صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
24. بَابُ الأَحْكَامِ الَّتِي تُعْرَفُ بِالدَّلاَئِلِ، وَكَيْفَ مَعْنَى الدِّلاَلَةِ وَتَفْسِيرِهَا:
باب: دلائل شرعیہ سے احکام کا نکالا جانا اور دلالت کے معنی اور اس کی تفسیر کیا ہو گی؟
حدیث نمبر: 7359
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا فَلْيَعْتَزِلْنَا، أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ"، قَالَ ابْنُ وَهْبٍ: يَعْنِي: طَبَقًا فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنْ بُقُولٍ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا، فَسَأَلَ عَنْهَا؟، فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: قَرِّبُوهَا، فَقَرَّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا، قَالَ: كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي، وَقَالَ ابْنُ عُفَيْرٍ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ بِقِدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّيْثُ وَأَبُو صَفْوَانَ، عَنْ يُونُسَ قِصَّةَ الْقِدْرِ فَلَا أَدْرِي هُوَ مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ أَوْ فِي الْحَدِيثِ.
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا مجھے یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے کہا کہ مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے خبر دی، انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کچی لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے دور رہے یا (یہ فرمایا کہ) ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے (یہاں تک کہ وہ بو رفع ہو جائے) اور آپ کے پاس ایک طباق لایا گیا جس میں سبزیاں تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بو محسوس کی، پھر آپ کو اس میں رکھی ہوئی سبزیوں کے متعلق بتایا گیا تو آپ نے اپنے بعض صحابی کی طرف جو آپ کے ساتھ تھے اشارہ کر کے فرمایا کہ ان کے پاس لے جاؤ لیکن جب ان صحابی نے اسے دیکھا تو انہوں نے بھی اسے کھانا پسند نہیں کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان سے فرمایا کہ تم کھا لو کیونکہ میں جس سے سرگوشی کرتا ہوں تم اس سے نہیں کرتے۔ (آپ کی مراد فرشتوں سے تھی) سعید بن کثیر بن عفیر نے جو امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ ہیں، عبداللہ بن وہب سے اس حدیث میں یوں روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہانڈی لائی گئی جس میں ترکاریاں تھیں اور لیث و ابوصفوان عبداللہ بن سعید اموی نے بھی اس حدیث کو یونس سے روایت کیا لیکن انہوں نے ہانڈی کا قصہ نہیں بیان کیا، اب میں نہیں جانتا کہ ہانڈی کا قصہ حدیث میں داخل ہے یا زہری نے بڑھا دیا ہے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 708  
´کن لوگوں کو مسجد میں آنے سے روکا جائے گا؟`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اس درخت میں سے کھائے، پہلے دن آپ نے فرمایا لہسن میں سے، پھر فرمایا: لہسن، پیاز اور گندنا میں سے، تو وہ ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے، کیونکہ فرشتے بھی ان چیزوں سے اذیت محسوس کرتے ہیں جن سے انسان اذیت و تکلیف محسوس کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 708]
708 ۔ اردو حاشیہ:
➊ چونکہ مسجدیں ملائکۂ رحمت کا مقام ہیں، لہٰذا ایسی چیز جس کی بو عموماً یا ڈکار کے وقت یا منہ کھولتے وقت اردگرد کے ساتھیوں کو محسوس ہو، کھا کر مسجد میں آنا منع ہے کیونکہ یہ چیز فرشتوں اور فرشتہ صفت نمازیوں کے لیے تکلیف دہ ہے۔ مذکورہ تین چیزوں کے علاوہ بھی جو چیز بدبو کا موجب ہے، وہ منع ہے، مثلاً: مولی، حقہ، سگریٹ اور نسوار وغیرہ۔ بعض اہل علم نے اس شخص کو بھی آنے سے منع کیا ہے جس کے منہ سے یا کسی اور عضو سے بیماری کی بنا پر بو آتی ہو اور لوگوں کے لیے نفرت کا باعث ہو۔
➋ یہ پابندی صرف مساجد کے لیے ہے، باقی مقامات کے لیے نہیں کیونکہ وہاں رحمت کے فرشتوں کا ہونا یقینی نہیں، نیز وہاں ہر ایک کی حاضری بھی ضروری نہیں۔
➌ چونکہ منع کی وجہ بدبو ہے، لہٰذا اگر کسی طریقے سے ان کی بو ختم کرلی جائے مثلاً: انہیں پکا لیا جائے یا بعد میں کوئی ایسی چیز استعمال کر لی جائے یا کھا لی جائے جس سے منہ کی بو ختم ہو جائے تو پھر مسجد میں آنا جائز ہو گا۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ اس قسم کی چیزیں کھا کر مسجد کا رخ نہ کیا جائے۔ احتیاط اسی میں ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 708   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1806  
´لہسن اور پیاز کھانے کی کراہت کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ان میں سے لہسن کھائے، یا لہسن، پیاز اور گندنا ۱؎ - کھائے وہ ہماری مسجدوں میں ہمارے قریب نہ آئے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1806]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
بدبودار سبزیاں یا ایسی چیزیں جن میں بدبو ہوتی ہے۔

