صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
17. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلِتُصْنَعَ عَلَى عَيْنِي} تُغَذَّى:
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ طہٰ میں) موسیٰ علیہ السلام سے فرمانا کہ ”میری آنکھوں کے سامنے تو پرورش پائے“۔
حدیث نمبر: 7408
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَ قَوْمَهُ الْأَعْوَرَ الْكَذَّابَ إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو قتادہ نے خبر دی، کہا میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے جتنے نبی بھیجے ان سب نے جھوٹے کانے دجال سے اپنی قوم کو ڈرایا، وہ دجال کانا ہو گا اور تمہارا رب (آنکھوں والا ہے) کانا نہیں ہے، اس دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوا ہو گا (لفظ) کافر۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7408  
7408. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جتنے بھی نبی بھیجے ہیں ان سب نے اپنی قوم کو کانے کذاب سے ضرور خبردار کیا ہے۔ وہ (دجال) کانا ہے اور تمہارا رب کانا نہیں۔ دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7408]
حدیث حاشیہ:
یہ مسیح الدجال کا حال ہے جو دجال حقیقی ہوگا باقی مجازی دجال مولویوں، پیروں، اماموں کی شکل میں آکر امت کو گمراہ کرتے رہیں گے جیسا کہ حدیث میں ثلاثُونَ دجالون کذابون کےالفاظ آئے ہیں۔
حدیث میں اللہ کےبے عیب آنکھ کا ذکر آیا۔
یہی باب سے مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7408   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7408  
7408. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جتنے بھی نبی بھیجے ہیں ان سب نے اپنی قوم کو کانے کذاب سے ضرور خبردار کیا ہے۔ وہ (دجال) کانا ہے اور تمہارا رب کانا نہیں۔ دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7408]
حدیث حاشیہ:
دجال اپنے رب ہونے کا دعویٰ کرے گا، اس کے رب ہونے کی نفی کی گئی ہے۔
اس کی علامت یہ ہے کہ وہ ایک آنکھ سے کانا ہوگا۔
یہ ایک ایسی محسوس علامت ہے جس کو عوام الناس بھی محسوس کرسکتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کی ربوبیت بیان کی گئی ہے کہ اس کے شایان شان بے عیب آنکھیں ہیں۔
اسے ظاہر پر محمول کرتے ہوئے مبنی برحقیقت تسلیم کیا جائے گا، جس کی اورکوئی تاویل نہیں ہو سکتی اور نہ اسے مخلوق سے تشبیہ ہی دی جا سکتی ہے۔
اس صفت کا انکار کرنا کفر ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے رب العالمین کے لیے صفت عین ثابت کرنے کے لیے دو آیات اور دو احادیث پیش کی ہیں۔
آیات سے مفرد ار جمع کے الفاظ اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب ہیں۔
مفرد لفظ میں صفت عین کو ثابت کیا گیا ہے جبکہ جمع میں ضمیر جمع کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔
احادیث میں کذاب دجال کی علامت بیان کی گئی ہے کہ وہ ایک آنکھ سے کانا ہوگا۔
عنوان کو اسی جملے سے ثابت کیا گیا ہے کیونکہ عربی زبان میں "عور" یہ ہے کہ دونوں آنکھوں میں سے ایک کی بینائی ختم ہو جائے، اس بنا پر دونوں احادیث اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی دو آنکھیں ہیں جو مخلوق کی آنکھوں سے مشابہ نہیں ہیں بلکہ جس طرح اللہ رب العزت کے شایان شان ہے۔
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر اس امر کی مزید وضاحت فرمائی کہ اللہ تعالیٰ کی دونوں آنکھیں صحیح سالم، تندرست اور ہر قسم کے نقص وعیب سے پاک ہیں۔
(شرح کتاب التوحید للغنیمان: 285/1)
امام ابن خذیمہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رب العالمین کے متعلق وضاحت فرمائی ہے کہ اس کی دو آنکھیں ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بیان قرآن کریم کی صراحت کے عین مطابق ہے، پھر انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے، انھوں نے یہ آیت تلاوت کی:
اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے سب کچھ سننے والا سب کچھ دیکھنے والا ہے۔
(النساء 134)
پھر فرمایا:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کو تلاوت کرتے وقت اپنا انگوٹھا کان پر اور ساتھ والی انگلی اپنی آنکھ پر رکھی تھی۔
(کتاب التوحید لابن خزیمة: 42۔
43)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7408