صحيح البخاري
كِتَاب الِاعْتِصَامِ بِالْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ -- کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
25. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَسْأَلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ شَيْءٍ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ ”اہل کتاب سے دین کی کوئی بات نہ پوچھو“۔
حدیث نمبر: 7363
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ عَنْ شَيْءٍ وَكِتَابُكُمُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثُ تَقْرَءُونَهُ مَحْضًا لَمْ يُشَبْ؟ وَقَدْ حَدَّثَكُمْ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ بَدَّلُوا كِتَابَ اللَّهِ وَغَيَّرُوهُ وَكَتَبُوا بِأَيْدِيهِمُ الْكِتَابَ، وَقَالُوا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلا سورة البقرة آية 79 أَلَا يَنْهَاكُمْ مَا جَاءَكُمْ مِنَ الْعِلْمِ عَنْ مَسْأَلَتِهِمْ؟ لَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا مِنْهُمْ رَجُلًا يَسْأَلُكُمْ عَنِ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَيْكُمْ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابن شہاب نے خبر دی، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ تم اہل کتاب سے کسی چیز کے بارے میں کیوں پوچھتے ہو جب کہ تمہاری کتاب جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی وہ تازہ بھی ہے اور محفوظ بھی اور تمہیں اس نے بتا بھی دیا کہ اہل کتاب نے اپنا دین بدل ڈالا اور اللہ کی کتاب میں تبدیلی کر دی اور اسے اپنے ہاتھ سے از خود بنا کر لکھا اور کہا کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے ذریعہ دنیا کا تھوڑا سا مال کما لیں۔ تمہارے پاس (قرآن و حدیث کا) جو علم ہے وہ تمہیں ان سے پوچھنے سے منع کرتا ہے۔ واللہ! میں تو نہیں دیکھتا کہ اہل کتاب میں سے کوئی تم سے اس کے بارے میں پوچھتا ہو جو تم پر نازل کیا گیا ہو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7363  
7363. سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: تم اہل کتاب سے کسی چیز کے متعلق کیوں پوچھتے ہو، حالانکہ کتاب جسے تم پڑھتے ہو وہ رسول اللہ ﷺ پر تازہ تازہ ہوئی ہے؟ نیز یہ خالص ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں کی گئی اور اللہ تعالٰی نے تمہیں بتایا ہے کہ اہل کتاب نے کتاب الہیٰ کو بدل دیا ہے اور اس میں تغیر کر دیا ہے۔ انہوں نے ازخود اپنے ہاتھوں سے لکھا اور کہہ دیا: یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے ذریعے سے دنیا کا تھوڑا سا مال کمالیں۔ تمہارے پاس کو علم آیا ہے وہ تمہیں ان سے پوچھنے سے منع نہیں کرتا؟ اللہ کی قسم! میں نے نہیں دیکھا کہ اہل کتاب میں سے کوئی تم سے اس کے متعلق سوال کرتا ہو جوتم پر نازل کیا گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7363]
حدیث حاشیہ:
تمہارے پاس اللہ کا سچا کلام قرآن مجید موجود ہے اس کی شرح حدیث تمہارے پاس ہے پھر بڑے شرم کی بات ہے کہ تم ان سے پوچھو بہت سے علماء نے اس حدیث کے رو سے اور انجیل اور اگلی آسمانی کتابوں کا مطالعہ کرنا بھی مکروہ رکھا ہے کیونکہ اس میں تحریف اور تبدیلی۔
ایسا نہ ہو۔
ضعیف الایمان لوگوں کا اعتقاد بگڑ جائے لیکن جس شخص کو یہ ڈر نہ ہو اور وہ اہل کتاب سے مباحثہ کرنا چاہے اور اسلام پر جو اعتراضات وہ کرتے ہیں ان کا جواب دیتا ہو تو اس کے لیے مکروہ نہیں ہے بلکہ بلکہ اجر ہے۔
إنما الأعمالُ بِالنیاتِ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7363   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7363  
7363. سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: تم اہل کتاب سے کسی چیز کے متعلق کیوں پوچھتے ہو، حالانکہ کتاب جسے تم پڑھتے ہو وہ رسول اللہ ﷺ پر تازہ تازہ ہوئی ہے؟ نیز یہ خالص ہے اس میں کوئی ملاوٹ نہیں کی گئی اور اللہ تعالٰی نے تمہیں بتایا ہے کہ اہل کتاب نے کتاب الہیٰ کو بدل دیا ہے اور اس میں تغیر کر دیا ہے۔ انہوں نے ازخود اپنے ہاتھوں سے لکھا اور کہہ دیا: یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے ذریعے سے دنیا کا تھوڑا سا مال کمالیں۔ تمہارے پاس کو علم آیا ہے وہ تمہیں ان سے پوچھنے سے منع نہیں کرتا؟ اللہ کی قسم! میں نے نہیں دیکھا کہ اہل کتاب میں سے کوئی تم سے اس کے متعلق سوال کرتا ہو جوتم پر نازل کیا گیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7363]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مقصد یہ ہے کہ اہل کتاب تو تمھارے دین کے بارے میں تم سے نہیں پوچھتے پھر تمھیں کیا مصیبت پڑی ہے کہ تم ان سے پوچھتے پھرتے ہو۔
تمھارے پاس اللہ تعالیٰ کا سچا کلام قرآن کی شکل میں موجود ہے۔
پھر اس کی شرح حدیث کی صورت میں تمھارے پاس ہے پھر بڑی شرم کی بات ہے کہ تم ان سے پوچھو۔

بہت سے علماء نے اس حدیث کے پیش نظر تورات وانجیل اور دیگر مذہبی کتابوں کا مطالعہ کرنا مکروہ قرار دیا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ کمزور ایمان والے لوگوں کا عقیدہ مزید خراب ہو جائے کیونکہ ان میں تحریف اور تبدیلی ہوئی ہے لیکن جس شخص کو یہ خطرہ نہ ہو اور اہل کتاب سے بحث مباحثہ کرنا چاہیے اور اسلام پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان کا جواب دینا مقصود ہو تو اس کے لیے بائیل کا مطالعہ کرنا مکروہ نہیں بلکہ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں باعث اجرو ثواب ہوگا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7363