صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
15. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ آل عمران میں) ارشاد ”اور اللہ اپنی ذات سے تمہیں ڈراتا ہے“۔
وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {تَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِي وَلاَ أَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِكَ}.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ المائدہ میں) (عیسیٰ علیہ السلام کے الفاظ میں) «تعلم ما في نفسي ولا أعلم ما في نفسك» اور یا اللہ! تو وہ جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے لیکن میں وہ نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے۔
حدیث نمبر: 7403
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ، وَمَا أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّهِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی بھی اللہ سے زیادہ غیرت مند نہیں اور اسی لیے اس نے فواحش کو حرام قرار دیا ہے اور اللہ سے زیادہ کوئی تعریف پسند کرنے والا نہیں۔
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7403  
´اللہ تعالیٰ کا (سورۃ آل عمران میں) ارشاد اور اللہ اپنی ذات سے تمہیں ڈراتا ہے`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ، وَمَا أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّهِ . . .»
. . . عبداللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی بھی اللہ سے زیادہ غیرت مند نہیں اور اسی لیے اس نے فواحش کو حرام قرار دیا ہے اور اللہ سے زیادہ کوئی تعریف پسند کرنے والا نہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ: 7403]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 7403 کا باب: «بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ}

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں جن آیات مبارکہ کا ذکر فرمایا ہے اس میں نفس کا ذکر ہے مگر تحت الباب جو حدیث سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اس میں نفس کا کوئی ذکر نہیں ہے، دراصل امام بخاری رحمہ اللہ اپنی عادت کے مطابق حدیث کے دوسرے طرق کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں اس میں نفس کے الفاظ موجود ہیں، بعض حضرات نے اپنی غفلت کے سبب کہا کہ:
«ليس فى الحديث ذكر النفس، و لعل البخاري أقام استعمال أحد مقام النفس.»
یعنی بعض حضرات نے کہا کہ حدیث میں لفظ ذکر نفس موجود نہیں ہے، شاید امام بخاری رحمہ اللہ لفظ «أحد» کو نفس کی جگہ استعمال فرما رہے ہوں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس بات کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«وكل هذه غفلة عن مراد البخاري، فان ذكر النفس ثابت فى هذا الحديث الذى أورده، و ان كان لم يقع فى هذه الطريق لكنه أشار إلى ذالك كعادته، . . . . . و لذالك مدح نفسه، و هذا القدر هو المطابق للترجمة.» [فتح الباري لابن حجر: 234/14]
حدیث میں نفس کا ذکر نہیں ہے، شاید کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے لفظ «أحد» کو نفس کی جگہ استعمال فرمایا ہو۔

حافظ صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
یہ سب کچھ غفلت پر مبنی ہے امام بخاری رحمہ اللہ کی مراد کی بابت، پس نفس کا جو ذکر ہے وہ اس حدیث میں ثابت ہے جس کا ذکر اس حدیث میں نہیں کیا گیا، بلکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا ہے اپنی عادت کے مطابق دوسری حدیث کی طرف جس میں یہ الفاظ موجود ہیں: «كذالك مدح نفسه» پس یہیں سے مطابقت ہے باب سے حدیث کی۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 318   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7403  
7403. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی بھی غیرت مند نہیں، اسی لیے اس نے فواحش کو حرام قرار دیا ہے، نیز اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو مدح و تعریف پسند نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7403]
حدیث حاشیہ:
آدمی کے لیے یہ عیب ہے کہ اپنی تعریف پسند کرے لیکن پروردگار کے حق میں یہ عیب نہیں ہے کیونکہ وہ تعریف کے سزا وار ہے۔
اس کی جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔
اس حدیث کی مطابقت باب سے اس طرح ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کو لا کر اس کے دوسرے طریق کی طرف اپنی عادت کے موافق اشارہ کیا۔
یہ طریق تفسیر سورہ انعام میں گزر چکا ہے۔
اس میں اتنا زائد ہے ولذلك مدح نفسه تو نفس کا اطلاق پروردگار پر ثابت ہوا۔
کرمانی نے اس پر خیال نہیں کیا اور جس حدیث کی شرح کتاب التفسیر میں کر آئے تھے اس کو یہاں بھول گئے۔
انہوں نے کہا مطابقت اس طرح سے ہے کہ احد کا لفظ بھی نفس کے لفظ کے مثل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7403   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7403  
7403. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی بھی غیرت مند نہیں، اسی لیے اس نے فواحش کو حرام قرار دیا ہے، نیز اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کو مدح و تعریف پسند نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7403]
حدیث حاشیہ:

آدمی کے لیے یہ عیب اور نقص ہے کہ وہ اپنی تعریف خود کرے یا کسی دوسرے سے اپنی تعریف پسند کرے لیکن اللہ تعالیٰ کے حق میں یہ عیب نہیں کیونکہ وہ تعریف کے لائق ہے۔
اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
مخلوق میں سے کوئی بھی کماحقہ اس کی تعریف نہیں کر سکتا۔
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اے اللہ! میں تیری اس طرح تعریف نہیں کرسکتا جس قدر تو نے خود اپنی تعریف کی ہے۔
(جامع الترمذي، الدعوات، حدیث: 3566)

اس حدیث کے عنوان سے اس طرح مطابقت ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جسے انھوں نے کتاب التفسیر میں بیان کیا ہے۔
اس میں یہ الفاظ ہیں:
اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف خود کی ہے۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4634)
اس روایت میں نفس کا اطلاق پروردگار پر ہوا ہے۔
علامہ کرمانی رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ روایت پرغور نہیں کیا بلکہ وہ اسے بھول گئے ہیں، اس لیے انھوں نے مطابقت ان الفاظ میں بیان کی کہ اس روایت میں "احد" کا لفظ نفس کی طرح ہے۔
(فتح الباري: 470/13)
کتاب التفسیر میں مروی روایت میں ذات باری تعالیٰ کے لیے لفظ نہیں نفس کا استعمال ہوا ہے، اس سے مراد ذات مقدسہ ہے۔
بعض لوگوں نے اس کی صفات کے بغیر صرف اذیت مراد لی ہے یا ان کے نزدیک اس سے مراد صرف صفت باری تعالیٰ ہے، یہ دونوں باتیں حقیقت کے خلاف ہیں۔
(مجموع الفتاویٰ: 292/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7403