صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
10. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ يُقَاتِلُونَ». وَهُمْ أَهْلُ الْعِلْمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ”میری امت کی ایک جماعت حق پر غالب رہے گی اور جنگ کرتی رہے گی“ اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اس گروہ سے دین کے عالموں کا گروہ مراد ہے۔
حدیث نمبر: 7311
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے، ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ غالب رہے گا (اس میں علمی و دینی غلبہ بھی داخل ہے) یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ غالب ہی رہیں گے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7311  
7311. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ غالب رہے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے گی وہ غالب ہی رہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7311]
حدیث حاشیہ:
یہ دوسری حدیث کے خلاف نہیں ہے جس میں یہ ہے کہ قیامت بد ترین خلق اللہ پر قائم ہوگی کیونکہ یہ بد ترین لوگ ایک مقام میں ہوں گے اور وہ گروہ دوسرے مقام میں ہوگا یا اس حدیث میں امر اللہ سے یہ مراد ہے یہاں تک کہ قیامت قریب آن پہنچے تو قیامت سے کچھ پہلے یہ فرقہ والے مر جائیں گے اور نرے برے لوگ رہ جائیں گے جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ قیامت کے قریب ایک ہوا چلے گی جس سے ہر مومن کی روح قبض ہو جائے گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7311   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7311  
7311. سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ غالب رہے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے گی وہ غالب ہی رہیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7311]
حدیث حاشیہ:

اس غلبے سے مراد علمی، عملی اور اخلاقی غلبہ ہے۔
ضروری نہیں کہ ان کے ہاتھ میں حکومت کی باگ ڈور ہو، بہرحال یہ حقیقت ہے کہ دین حق کی سربلندی کے لیے ایک گروہ قیامت تک برسر پیکار رہے گا، اسے دوسروں کی مخالفت کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گی۔
وہ دین کا دفاع دلائل وبراہین سے کرتے رہیں گے۔

ایک حدیث میں ہے:
قیامت شرارتی لوگوں پر قائم ہوگی اور وہ لوگ جاہلیت کے کافروں سے زیادہ شرارتی ہوں گے۔
وہ اللہ تعالیٰ سے جب کوئی دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ اسے مسترد کردے گا۔
(صحیح مسلم، الإمارة، حدیث: 4957(1924)
یہ حدیث ذکر کردہ حدیث کے خلاف نہیں کیونکہ بدترین اور شرارتی لوگ ایک مقام پر ہوں گے اور حق کا دفاع کرنے والا گروہ دوسرے مقام میں ہوگا کیونکہ ایک حدیث میں ان کے مقام کی نشاندہی کی گئی ہے کہ حق کا دفاع کرنے والے بیت المقدس اور اس کے نواحی علاقے میں ہوں گے۔
(مسند أحمد: 269/5)
یہ بھی ممکن ہے کہ قیامت سے پہلے اللہ تعالیٰ حق کا دفاع کرنے والوں کو اٹھا لے، پھر قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہو جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے قریب ایک ہوا چلے گی جس سے ہرمومن کی روح قبض ہو جائے گی اور یہی بات زیادہ راجح ہے۔
واللہ أعلم۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:
(117)
312 وفتح الباري: 360/13)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7311