صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
15. بَابُ إِثْمِ مَنْ دَعَا إِلَى ضَلاَلَةٍ أَوْ سَنَّ سُنَّةً سَيِّئَةً:
باب: اس کا گناہ جو کسی گمراہی کی طرف بلائے یا کوئی بری رسم قائم کرے۔
لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ سورة النحل آية 25.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ کے فرمان «ومن أوزار الذين يضلونهم‏» الخ، کی روشنی میں یعنی اللہ تعالیٰ نے (سورۃ النحل میں) فرمایا ان لوگوں کا بھی بوجھ اٹھائیں گے جس کو بےعلمی کی وجہ سے گمراہ کر رہے ہیں۔
حدیث نمبر: 7321
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْهَا"، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ أَوَّلًا.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے عبداللہ بن مروہ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی ظلم کے ساتھ قتل کیا جائے گا اس کے (گناہ کا) ایک حصہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی پڑے گا۔ بعض اوقات سفیان نے اس طرح بیان کیا کہ اس کے خون کا کیونکہ اسی نے سب سے پہلے ناحق خون کی بری رسم قائم کی۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 211  
´کار خیر کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لئے اجر و ثواب`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ» . وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ مُعَاوِيَةَ: «لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي» فِي بَابِ ثَوَابِ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى . . .»
. . . سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ روا یت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا میں جس انسان کو ظلماً قتل کیا جاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے قابیل پر اس خون ناحق کا ایک حصہ اس پر ہوتا ہے کیونکہ خون ناحق کا وہ پہلا موجد ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ والی حدیث «لايزال امتي الخ» کو اگر اللہ نے چاہا تو «باب ثواب هذه الامة» میں ذکر کریں گے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 211]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 3335]،
[صحيح مسلم 4379]

فقہ الحدیث:
➊ جس شخص نے برائی اور گناہ کا طریقہ ایجاد کر کے لوگوں میں رائج کیا تو اس پر عمل کرنے والوں کے گناہوں کا وبال بھی اسی پر ہو گا۔
➋ کہا جاتا ہے کہ آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل نے ہابیل کو قتل کر دیا تھا۔ نام کی تصریح کے بغیر ان دو بھائیوں کا قصہ قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔ دیکھئے: [المائده: 27 - 31]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 211   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2616  
´مسلمان کو ناحق قتل کرنے پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی کوئی شخص ناحق قتل کیا جاتا ہے، تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی اس کے گناہ کا ایک حصہ ہوتا ہے، اس لیے کہ اس نے سب سے پہلے قتل کی رسم نکالی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2616]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ظلم کا کوئی طریقہ ایجاد کرنا بہت بڑے خسارے کا باعث ہے۔