2؎:
بعض احادیث میں (فَلَا یَقْرَبَنَّ الْمَسَاجِد) ہے،
اس حدیث کا مفہوم یہی ہے کہ لہسن،
پیاز اور اسی طرح کی بدبودار چیزیں کھا کرمسجدوں میں نہ آیا جائے،
کیوں کہ فرشتے اس سے اذیت محسوس کرتے ہیں۔
دیگر بد بودار کھانے اور بیڑی سگریٹ وغیرہ بھی اس میں شامل ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1806   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3822  
´لہسن کھانے کا بیان۔`
عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے یا آپ نے فرمایا: ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: کس چیز کی سبزی ہے؟ تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3822]
فوائد ومسائل:

لہسن اور پیاز اگر کچی کھائی جائے تو اس سے بڑی ناگوار بو آتی ہے۔
جس سے ساتھ والے لوگ اور فرشتے ازیت محسوس کرتے ہیں۔
اس لئے اس کیفیت میں مسجد میں آنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
اور اس پر قیاس ہے۔
تمباکو یا ایسی سبزیاں جن کے نتیجے میں ناگوار ڈکار آتی ہے۔
اور یہ بھی کہ منہ کو گندہ رکھنا مسواک نہ کرنا انتہائی قبیح عادت ہے۔


حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے جس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر آیاہے۔
وہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
(صحیح المسلم، الأشربة، باب إباحة أکل الثوم۔
۔
۔
2053)
میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3822   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7359  
7359. سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے علیحدہ رہے۔۔۔۔۔ یا فرمایا: وہ ہماری مسجد سے الگ تھلگ رہے۔۔۔۔۔۔ اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔ اس دوران میں آپ کے پاس ایک تھال لایا گیا جس میں ترکاریاں تھیں۔ آپ ﷺ نے اس سے بو محسوس کی تو انکے متعلق پوچھا: آپ کو اس میں رکھی ہوئی سبزیوں کے متعلق بتایا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے صحابی کے قریب کیا گیا تو اس نے دیکھتے ہی انہیں کھانا پسند نہ کیا، جب رسول اللہﷺ نے اس کی ناگواری دیکھی تو فرمایا: تم اسے کھالو کیونکہ میں جس سے سرگوشی کرتا ہوں تم اس سے نہیں کرتے۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ کے پاس ایک ہنڈیا لائی گئی جس میں ترکاریاں تھیں۔ لیث اور ابو صفوان نے یونس سے (یہ روایت بیان کی لیکن) ہنڈیا کا قصہ بیان نہیں کیا۔ اب میں نہیں جانتا کہ ہنڈیا کا ذکر حدیث کا حصہ ہے یا امام زہری نے اپنی طرف سے بڑھا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7359]
حدیث حاشیہ:

لہسن اور پیاز کے حکم میں ہر وہ چیز داخل ہے جس کے کھانے اور پینے سے انسان کے منہ سے بو آئے۔
اس میں مولی، گندھنا، تمباکو، سگریٹ، تمباکو والا پان اور بیڑی وغیرہ شامل ہیں، نیز لہسن اور پیاز کچی حالت میں کھانا منع ہے۔
اگر انھیں پکا کر استعمال کیا جائے تو ان کی بو ختم ہو جاتی ہے، چنانچہ بعض روایت میں اس کی صراحت بیان ہوئی ہے۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 854)

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو بھی دلالتِ شرعی کے طور پر بیان کیا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابی کو کھانے کا حکم دیا اور خود نہ کھانے کی وجہ بیان کردی کہ میں حضرت جبرئیل علیہ السلام سے سرگوشی کرتا رہتا ہوں۔
انھیں ان کی بو سے ناگواری اور تکلیف پہنچتی ہے۔
کراماً کاتبین اس میں شامل نہیں، وہ تو ہر انسان کے ساتھ رہتے ہیں پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لہسن اور پیاز کھا کر مسجد میں آنے سے منع فرمایا ہے۔
اگر یہ چیزیں حرام ہوتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے کھانے سے بالکل ہی منع فرما دیتے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7359