صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
31. بَابٌ في الْمَشِيئَةِ وَالإِرَادَةِ:
باب: مشیت اور ارادہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 7476
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا أَتَاهُ السَّائِلُ، وَرُبَّمَا قَالَ: جَاءَهُ السَّائِلُ أَوْ صَاحِبُ الْحَاجَةِ، قَالَ: اشْفَعُوا فَلْتُؤْجَرُوا، وَيَقْضِي اللَّهُ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ مَا شَاءَ".
ہم سے محمد بن العلاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی مانگنے والا آتا یا کوئی ضرورت مند آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اس کی سفارش کرو تاکہ تمہیں بھی ثواب ملے، اللہ اپنے رسول کی زبان پر وہی جاری کرتا ہے جو چاہتا ہے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2672  
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفاعت (سفارش) کرو تاکہ اجر پاؤ، اللہ اپنے نبی کی زبان سے نکلی ہوئی جس بات (جس سفارش) کو بھی چاہتا ہے پورا کر دیتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2672]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی اگرکوئی رسول اللہ ﷺ سے اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے چیز مانگتا ہے اور تم سمجھتے ہوکہ حقیقت میں یہ شخص ضرورت مند ہے تو تم اس کے حق میں سفارش کے طورپر دوکلمہ خیر کہہ دو،
تو تمہیں بھی اس کلمہ خیر کہہ دینے کا ثواب ملے گا،
لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس میں جس سفارش کی ترغیب دی گئی ہے،
وہ ایسے امور کے لیے ہے جو حلال اور مباح ہیں،
حرام یا شرعی حد کو ساقط کرنے کے لیے سفارش کی اجازت نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2672   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7476  
7476. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ کے پاس کوئی سائل یا ضرورت مند آتا تو فرماتے: اس کے متعلق سفارش کرو تمہیں ثواب دیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی زبان سے عہد جاری کرتا ہے چاہتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7476]
حدیث حاشیہ:
مشیت باری کا واضح اظہار ہے۔
اللہ جو چاہتا ہے میری زبان سےعطیہ کے الفاظ نکلتے ہیں، سفارش کرنے والے مفت میں ثواب حاصل کر لیتے ہیں پس کیوں سفارش کے لیے زبان نہ کھولو تاکہ اجر پاؤ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7476   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7476  
7476. سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ کے پاس کوئی سائل یا ضرورت مند آتا تو فرماتے: اس کے متعلق سفارش کرو تمہیں ثواب دیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی زبان سے عہد جاری کرتا ہے چاہتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7476]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمت کے لیے انتہائی خیر خواہ اور ہمدرد تھے، ہرموقع پر اُمت کی فلاح وبہبود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش نظر ہوتی حتی کہ بعض کام جنھیں عام انسان معمولی خیال کرتا اس کے متعلق بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم رہنمائی فرماتے تاکہ لوگ حصول ثواب میں شریک ہوں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہ تصور نہیں کیا جا سکتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کی حق تلفی کریں گے لیکن اس کے باوجود اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کوسفارش کرنے کی تلقین کرتے تاکہ وہ سفارش کے نتیجے میں ثواب کے حقدار ٹھہریں۔

اس حدیث میں مشیت الٰہی کا واضح اظہار ہے کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے میری زبان سے عطیہ دینے کے الفاظ نکلوا دیتا ہے ان الفاظ کے نکلتے ہی سفارش کرنے والے مفت میں ثواب حاصل کر لیتے ہیں اگرچہ ان کی سفارش مشیت الٰہی پر اثر انداز نہیں ہوتی بلکہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے ہو کر رہتا ہے۔
کوئی چیز اس کی مشیت کے لیے رکاوٹ نہیں بنتی۔
تمام اسباب اس کی مشیت کے تحت ہیں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اسی بات کو ثابت کرنے کےلیے یہ حدیث لائے ہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7476