(2)
ایک گناہ کرنے والے کو دیکھ کر یا اس کی ترغیب سے جب دوسرے لوگ وہ گناہ کرتے ہیں تو پہلے شخص پر ان کے گناہوں کی ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے، تاہم اس سے بعد والوں کے گناہ کی شناعت اورسزا میں کمی نہیں ہوتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2616   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2673  
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم سے جو بھی خون ہوتا ہے اس خون کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے (پہلے) بیٹے پر جاتا ہے، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے خون کرنے کی سبیل نکالی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2673]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ خلاف شریعت اور برے کاموں کو پہلے پہل کرنا جس کی بعد میں لوگ تقلید کریں کتنا بڑا جرم ہے،
قیامت تک اس برے کام کے کرنے کا گناہ اسے بھی ملتا رہے گا،
اس لیے امن وسلامتی کی زندگی گزار نے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب وسنت کی اتباع و پیروی کریں اور بدعات و خرافات سے اجتناب کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2673   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7321  
7321. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص بھی ظلم کے ساتھ قتل کر دیا جائے اس کے قتل ناحق کا کچھ بوجھ سیدنا آدم کے پہلے بیٹے پر بھی پڑے گا۔۔۔۔۔ بعض اوقات سفیان نے اس طرح بیان کیا: اس کے خون ناحق کا کچھ حصہ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ پہلا شخص تھا جس نے سب سے پہلے قتل ناحق کا طریقہ جاری کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7321]
حدیث حاشیہ:
اس باب میں صریح احادیث وارد ہیں مگر امام بخاری رحمہ اللہ اپنی شرط پر ن ہونے کی وجہ سے شاید ان کو نہ لا سکے۔
امام مسلم اور ابو داؤد اور ترمذی نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نکالا۔
آنحضرت رضی اللہ عنہ نے فرما جو شخص گمراہی کی طرف بلائے گا اس پر اس کا گناہ اور ان لوگوں کا جو اس پر عمل کرتے رہیں گے پڑتا رہے گا۔
عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہوگا اور امام مسلم نے جریربن عبد اللہ بجلی سے روایت کیا کہ جو شخص اسلام میں بری رسم قائم کرے اس پر اس کا بوجھ اور عمل کرنے والوں کا بوجھ پڑتا رہے گا عمل کرنے والوں کا بوجھ کچھ کم نہ ہوگا۔
خاتمہ الحمد للہ کہ پارہ 29 کی تسوید اور تین بار نظر ثانی کرنے کے بعد اس عظیم خدمت سے فارغ ہوا۔
اللہ پاک کا کس منہ سے شکرادا کروں کہ محض اس کی توفیق واعانت سے یہ پارہ اختتام کو پہنچا۔
اس پارے میں کتاب الفتن‘ کتاب الاحکام‘ کتاب اخبار الاحاد‘ کتاب الاعتصام بالکتاب والسنہ جیسی اہم کتابیں شامل ہیں جس کے ادق مسائل بہت کچھ تشریح طلب ہیں۔
میں نے جو کچھ لکھا ہے وہ سمندر کے مقابلہ پر پانی کا ایک قطرہ ہے۔
پہلے پاروں کی طرح ترجمہ وحواشی میں بہت غور کیا گیا ہے۔
ماہرین فن حدیث پھر بھی کسی جگہ خامی محسوس کریں تو ازراہ کرم خامی پر مطلع فرما کر مشکور کریں۔
اللہ ان کو جزائے خیر دے گا۔
اللہ پاک سے بار بار دعا ہے کہ وہ لغزشوں کے لیے اپنی مغفرت سے نوازے اور بھول چوک کو معاف فرمائے اور اس خدمت کو قبول فرما کر قبول عام عطا کرے۔
آمین۔
یا اللہ! اس خدمت حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو قبول فرما کر میرے لیے‘ میرے والدین واولاد واساتذہ وجملہ معاونین کرام کے لیے ذریعہ نجات دارین بنائیو اور ہم سب کے بزرگوں کے لیے بھی اسے بطور صدقہ جاریہ قبول کیجؤ اور قیامت کے دن ہم سب کو جوار رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں جگہ دیجؤ‘ آمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7321   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7321  
7321. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص بھی ظلم کے ساتھ قتل کر دیا جائے اس کے قتل ناحق کا کچھ بوجھ سیدنا آدم کے پہلے بیٹے پر بھی پڑے گا۔۔۔۔۔ بعض اوقات سفیان نے اس طرح بیان کیا: اس کے خون ناحق کا کچھ حصہ۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ پہلا شخص تھا جس نے سب سے پہلے قتل ناحق کا طریقہ جاری کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7321]
حدیث حاشیہ:

حضرت آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے کا نام قابیل تھا جس نے اپنے بھائی ہابیل کو بلاوجہ قتل کیا تھا۔
زمین پر سب سے پہلے یہ قتل ناحق ہوا تھا،اس لیے قیامت تک جتنے بھی قتل ناحق ہوں گے ان کے گناہ کاایک حصہ اس کے نامہ اعمال میں بھی ڈالا جاتارہے گا۔

اس عنوان کے مطابق صریح احادیث بھی ہیں مگر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اپنی شرط کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے وہ نہیں لاسکے البتہ عنوان میں ان کی طرف اشارہ کردیا ہے۔
وہ احادیث حسب ذیل ہیں:
الف۔
حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جوشخص اسلام میں بُری رسم ایجاد کرے، اس پر اس کا بوجھ اور عمل کرنے والوں کا بوجھ پڑتا رہے گا۔
عمل کرنے والوں کا بوجھ بھی کم نہیں ہوگا۔
(صحیح مسلم، الزکاة، حدیث: 2351(1017)
ب۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص گمراہی کی دعوت دے گا، اس پر اس کا بوجھ اور اس پر عمل کرنے والوں کا بوجھ بھی لادا جائےگا۔
عمل کرنے والوں کا بوجھ کچھ کم نہیں ہوگا۔
(صحیح مسلم، العلم، حدیث: 6804(2674)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7321