے سے آگے بڑھیں اور اگر عشاء اور صبح کی نماز کے ثواب کو جان لیں تو اس کے لیے ضرور آئیں۔ خواہ سرین کے بل آنا پڑے اور اگر پہلی صف کے ثواب کو جان لیں تو اس کے لیے قرعہ اندازی کریں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 721  
721. آپ نے فرمایا: اگر لوگوں کو علم ہو کہ سخت گرمی یا اول وقت میں نماز پڑھنے کی کیا فضیلت ہے تو اسے ادا کرنے کے لیے دوڑ لگائیں۔ اور اگر وہ جان لیں کہ عشاء اور صبح کی نماز میں کیا ثواب ہے تو یقیناً ان میں شریک ہوں اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے۔ اور اگر انہیں معلوم ہو کہ پہلی صف میں کیا فضیلت ہے تو اس کے حصول کے لیے ضرور قرعہ اندازی کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:721]
حدیث حاشیہ:
اتفاقاً کوئی مسلمان مرد عورت کسی پانی میں ڈوب کر مرجائے یا ہیضہ وغیرہ امراض شکم کا شکار ہو جائے، یا مرض طاعون سے فوت ہو جائے یا کسی دیوار وغیرہ کے نیچے دب کر مرجائے۔
ان سب کو شہیدوں کے حکم میں شمار کیا گیا ہے۔
پہلی صف سے امام کے قریب والی صف مراد ہے۔
قسطلانی ؒ نے کہا کہ آگے کی صف دوسری صف کو بھی شامل ہے اس لیے کہ وہ تیسری صف سے آگے ہے، اس طرح تیسری صف کو بھی کیوں کہ وہ چوتھی سے آگے ہے۔
یہ حدیث پہلے بھی گزر چکی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 721   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:721  
721. آپ نے فرمایا: اگر لوگوں کو علم ہو کہ سخت گرمی یا اول وقت میں نماز پڑھنے کی کیا فضیلت ہے تو اسے ادا کرنے کے لیے دوڑ لگائیں۔ اور اگر وہ جان لیں کہ عشاء اور صبح کی نماز میں کیا ثواب ہے تو یقیناً ان میں شریک ہوں اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے۔ اور اگر انہیں معلوم ہو کہ پہلی صف میں کیا فضیلت ہے تو اس کے حصول کے لیے ضرور قرعہ اندازی کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:721]
حدیث حاشیہ:
(1)
صف اول کے مصداق کے متعلق متقدمین میں اختلاف ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ صف اول میں وہ لوگ داخل ہیں جو مسجد میں پہلے پہلے آئیں، خواہ وہ کہیں بھی کھڑے ہوں۔
امام بخاری ؒ فرماتے ہیں کہ صف اول والوں سے مراد وہ ہیں جو امام کے متصل ہوں، یعنی ان کے آگے امام کے علاوہ اور کوئی نہ ہو کیونکہ حدیث میں (الصف المقدم)
کے الفاظ ہیں۔
انھیں الفاظ کے پیش نظر امام بخاری ؒ نے"صف اول" کا عنوان قائم کیا ہے۔
اگر اس سے مراد مسجد میں پہلے داخل ہونے والے ہوں تو اس میں قرعہ اندازی کی کیا ضرورت ہے۔
(فتح الباري: 270/2) (2)
اگر کوئی شخص صف اول میں ہے، اس کے بعد اس کا استاد یا کوئی بڑا آدمی آجائے تو خود پیچھے ہٹ جائے اور اسے صف اول میں جگہ دے دے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ بعض حضرات کہتے ہیں کہ اس قسم کا ایثار جائز نہیں۔
لیکن اس میں تفصیل ہے کہ اگر صف اول میں بیٹھا ہوا شخص بعد میں آنے والے کو اس لیے جگہ دیتا ہے کہ وہ دنیادار ہے، امیر کبیر یا دولت مند ہے تو جائز نہیں۔
ہاں، اگر ایسے شخص کے لیے ایثار کرتا ہے جو دین دار ہے اور نماز پابندی سے صف اول میں پڑھنے کا عادی ہے لیکن کسی عذر کی وجہ سے تاخیر ہوگئی تو ایسی صورت میں ایثار کیا جاسکتا ہے۔
شاید اس کے ایثار کا ثواب صف اول کے ثواب سے زیادہ بڑھ جائے۔
مختصر یہ ہے کہ اس سلسلے میں دنیا داری یا دولت مندی کو پیش نظر نہ رکھا جائے۔
والله أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 721