صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ -- کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
38. بَابُ كَلاَمِ الرَّبِّ مَعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ:
باب: اللہ تعالیٰ کا جنت والوں سے باتیں کرنا۔
حدیث نمبر: 7518
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُونَ: لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، فَيَقُولُ هَلْ رَضِيتُمْ؟، فَيَقُولُونَ: وَمَا لَنَا لَا نَرْضَى يَا رَبِّ، وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، فَيَقُولُ: أَلَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ؟، فَيَقُولُونَ: يَا رَبِّ، وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ؟، فَيَقُولُ: أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ جنت والوں سے کہے گا: اے جنت والو! وہ بولیں گے حاضر تیری خدمت کے لیے مستعد، ساری بھلائی تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا: کیا تم خوش ہو؟ وہ جواب دیں گے کیوں نہیں ہم خوش ہوں گے، اے رب! اور تو نے ہمیں وہ چیزیں عطا کی ہیں جو کسی مخلوق کو نہیں عطا کیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا میں تمہیں اس سے افضل انعام نہ دوں؟ جنتی پوچھیں گے: اے رب! اس سے افضل کیا چیز ہو سکتی ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں اپنی خوشی تم پر اتارتا ہوں اور اب کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7518  
7518. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا: اے جنت والو! وہ عرض کریں گے: لبیك وسعدیك، اے ہمارے رب! تمام تر خیر وبرکت تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے۔ وہ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا: کیا تم خوش ہو؟ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم خوش کیوں نہ ہوں جبکہ تو نے ہمیں وہ کچھ عطا فرمایا جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میں تمہیں اس سے افضل انعام نہ دوں؟ اہل جنت عرض کریں گے: اے ہمارے رب! اس سے افضل کیا چیز ہو سکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں اپنی خوشی ورضا مندی تم پر اتارتا ہوں۔ آئندہ کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7518]
حدیث حاشیہ:
اس پر سب انعامات تصدق ہیں۔
غلام کے لیے بڑھ کرخوشی کسی چیز میں نہیں ہو سکتی کہ آقا راضی رہے ورضوان من اللہ أکبر کا یہی مطلب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7518   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7518  
7518. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا: اے جنت والو! وہ عرض کریں گے: لبیك وسعدیك، اے ہمارے رب! تمام تر خیر وبرکت تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے۔ وہ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا: کیا تم خوش ہو؟ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم خوش کیوں نہ ہوں جبکہ تو نے ہمیں وہ کچھ عطا فرمایا جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میں تمہیں اس سے افضل انعام نہ دوں؟ اہل جنت عرض کریں گے: اے ہمارے رب! اس سے افضل کیا چیز ہو سکتی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں اپنی خوشی ورضا مندی تم پر اتارتا ہوں۔ آئندہ کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7518]
حدیث حاشیہ:

جنت کی نعمتیں بے شمار اور لازوال ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہو گی۔
غلام کے لیے اس سے بڑھ کر خوشی کیا ہو سکتی ہے کہ اس کا آقا ہمیشہ کے لیے اس پر راضی رہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
اللہ تعالیٰ نے مومن مردوں اور اہل ایمان خواتین سے ایسے باغات کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہیں۔
ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور سدا بہار باغات میں پاکیزہ قیام گاہوں کا بھی (وعدہ کر رکھا ہے)
اور اللہ کی طرف سے تھوڑی سی خوشنودی تو ان تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہو گی۔
یہی تو بہت بڑی کامیابی ہے۔
" (التوبة: 72)

اس حدیث میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت سے گفتگو کرے گا۔
اہل جنت اس سے بابرکت کلام سنیں گے۔
اور سوال و جواب کریں گے۔
اللہ تعالیٰ ان سے مخاطب ہو گا۔
وہ اللہ تعالیٰ سے مخاطب ہوں گے۔
یہ گفتگو بار بار ہو گی۔
ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔
کہ اللہ تعالیٰ کا کلام اس کی مشیت سے متعلق ہے وہ جب چاہے جیسے چاہے اور جس سے چاہے ہم کلام ہو سکتا ہے۔
اس کا کلام آواز حروف پر مشتمل ہے جسے سنا اور سمجھا جا سکتا ہے اللہ تعالیٰ تمام اہل ایمان کو اس نعمت سے سر فراز فرمائے۔
آمین۔

واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کی اہل جنت سے مذکورہ گفتگو کسی خاص طبقے سے نہیں بلکہ عام اہل جنت سے ہوگی اور اللہ تعالیٰ کئی مرتبہ اہل جنت کو شرف ہم کلامی سے سرفراز کرے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7518