صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
22. بَابُ: {وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ} ، {وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ} :
باب: (سورۃ ہود میں اللہ تعالیٰ کا فرمان) ”اور اس کا عرش پانی پر تھا“، ”اور وہ عرش عظیم کا رب ہے“۔
حدیث نمبر: 7426
حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَلِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پریشانی کے وقت یہ دعا کرتے تھے «لا إله إلا الله العليم الحليم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السموات ورب الأرض رب العرش الكريم» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو بہت جاننے والا بڑا بردبار ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے، اللہ کے سوا کوئی رب نہیں جو آسمانوں کا رب ہے، زمین کا رب ہے اور عرش کریم کا رب ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3883  
´مصیبت کے وقت دعا کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سخت تکلیف کے وقت یہ (دعا) پڑھتے تھے: «لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم سبحان الله رب السموات السبع ورب العرش الكريم» اللہ حلیم (برد بار) و کریم (کرم والے) کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، پاکی بیان کرتا ہوں عرش عظیم کے رب اللہ کی، پاکی بیان کرتا ہوں ساتوں آسمان اور عرش کریم کے رب اللہ کی۔‏‏‏‏ وکیع کی ایک روایت میں ہے کہ ہر فقرے کے شروع میں ایک ایک بار «لا إله إلا الله» ہے۔ ۱؎ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3883]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مذکورہ بالا دعا دووسری روایت کے مطابق اسی طرح بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ (لا اله الا الله الحليم الكريم لا اله الا الله رب العرش العظیم لا اله الاا لله رب السموات السبع ورب العرش الكريم) (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبِّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ)
 صحيح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت سے بھی اس کی تایئد ہوتی ہے حوالے کے لئے دیکھئے تحقیق وتخریج حدیث ہذا۔

(2)
کسی بھی مصیبت اور تکلیف کے وقت یہ دعا مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ اس سے نجات دیتا ہے مثلا درد بیماری آگ لگ جائے یا پانی میں ڈوبنے کا خطرہ ہو یا کوئی اچانک حادثہ پیش آجائے تو یہ دعا پڑھنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3883   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3435  
´تکلیف و مصیبت کے وقت کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تکلیف کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: «لا إله إلا الله الحليم الحكيم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السموات والأرض ورب العرش الكريم» کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ بلند و بردبار کے، اور کوئی معبود برحق نہیں سوائے اس اللہ کے جو عرش عظیم کا رب (مالک) ہے اور کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اس اللہ کے جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور قابل عزت عرش کا رب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3435]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی معبود برحق نہیں ہے سوا ئے اللہ بلند وبردبار کے،
اور کوئی معبود برحق نہیں سوائے اس اللہ کے جو عرش عظیم کا رب (مالک) ہے اور کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اس اللہ کے جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور قابل عزت عرش کا رب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3435   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7426  
7426. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ پریشانی کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ سب کچھ جاننے والا بڑا بردبار ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ عرش عظیم کا مالک ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جو آسمانوں کا مالک زمین کا رب اور عرش کریم کا مالک ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7426]
حدیث حاشیہ:
عرش عظیم ایک ثابت شدہ حقیقت ہے۔
خدا جانے تاویل کرنے والوں نے اس پر کیوں غورنہیں کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7426   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7426  
7426. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ پریشانی کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ سب کچھ جاننے والا بڑا بردبار ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ عرش عظیم کا مالک ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جو آسمانوں کا مالک زمین کا رب اور عرش کریم کا مالک ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7426]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الدعوات میں اس حدیث پر ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے۔
(باب الدعاء عند الكرب)
"پریشانی کے وقت کی دعا"یہ دعا تکلیفیں،مصیبتیں اور پریشانیاں دور کرنے کے لیے اکسیرکی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اس میں توحید کی تینوں قسموں کا ذکر ہے یعنی یہ دعا توحید الوہیت، توحید ربوبیت اور توحید الاسماء والصفات پر مشتمل ہےاس دعا میں اللہ تعالیٰ کے عرش کی دو صفات ہیں۔
ایک یہ کہ وہ عظیم ہے جو اس کے بڑے اور وسیع ہونے کی علامت ہے اوردوسری صفت کریم ہے جو اس کے حسین و جمیل اور خوبصورت ہونے سے عبارت ہے یعنی مقدار اور معیار کے اعتبار سے قابل تعریف ہے۔
عرش کے عظیم و کریم ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ اس کا رب ہے۔
یہ نسبت اس کی خصوصیت وامتیاز پر دلالت کرتی ہے۔
وہ خصوصیت اورامتیاز یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہے اور وہ ذات باری تعالیٰ کے لیے محل استواء ہے۔

واضح رہے کہ لغت عرب میں بادشاہ کے لیے مخصوص تخت کو عرش کہا جاتا ہے جیسا کہ ملکہ سبا کے متعلقہ قرآن میں ہے کہ اس کا ایک عظیم الشان تخت تھا۔
(النمل: 23)
شریعت کی اصطلاح میں اس سے مراد وہ عظیم تخت ہے جس پر اللہ تعالیٰ مستوی ہے اور یہ عرش تمام مخلوقات سے اوپر اور تمام مخلوقات سے بڑا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اس کی تین صفات بیان کی ہیں۔
عظیم وہ بہت بڑا ہے۔
کریم وہ عزت والا ہے۔
مجید وہ از حد بزرگی والا ہے۔
اور کرسی عرش کے علاوہ ہے۔
قرآن کریم کے بیان کے مطابق کرسی زمین اور آسمانوں سے بڑی ہے۔
(البقرة: 255)
اللہ تعالیٰ کا عرش کرسی سے کہیں زیادہ بڑا اور بزرگی والا ہے اللہ تعالیٰ اس عرش عظیم کا مالک ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ عرش کی عظمت ووسعت بیان کرنے کے لیےیہ حدیث لائے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7426