صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
24. بَابُ الأَحْكَامِ الَّتِي تُعْرَفُ بِالدَّلاَئِلِ، وَكَيْفَ مَعْنَى الدِّلاَلَةِ وَتَفْسِيرِهَا:
باب: دلائل شرعیہ سے احکام کا نکالا جانا اور دلالت کے معنی اور اس کی تفسیر کیا ہو گی؟
وَقَدْ أَخْبَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَ الْخَيْلِ وَغَيْرِهَا، ثُمَّ سُئِلَ عَنِ الْحُمُرِ فَدَلَّهُمْ عَلَى قَوْلِهِ تَعَالَى: فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 7 وَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الضَّبِّ، فَقَالَ: لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ، وَأُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضَّبُّ فَاسْتَدَلَّ ابْنُ عَبَّاسٍ بِأَنَّهُ لَيْسَ بِحَرَامٍ.
‏‏‏‏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے وغیرہ کے احکام بیان کئے پھر آپ سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت بیان فرمائی «فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره‏» کہ جو ایک ذرہ برابر بھی بھلائی کرے گا وہ اسے دیکھ لے گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ساہنہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں خود اسے نہیں کھاتا اور (دوسروں کے لیے) اسے حرام بھی نہیں قرار دیتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر ساہنہ کھایا گیا اور اس سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے استدلال کیا کہ وہ حرام نہیں ہے (یہ بھی دلالت کی مثال ہے یہ حدیث آگے آ رہی ہے)۔