صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
16. بَابُ مَا ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَضَّ عَلَى اتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں کے اتفاق کرنے کا جو ذکر فرمایا ہے اس کی ترغیب دی ہے اور مکہ اور مدینہ کے عالموں کے اجماع کا بیان۔
حدیث نمبر: 7345
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ أُرِيَ وَهُوَ فِي مُعَرَّسِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ بِبَطْحَاءَ مُبَارَكَةٍ".
ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے، ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کہ آپ مقام ذوالحلیفہ میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے، خواب دکھایا گیا اور کہا گیا کہ آپ ایک مبارک وادی میں ہیں۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 129  
´سواری کو سترہ بنانا جائز ہے`
«. . . 228- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أناخ بالبطحاء التى بذي الحليفة وصلى بها. قال نافع: وكان عبد الله بن عمر يفعل ذلك. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ذوالحلیفہ کے پاس بطحاء کے مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری بٹھائی اور اس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی۔ نافع نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسی طرح کرتے تھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 129]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1532، ومسلم 430/1257 بعد ح1345، من حديث مالك به]
تفقہ
➊ سترے کا اہتمام کرنا چاہئے اور یہ کہ سواری کے جانور کو سترہ بنایا جا سکتا ہے۔
➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اتباع سنت میں ہر وقت مستعد رہتے تھے۔
➌ صحیح العقیدہ مسلمان کی ہر وقت یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنے امام اعظم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتا رہے۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کی نمازیں محصب (مکہ کے قریب ایک مقام) پر پڑھتے پھر رات کو مکہ میں داخل ہوتے اور طواف کرتے تھے۔ [الموطأ 1/405 ح934 وسنده صحيح]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 228   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7345  
7345. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپکو ایک خواب دکھایا گیا جبکہ آپ مقام ذوالحلیفہ میں محو استراحت تھے۔ آپ سے کہا گیا: بلاشبہ آپ بابرکت وادی ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7345]
حدیث حاشیہ:
ذوالحلیفہ میں ایک مبارک وادی ہے جس کا ذکر کیا گیا۔
حافظ نے کہا امام بخاری نے اس باب میں جو احادیث بیان کیں اس سے مدینہ کی فضیلت ظاہر کی اور اس کی فضیلت میں شک کیا ہے؟ وہاں وحی اترتی رہی‘ وہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر ہے اور منبر ہے جو بہشت کی ایک کیاری ہے کلام اس میں ہے کہ مدینہ کے عالم کیا دوسرے ملکوں کے عالموں پر مقدم ہیں تو اگر یہ مقصود ہو کہ آنحضرت کے زمانہ میں یا اس زمانہ میں جب تک صحابہ مدینہ میں جمع تھے تو یہ مسلم ہے۔
اگر یہ مراد ہو کہ ہر زمانہ میں تو اس میں نزاع ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ مدینہ کے عالم ہر زمانہ میں دوسرے ملکوں کے عالموں پر مقدم ہوں۔
اس لیے کہ ائمہ مجتہدین کے زمانہ کے بعد پھر مدینہ میں ایک بھی عالم ایسا نہیں ہوا جو دوسرے ملکوں کے کسی عالم سے بھی زیادہ علم رکھتا ہوں چہ جائیکہ دوسرے ملکوں کے سب عالموں سے بڑھ کر ہو بلکہ مدینہ میں ایسے ایسے بدعتی اور بد طینت لوگ جا کر رہے جن کی بد نیتی اور بد طینتی میں کوئی شک نہیں ہو سکتا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7345   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7345  
7345. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپکو ایک خواب دکھایا گیا جبکہ آپ مقام ذوالحلیفہ میں محو استراحت تھے۔ آپ سے کہا گیا: بلاشبہ آپ بابرکت وادی ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7345]
حدیث حاشیہ:
ذوالحلیفہ میں ایک مبارک وادی ہے جس کا اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت جو احادیث بیان کی ہیں ان سے مدینہ طیبہ کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔
اس کی فضیلت میں کوئی شک نہیں وہاں وحی اترتی رہی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7345