صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
28. بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ والصافات میں) کہ ”ہم تو پہلے ہی اپنے بھیجے ہوئے بندوں کے باب میں یہ فرما چکے ہیں کہ ایک روز ان کی مدد ہو گی اور ہمارا ہی لشکر غالب ہو گا“۔
حدیث نمبر: 7453
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ عِنْدَهُ فَوْقَ عَرْشِهِ إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کر چکا تو عرش کے اوپر اپنے پاس یہ لکھا کہ میری رحمت میرے غصہ سے آگے بڑھ گئی ہے۔
  الشيخ مبشر احمد رباني حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7554  
´اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے`
«. . . رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْخَلْقَ، إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي فَهُوَ مَكْتُوبٌ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ . . .»
. . . میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے ایک تحریر لکھی کہ میری رحمت میرے غضب سے بڑھ کر ہے، چنانچہ یہ اس کے پاس عرش کے اوپر لکھا ہوا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ: 7554]

فوائد و مسائل
اللہ تعالیٰ کے متعلق محدثین و سلف صالحین کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«الرَّحْمَـنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى» رحمن عرش پر مستوی ہوا۔ [20-طه:5]
↰ مستوی ہونے کا مفہوم بلند ہونا اور مرتفع ہونا ہے جیسا کہ:
❀ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«إن الله كتب كتابا قبل ان يخلق الخلق إن رحمتي سبقت غضبي فهو مكتوب عنده فوق العرش»
بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ایک کتاب لکھی ہے . . . جو اس کے پاس عرش کے اوپر ہے۔ [صحيح بخاري 7554]
↰ لیکن اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق ہے اسی طرح وہ عرش پر مستوی ہے، ہمارے عقلیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہر جگہ موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اس کا علم اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے، اس کی معیت ہر کسی کو حاصل ہے جیسا کہ یہ بات عقائد کی کتب میں واضح طور پر موجود ہے۔
   احکام و مسائل، حدیث/صفحہ نمبر: 22   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث189  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مخلوقات کے پیدا کرنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے اپنے ذمہ لکھ لیا کہ میری رحمت میرے غضب سے بڑھی ہوئی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 189]
اردو حاشہ:
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی صفت رحمت اور صفت غضب کا ثبوت ہے اور اللہ تعالی کے ہاتھ مبارک کا ذکر ہے۔
ان تمام پر بلا تشبیہ ایمان لانا ضروری ہے۔
اور ہاتھ کا مطلب قدرت لینا بھی درست نہیں کیونکہ اس طرح دو صفات کو ایک صفت کے معنی میں لینے سے دوسری صفت کا انکار ہوتا ہے۔
اللہ کے دو ہاتھوں کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے۔
ارشاد ہے:
﴿قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ﴾  (ص: 75)
 فرمایا:
اے ابلیس! تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 189   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7453  
7453. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرلیا تو عرش کے اوپر اپنے پاس یہ لکھا: میری رحمت میرے غضب سے آگے بڑھ گئی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7453]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہواکہ رحم اورغصہ دونوں صفا ت افعالیہ میں سے ہیں جب توایک دوسرے سےآگے ہوسکتاہے۔
آیت سےکلام کےقدیم نہ ہونے اورحدیث سےرحم اورغصے کی قدیم نہ ہونے کااثبات کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7453   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7453  
7453. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرلیا تو عرش کے اوپر اپنے پاس یہ لکھا: میری رحمت میرے غضب سے آگے بڑھ گئی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7453]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ وہ تحریر جو اللہ تعالیٰ نے کائنات کے پیدا کرنے سے پہلے لکھی تھی اس میں یہ لکھا تھا کہ ہمارے بندے جو رسول ہیں۔
اخلاقی اعتبار سے ضرور غالب رہیں گے۔
یہ تحریر انبیاء اور ان کی قوموں سے پہلے لکھی گئی تھی اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ یعنی اس کا کلام غیر مخلوق ہے البتہ اس کا تعلق بندوں سے حادث ہے۔

اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کی مدد کرنا اس رحمت کا نتیجہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رحمت اور غضب قدیم صفات ہیں اور دونوں صفات فعل سے ہیں صفات ذات سے نہیں اور دونوں فعلوں میں سے ایک کی دوسرے پر سبقت جائز ہے کیونکہ رحمت کا تقاضا ہے کہ دوسروں کو خیر و بھلائی سے نوازا جائے جبکہ غضب بندے کی نا فرمانی کے باعث وجود میں آتا ہے لہٰذا یہ دونوں صفات فعل ہونے کے باوجود ایک کا دوسرے سے سبقت کرنا جائز ہے۔
واللہ اعلم۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. خلق اللوح (الأمم السابقة)
2. رحمة الله سبقت غضبه (الأخلاق والآداب)
موضوعات 1. لوح محفوظ کی تخلیق (اقوام سابقہ)
2. اللہ تعالی کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے (اخلاق و آداب)
Topics 1. Creation of the Lauh Mahfooz (Ancient Nations)
2. The mery of Allah dominates His wrath (Ethics and Manners)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7453 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرلیا تو عرش کے اوپر اپنے پاس یہ لکھا:
میری رحمت میرے غضب سے آگے بڑھ گئی ہے۔
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ وہ تحریر جو اللہ تعالیٰ نے کائنات کے پیدا کرنے سے پہلے لکھی تھی اس میں یہ لکھا تھا کہ ہمارے بندے جو رسول ہیں۔
اخلاقی اعتبار سے ضرور غالب رہیں گے۔
یہ تحریر انبیاء اور ان کی قوموں سے پہلے لکھی گئی تھی اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ یعنی اس کا کلام غیر مخلوق ہے البتہ اس کا تعلق بندوں سے حادث ہے۔

اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کی مدد کرنا اس رحمت کا نتیجہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رحمت اور غضب قدیم صفات ہیں اور دونوں صفات فعل سے ہیں صفات ذات سے نہیں اور دونوں فعلوں میں سے ایک کی دوسرے پر سبقت جائز ہے کیونکہ رحمت کا تقاضا ہے کہ دوسروں کو خیر و بھلائی سے نوازا جائے جبکہ غضب بندے کی نا فرمانی کے باعث وجود میں آتا ہے لہٰذا یہ دونوں صفات فعل ہونے کے باوجود ایک کا دوسرے سے سبقت کرنا جائز ہے۔
واللہ اعلم۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کر چکا تو عرش کے اوپر اپنے پاس یہ لکھا کہ میری رحمت میرے غصہ سے آگے بڑھ گئی ہے۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہواکہ رحم اورغصہ دونوں صفا ت افعالیہ میں سے ہیں جب توایک دوسرے سےآگے ہوسکتاہے۔
آیت سےکلام کےقدیم نہ ہونے اورحدیث سےرحم اورغصے کی قدیم نہ ہونے کااثبات کیا۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA)
:
Allah's Apostle (ﷺ) said, "When Allah created the creations, He wrote with Him on His Throne:
'My Mercy has preceded My Anger." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
معلوم ہواکہ رحم اورغصہ دونوں صفا ت افعالیہ میں سے ہیں جب توایک دوسرے سےآگے ہوسکتاہے۔
آیت سےکلام کےقدیم نہ ہونے اورحدیث سےرحم اورغصے کی قدیم نہ ہونے کااثبات کیا۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7521٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7453٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6899٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7453٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
7015٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7176٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7453٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7453١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7453 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × مضمون سے متعلقہ آیات حسب ذیل ہیں۔
"اور ہمارے بندے جو رسول ہیں ان کے حق میں پہلے ہی ہماری بات صادر ہو چکی ہے کہ بے شک وہ یقیناًان کی مدد کی جائے گی اور بے شک ہمارا لشکر یقیناً وہی غالب رہے گا۔
"(الصافات: 37۔
171۔
173)

اس غلبے سے مراد صرف سیاسی غلبہ ہی نہیں بلکہ اس سے مراد اخلاقی اقدار اور دین کی اصولی باتوں کا غلبہ ہے چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جن قوموں نے حق کی مخالفت کی وہ بالآخر تباہ ہو گئیں مگر جن حقائق کو ہزار ہا برس سے اللہ تعالیٰ کے انبیاء علیہ السلام پیش کرتے رہے وہ پہلے بھی اٹل تھے اور آج بھی اٹل ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان سے یہ ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ایک صفت کلام قدیم ہو گی البتہ مخلوق سے اس کا تعلق حادث ہو گا۔
چنانچہ مذکورہ آیات میں اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور کلام زمین و آسمان کی پیدائش سے پہلے کے ہیں جیسا کہ آئندہ احادیث سے اس امر کی مزید وضاحت ہوگی دراصل محدثین کی تائید میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا یہ موقف ہے کہ قرآن غیر مخلوق ہے یہ اور آئندہ ابواب بطور تمہید کے قائم کیے ہیں۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7453